پی ٹی آئی کے منحرف ارکان اسمبلی کو نااہل کرنے کا ریفرنس مسترد،الیکشن کمیشن کا متفقہ فیصلہ
منحرف اراکین کے حوالے سے ٹھوس شواہد نہیں د ئیے جاسکے ، آرٹیکل 63اے کے تحت ریفرنس ثابت نہیں کیا جا سکا۔۔ الیکشن کمیشن کا فیصلہ
منحرف اراکین اسمبلی ڈی سیٹ ہونے سے بچ گئے
اسلا م آباد (ویب نیوز)
الیکشن کمیشن نے پاکستان تحریک انصاف کے منحرف ارکان قومی اسمبلی سے متعلق ریفرنس مسترد کر دیا۔الیکشن کمیشن کے ممبران نے پی ٹی آئی کے 20 منحرف اراکین کے خلاف دائر ریفرنس پر فیصلہ اتفاق رائے سے دیتے ہوئے خارج کیا۔ تفصیلات کے مطابق قائم مقام سپیکر کی جانب سے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو پی ٹی آئی کے 20 منحرف ارکین قومی اسمبلی کیخلاف ریفر نس دائر کیا گیا تھا، الیکشن کمیشن میں راجہ ریاض، نورعالم خان، فرخ الطاف، احمد حسین ڈیہڑ، رانا قاسم نون، غفار وٹو، سمیع الحسن گیلانی، مبین احمد، باسط بخاری، عامر گوپانگ، اجمل فاروق کھوسہ، ریاض مزاری، جویریہ ظفر آہیر، وجیہہ قمر، نزہت پٹھان، رمیش کمار، عامر لیاقت حسین، عاصم نذیر،نواب شیر وسیر، افضل ڈھانڈلہ کے خلاف یہ ریفرنس دائر کیا گیا تھا۔چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے ان ریفرنسز کی سماعت کی ، پی ٹی آئی کے منحرف ارکان نے اپنے خلاف آرٹیکل 63 اے کی خلاف ورزی کے ریفرنسز کو خلاف قانون و آئین اور ناقابل سماعت قرار دیا تھا۔منحرف ارکان نے اپنے جواب میں استدعا کی تھی کہ الیکشن کمیشن پہلے ریفرنسز کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ کرے، کیوں کہ یہ خلاف آئین اور نا قابل سماعت ہیں۔جوابات میں عائشہ گلالئی کیس کا بھی حوالہ دیا گیا ہے، منحرف ارکان نے کہا ہے کہ ان کے خلاف ریفرنسز آرٹیکل 63 اے پر پورا نہیں اترتے، اس لیے الیکشن کمیشن ریفرنسز کو خارج کرے۔جوابات میں منحرف ارکان نے آرٹیکل 63 اے کی خلاف ورزی کے الزام کو مسترد کیا، ان کا کہنا تھا کہ پارٹی سربراہ کی جانب سے الیکشن سے متعلق تحریری ہدایات انھیں نہیں ملیں، شو کاز نوٹس میں ضابطہ اخلاق پر عمل نہیں کیا گیا۔پی ٹی آئی کے منحرف رکن نور عالم خان کے وکیل گوہر خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی شوکاز نوٹس کے جواب میں کہا تھا نہ پی ٹی آئی چھوڑی ہے اور نہ ہی پارلیمانی پارٹی، بعد میں پارٹی نے کہا کہ عدم اعتماد پر ووٹ نہیں دینا جو ثابت کرتا ہے کہ پارٹی نے تسلیم کیا نور عالم ان کا رکن ہے۔وکیل گوہر خان نے مزید کہا کہ نور عالم نے تین اپریل کو اجلاس میں شرکت کی، پی ٹی آئی نے کہا تھا کہ اجلاس میں شرکت کریں، پارٹی نے دوبارہ کوئی ہدایت نہیں کی کہ آپ اجلاس میں شرکت نہ کریں، نور عالم نے کسی اور پارلیمانی پارٹی میں شمولیت اختیار نہیں کی۔ممبر الیکشن کمیشن نے پوچھا کہ کیا نور عالم خان نے تحریک عدم اعتماد کے دن ووٹ کاسٹ کیا؟ جس پر ان کے وکیل نے کہا کہ نور عالم خان نے تحریک عدم اعتماد پر ووٹ کاسٹ نہیں کیا۔نور عالم خان کے وکیل کا کہنا تھا کہ ان کے موکل پر آرٹیکل 63 ون (اے) کا اطلاق نہیں ہوتا، یہ کہتے ہیں بچوں کی شادی نہیں ہو گی، یہ ہمارے بچوں کے لیے اتنی فکر مند کیوں ہیں۔نور عالم خان کے وکیل نے کہا کہ سیکرٹری جنرل کی جانب سے جاری شوکاز نوٹس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے، نور عالم خان ابھی بھی پی ٹی آئی کے رکن ہیں، سپریم کورٹ فیصلہ دے چکا ہے کہ الیکشن کمیشن کا فل کورٹ نااہلی ریفرنسز کا فیصلہ سنا سکتا ہے۔ممبر کمیشن ناصر درانی نے پوچھا کہ کیسے نتیجہ نکالا کہ الیکشن کمیشن کا 5 رکنی بینچ ہی فیصلہ سنا سکتا ہے؟ جس پر گوہر خان نے کہا کہ سپریم کورٹ اس پر فیصلہ دے چکا ہے۔پی ٹی آئی کے منحرف اراکین کے خلاف دائر درخواست میں فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا گیا، بعد میں الیکشن کمیشن کی طرف سے متفقہ فیصلہ سناتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کے منحرف ارکان قومی اسمبلی پر آرٹیکل 63 اے کا اطلاق نہیں ہوتا۔ فیصلہ چیف الیکشن کمشنرنے پڑھ کر سنایا، جس میں کہا گیا کہ منحرف اراکین کے حوالے سے ٹھوس شواہد نہیں دیے جاسکے اور آرٹیکل 63اے کے تحت ریفرنس ثابت نہیں کیا جا سکا۔منحرف اراکین اسمبلی ڈی سیٹ ہونے سے بچ گئے۔