ہنزہ میں شیشپر گلیشئیر واقعہ میں منہدم ہوئے پل کو فوری تعمیر کیا جائے، وزیراعظم کی چیئرمین این ڈی ایم اے کو ہدایت

اسلام آباد (ویب نیوز)

وزیرِ اعظم شہباز شریف نے ٹاسک فورس، ملک میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم کرنے، شیشپر گلیشئیر واقعہ جیسے واقعات سے مستقبل میں بچائو، غذائی اور پانی کی قلت سے بچنے کیلئے اقدامات، پانی کے بچا ئو، موجودہ ذخائر کی حفاظت اور جنگلات کے تحفظ کیلئے جامع حکمتِ عملی مرتب کرکے فوری عمل درآمد کیلئے اقدامات کرنے کی ہدایت کر دی ۔وزیرِ اعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت حالیہ گرمی کی شدید لہر (Heat Wave) اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات پر اعلی سطح کا ہنگامی اجلاس منعقد ہوا ،اجلاس میں وفاقی وزرا ء سید خورشید شاہ، شیری رحمن، احساس الرحمن مزاری، طارق بشیر چیمہ، مریم اورنگزیب، چیئرمین NDMA لیفٹیننٹ جنرل اختر نواز اور متعلقہ اداروں کے افسران نے شرکت کی ،وفاقی وزیرِ تعلیم رانا تنویر حسین اور صوبائی چیف سیکرٹریز کی ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی ۔اجلاس کو حالیہ گرمی کی شدید لہر کے بارے تفصیلی طور پر آگاہ کیا گیا۔اجلاس کو بتایا گیا کہ گرمی کی شدید لہر کی بڑی وجہ موسمیاتی تبدیلی ہے،پاکستان موسمیاتی تبدیلی کے لحاظ سے دنیا بھر میں پانچویں نمبر پر سب سے زیادہ متاثر ہونے کے خطرے سے دوچار ملک ہے،اسکے علاوہ پاکستان کو گلیشیئرز کے بڑے ذخائر ہونے کے باوجود پانی کی کمی کا خطرہ بھی لاحق کے،اس سب کے براہِ راست اثرات پاکستان کی زراعت پر مرتب ہوتے ہیں۔وزیرِ اعظم نے ہنگامی بنیادوں پر اس حوالے سے جامع حکمتِ عملی مرتب کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ پانی کے بچائوکیلئے عوامی آگاہی مہم کا آغاز کیا جائے،بارش کے پانی کو ذخیرہ کرنے کیلئے بھی آئندہ مون سون سے پہلے فوری اقدامات یقینی بنائے جائیں ۔وزیرِ اعظم کو چولستان میں پانی کی قلت پر بھی بریفنگ دی گئی۔وزیرِ اعظم کی ہدایت کی ہے کہ چولستان میں انسانی بستیوں اور جانوروں کیلئے پانی کی فوری فراہمی یقینی بنائی جائے،ضلعی انتظامیہ اور متعلقہ ادارے چولستان میں حالیہ گرمی کی شدید لہر میں فوری امدادی سرگرمیوں کو یقینی بنائیں۔ وزیرِ اعظم نے چیئرمین  این ڈی ایم اے کو فوری ہنزہ کا دورہ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ہنزہ میں شیشپر گلیشئیر واقعہ میں منہدم ہوئے پل کو فوری تعمیر کیا جائے۔وزیرِ اعظم نے پل کی تعمیر پر پیش رفت کے حوالے سے آئندہ اجلاس میں تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی ۔وزیراعظم نے ہدایت کی کہ ٹاسک فورس اپنا پہلا اجلاس منعقد کرے اور آئندہ اجلاس میں رپورٹ پیش کرے ،ٹاسک فورس میں متعلقہ وفاقی وزرا، سیکرٹریز، صوبائی چیف سیکٹریز و متعلقہ صوبائی سیکٹریز، چیئرمین این ڈی ایم اے اور دیگر اداروں کے اعلی افسران شامل ہیں۔