عمران خان نے آئی ایم ایف سے ڈیزل 295 روپے تک مہنگا کرنے کا معاہدہ کیا، مفتاح اسمٰعیل
عمران خان حکومت میں کامیاب نہیں ہوئے لیکن بارود اور سرنگین بچھانے میں ضرور کامیاب ہوگئے
سعودیہ سے اسٹیٹ بینک میں رکھے پیسے رواں سال واپس نہ لینے کی درخواست کی ہے،پریس کانفرنس
کراچی (ویب نیوز)
وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے سابق وزیراعظم عمران خان پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت نے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے پیٹرول اور ڈیزل پر 30 روپے لیوی اور 17 فیصد ٹیکس لگانے کا معاہدہ کیا ہے۔کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ عمران خان پاکستان میں مشکل حالات چھوڑ کر گئے ہیں اور اب بڑے بھاشن دے رہے ہیں اور تقاریر کر ر ہے ہیں، ایسی باتیں کر رہے ہیں جس کا انہیں اپنے 4 سال میں ادراک نہیں تھا۔انہوں نے کہا کہ دو دن پہلے سابق وزیر حماد اظہر نے کہا ٹماٹر مہنگے ہوگئے ہیں تو یاد آیا سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ میں ٹماٹر اور پیاز کی قیمتیں دیکھنے نہیں آیا۔ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف جب سے وزیراعظم بنے ہیں تو ہم نے قیمتوں میں کمی کرنے کی کوشش کی ہے لیکن سابق حکومت عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) اور دیگر اداروں سے ایسے معاہدے کر کے گئی ہے، جس کو پورا کرنا مشکل ہے۔مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ عمران خان ایسے معاہدے کرکے ہمیں دونوں طرف سے پھنسا کر گئے ہیں، عمران خان حکومت میں کامیاب نہیں ہوئے لیکن بارود اور سرنگین بچھانے میں ضرور کامیاب ہوگئے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ عمران خان آئی ایم ایف اور دیگر اداروں سے معاہدے کر کے گئے ہیں لیکن اس کے باوجود پاکستان میں 2019 کے بعد سستی ترین چینی مل رہی ہے، آج پاکستان میں 70 اور 75 روپے کلو چینی مل رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ آٹا کا 20 کلو کا تھیلا اب 800 روپے میں مل رہا ہے حالانکہ یہی 20 کلو آٹا 1100 سے کم میں نہیں ملتا تھا، اسی طرح گھی 450 سے پونے 500 روپے کلو ملتا تھا لیکن اس وقت یوٹیلٹی اسٹور پر 260 روپے کا ملتا ہے اور اس کے لیے 200 سے زائد رعایت دی گئی ہے۔وزیرخزانہ نے کہا کہ عمران خان پاکستان کی تاریخ کی تیز ترین مہنگائی چھوڑ کر گئے، جس کی وجہ یہ تھی کہ پاکستان تاریخ کے بدترین خسارے کیے، بجٹ کا خسارہ کیا، سود بڑھایا اور پاکستان کی تاریخ کے سب سے زیادہ 20 ہزار ارب روپے سے زائد قرضے لیے جو پہلے 71 سال میں لیا گیا قرض کا 80 فیصد ہے۔انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم ملک کو 80 فیصد مقروض چھوڑ کر گئے ہیں، مہنگائی، بجٹ خسارے اور کرپشن میں ریکارڈز قائم کرکے گئے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ فواد چوہدری بار ہا کہتے تھے کہ عمران خان کی حکومت مفتاح کا کاروبار اچھا ہوگیا ہے تو انہیں اصل مثال فرح باجی کی دینی چاہیے تھی، جنہوں نے اتنی ترقی کی لیکن ان کا کاروبار خراب ہوگیا اور انہیں پاکستان چھوڑ کر دبئی جانا پڑا۔انہوں نے کہا کہ شہزاد اکبر نے جائیداد بنائی لیکن ملک چھوڑ کر چلے گئے حالانکہ جب عمران خان کی حکومت آئی تو ہم ملک میں موجود رہے اور جیلیں بھی کاٹیں۔وزیرخزانہ نے کہا کہ عمران خان کے لوگ جا کیوں رہے ہیں، ریاست مدینہ بنانی ہے تو ادھر بیٹھ کر بنائیں، دبئی میں کیوں بیٹھے ہوئے ہیں، ایک طرف یہ کہہ رہے ہیں مغربی ممالک سازش کر رہے ہیں اور دوسری طرف سب مغربی ممالک کی طرف جا رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کو اب جواب دینا پڑے گا کہ فرح گجر کے احکامات پر پنجاب میں تبادلے اور تعیناتیاں کیوں ہو رہی تھیں، جواب دینا ہوگا کہ شہزاد اکبر کے کہنے پر کسی کے اوپر کیسز بنتے اور کسی کے کیسز ختم ہوجاتے تھے۔انہوں نے کہا کہ پنجاب میں بزدار کی حکومت میں ان چکیوں کو 10،10 ہزار ٹن گندم دیا گیا جن کا ایک پیسے کا بجلی کا بل نہیں تھا اور پوری گندم اسمگل ہوئی تھی۔سابق وزیراعظم عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جواب دینا پڑے گا کہ شہزاد اکبر کے کہنے پر ایف آئی اے کیسز ختم کرتی ان شوگر ملوں پر جنہوں نے اپنی صلاحیت سے زیادہ کرشنگ کی اور سیلز ٹیکس نہیں دیا۔انہوں نے کہا کہ عمران خان بڑی تقاریر کرتے ہیں لیکن انہیں بتانا ہوگا کہ اتنی کرپشن اور مہنگائی کیوں چھوڑ کر گئے، بڑے لوگوں نے ان کے مکانات کیوں بنائے، جہاں 37 طلبہ پڑھتے ہیں اس کے لیے 108کروڑ کا چندا کسی نے کیوں دیا اور کتنی مراعات کیوں دی گئیں۔وزیرخزانہ نے کہا کہ انہوں نے آئی ایم ایف سے کہا تھا کہ ڈیزل پر نقصان نہیں کریں گے، اس پر 30 روپے لیوی اور 17 فیصد سیلز ٹیکس لگائیں گے، پی ٹی آئی نے جو وعدے کیے اس کے حساب سے یہاں ڈیزل 150 روپے مہنگا ہونا چاہیے تھا، جو آج 145 روپے کا ہے اس کو 295 روپے کا ہونا چاہیے تھا لیکن عمران خان قوم کو یہ نہیں بتاتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے آئی ایم ایف سے وعدہ کیا کہ پیٹرول کی قیمتوں میں 30 روپے کا نقصان ختم کریں گے، پھر 30 روپے لیوی اور 17 فیصد ٹیکس لگائیں اور تقریباً 90 روپے بڑھائیں گے لیکن شہباز شریف نے اس پر مزاحمت کی ہے اور ان شااللہ مزاحمت کریں گے۔انہوں نے کہا کہ اپنی حکومت بچانے کے لیے انہوں نے نقصان کروایا لیکن ان کو فائدہ کروایا، یہاں کوئی اور بات کرتے ہیں اور وہاں کچھ اور بات کرتے ہیں، دوغلی باتیں کرتیہیں۔سابق وزیراعظم کو مخاطب کرکے ان کا کہنا تھا کہ خان صاحب آپ پورے پاکستان میں جارہے ہیں تو بتائیں کہ آپ نے کتنے بجلی گھر بنائے، کیا یہ بات درست نہیں ہے پاکستان میں ساڑھے 7 ہزار میگاواٹ بجلی بند تھی، ساڑھے 5 ہزار میگاواٹ بجلی اس لیے بند تھی کہ ان کے پاس ڈیزل، فرنس آئل اور گیس نہیں تھی۔بجلی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نئے پلانٹس میں 2 ہزار میگاواٹ بجلی اس لیے بند تھی کہ وہاں مینٹیننس نہیں کروائی تھی لیکن شہباز شریف نے آتے ہی لوڈ شیڈنگ ختم کروائی ہے۔انہوں نے کہا کہ آپ کرنا نہیں چاہتے تھے اس لیے پورے پاکستان میں 6،6 اور 8،8 گھنٹے لوڈ شیڈنگ چھوڑ کر گئے ہیں، اس پاکستان میں جہاں نواز شریف نے ملک بھر میں پاور پلانٹس لگائے تھے۔عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ چین کی کمپنیوں کو 290 ارب روپے نہیں دیے، سی پیک کو رکوایا، عجیب امریکی سازش ہے کہ حکومت میں وہ پارٹی آئی ہے جو چین کے ساتھ سی پیک بحال کرے گی اور چین کے ساتھ تعلقات بہتر کرے گی، مفتاح اسماعیل نے کہا کہ سعودی عرب سے اسٹیٹ بینک آف پاکستان میں رکھے گئے پیسے رواں سال واپس نہ لینے اور تیل کی مقداربڑھانیکی درخواست کی ہے۔انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کا وفد جلد پاکستان کا دورہ کرے گا
#/S