عدالت اسپیکر یا ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کا جائزہ نہیں لے سکتی۔سابق اسپیکر اسد قیصر اور سابق ڈپٹی اسپیکرقاسم سوری کا بھی نظرثانی اپیل میں موقف
اسلا م آباد( ویب نیوز)
پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ، سابق وزیراعظم عمران خان نے تحریک عدم اعتماد کی ووٹنگ اور ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کے خلاف 7 اپریل کو دیے گئے عدالتی فیصلے پر نظر ثانی کی اپیل دائر کردی۔عدالت عظمی میں دائر کردہ درخواست میں سابق وزیر اعظم نے استدعا کی ہے کہ عدالت 7 اپریل کو دیے گئے حکم کو کالعدم قراردے۔خیال رہے کہ سابق اسپیکر اسد قیصراورسابق ڈپٹی اسپیکرقاسم سوری نے بھی نظرثانی اپیل دائرکی ہے۔چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے اپیل میں استدعا کی ہے کہ 7اپریل کے فیصلے میں اختیارات کی تقسیم کی گئی جن پر نظر ثانی کرنا ضروری ہے۔سپریم کورٹ نے 7 اپریل کو فیصلہ دیا تھا کہ تحریک عدم اعتماد پر 9 اپریل کو ووٹنگ کروائی جائے۔ عمران خان نے موقف اختیار کیا کہ آرٹیکل 69 کے تحت عدالت اسپیکر یا ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کا عدالت جائزہ نہیں لے سکتی، نہ ہی عدالتیں پارلیمانی کارروائی پر تجاوز کرسکتی ہیں۔چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کے اجلاس میں دھمکی آمیز مراسلہ بھیجا گیا تھا، اسی بنیاد پر ڈپٹی اسپیکر نے تحریک عدم اعتماد کیخلاف رولنگ دی، ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ پر ججز نے 2 اپریل کو ملاقات کی اور اتوار کے روز سماعت منفرد ہوئی۔ان کا کہنا تھا کہ درخواست گزارجو کہ حکومت کے سربراہ تھے ان کا ڈپٹی اسپیکر کے اقدامات کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہوتا۔اسد قیصر اور قاسم سوری کی اپیل میں بھی یہی کہا گیا کہ عدالت اسپیکر یا ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کا جائزہ نہیں لے سکتی۔سپریم کورٹ میں آئین کے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کا ریفرنس بھی زیر التوا ہے، جو تحریک عدم کی بازگشت کے دوران اراکین قومی اسمبلی کے اپنی سیاسی جماعت سے منحرف ہونے پر صدارتی ریفرنس کے ذریعے دائر کیا گیا تھا۔خیال رہے کہ 3 اپریل کے قومی اسمبلی کے اجلاس میں ڈپٹی اسپیکر قاسم خان سوری نے اراکین قومی اسمبلی سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا تھا کہ وزیراعظم پاکستان کے خلاف اپوزیشن نے تحریک عدم اعتماد 8 مارچ 2022 کو پیش کی تھی، عدم اعتماد کی تحریک کا آئین، قانون اور رولز کے مطابق ہونا ضروری ہے۔انہوں نے کہا تھا کہ کسی غیر ملکی طاقت کو یہ حق نہیں کہ وہ سازش کے تحت پاکستان کی منتخب حکومت کو گرائے، وزیر قانون نے جو نکات اٹھائے ہیں وہ درست ہیں لہذا میں رولنگ دیتا ہوں کہ عدم اعتماد کی قرارداد آئین، قومی خود مختاری اور آزادی کے منافی ہے اور رولز اور ضابطے کے خلاف میں یہ قرارداد مسترد کرنے کی رولنگ دیتا ہوں۔ان کا کہنا تھا کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دستور کے آرٹیکل 54 کی شق 3 کے تحت تفویض کردہ اختیارات کو بروئے کار لاتے ہوئے جمعہ 25 مارچ 2022 کو طلب کردہ اجلاس کو برخاست کرتا ہوں۔ساتھ ہی انہوں نے ایوان زیریں کے اجلاس کو غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردیا تھا۔واضح رہے کہ اس سے قبل اپوزیشن نے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کے خلاف بھی تحریک عدم اعتماد جمع کرائی تھی۔بعدازاں سپریم کورٹ نے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی جانب سے وزیر اعظم عمران خان کے خلاف لائی گئی تحریک عدم اعتماد کو مسترد کرنے کی رولنگ اور صدر مملکت کے قومی اسمبلی تحلیل کرنے کے فیصلے کو غیر آئینی قرار دے دیاتھا۔