کراچی (ویب نیوز)
امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے فیول ایڈجسٹمنٹ کے حوالے سے نیپرا کی آن لائن سماعت میں شرکت کی اوردرست اعداد و شمار اور اصل حقائق بیان کرتے ہوئے اہل کراچی کا مقدمہ پیش کیا اور کہا کہ کے الیکٹرک پاکستان کی مہنگی ترین بجلی بناتی ہے۔ کراچی کے شہری رمضان المبارک اور سے گرمی کے باوجود مسلسل بد ترین لوڈشیڈنگ سے تنگ آچکے ہیں،بار بار اعلان کے باوجود بن قاسم پلانٹ تھری اب تک مکمل آپریشنل نہیں ہوا،کے الیکٹرک نے اپنے معاہدے کے مطابق بجلی کی پیداوار میں اضافہ نہیں کیا ۔کے الیکٹرک کی نا اہلی ، ناقص کارکردگی کے باوجود بجلی کی قیمتوں میں اضافہ انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت ہے ،کے الیکٹرک کی اجارہ داری ختم کی جائے،کمپنی کا فرانزک آڈٹ کیا جائے ،کے الیکٹرک کا مزید ایک دن کے لیے بھی لائسنس جاری نہیں رہنا چاہیئے ۔ انہو ںنے استفسار کیا کہ نیپرا کے پاس کے الیکٹرک کی پیداواری صلاحیت ناپنے کا کیا پیمانہ ہے؟ اور کیا 2023 میں کے الیکٹرک کا معاہدہ ختم ہو گا؟کراچی والوں کی کے الیکٹرک سے جان کب چھوٹے گی؟نیپرا نئی کمپنیوں سے رابطے کے لیے کیا کام کر رہی ہے؟کے الیکٹرک ہر بات پر عدالت سے اسٹے آرڈر لے لیتا ہے ،نیپرا کی لیگل ٹیم اسٹے آرڈرز پر کیا کردار ادا کر رہی ہے؟کے الیکٹرک کے میٹر ز کی جانچ پڑتال کرنے کا کوئی غیر جانبدار ادارہ نہیں ،انہوں نے کہا کہ کلا بیک کے 42 ارب روپے صارفین کو اب تک ادا نہیں کیے گئے۔ حافظ نعیم الرحمن نے کراچی کے صارفین کے کلا بیک کی مد میں 42 ارب روپے واپسی کیلئے نیپرا کی لیگل ٹیم کو کراچی بھیجنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ نیپرا کی لیگل ٹیم کراچی آئے تاکہ کے الیکٹرک کے کلا بیک کیخلاف عدالتی اسٹے ختم کرنے کے حوالے سے مشاورت کی جائے۔ جماعت اسلامی نیپرا کی معاونت کے لیے تیار ہے اورنیپرا کی لیگل ٹیم کو کراچی میں سپورٹ کرے گی ۔چئیرمین نیپرا نے حافظ نعیم الرحمٰن کے دلائل کی تائید کرتے ہوئے ،عید الفطر کے بعد کلا بیک کے حوالے سے نیپرا کی ٹیم کراچی بھیجنے کا اعلان کیا اور کہا کہ آپ کی بات اور دلائل کی قدر کرتے ہیں، حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ صنعتوں کو پہلے مجبور کیا گیا کہ وہ کے الیکٹرک سے ہی بجلی خریدیں لیکن صنعتوں کے گیس کنکشن کاٹ دئیے گئے مگر اب ان سے کہا جا رہا ہے کہ اپنی بجلی خود پیدا کر لیں،انہوں نے کہا کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ کسی علاقے سے ریکوری کم ہو رہی ہو تو پورے علاقے کی بجلی کاٹ دی جائے،کم ریکوری پر پورے علاقے کی بجلی کاٹنا انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے ۔انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کراچی کی تین کروڑ لوگوں کی نمائندگی کر رہی ہے ،جماعت اسلامی بڑی ذمہ داری اور تیاری کے ساتھ سماعت میں عوام کی نمائندگی کرتی ہے۔