حکومت کا آئینی مدت پوری کرنے کا فیصلہ
مشکل گھڑی کا اتحادی ملکر اور ڈٹ کر مقابلہ کریں گے
وزیراعظم شہباز شریف، سابق صدر آصف زرداری اور امیر جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمان کی مشاورت میں اتفاق
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے حکومت سے فوری الگ نہ ہونے کے پارٹی کے فیصلے کی توثیق کردی۔
اسلام آباد(ویب نیوز)
مسلم لیگ ن کی مخلوط حکومت نے اپنی آئینی مدت پوری کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے پے در پے جلسوں کے بعد لانگ مارچ کے اعلان، فوری طور پر اسمبلی تحلیل اورنئے انتخابات کے مطالبے کے بعد وزیراعظم شہباز شریف، سابق صدر اور شریک چیئر مین پیپلز پارٹی آصف زرداری اور امیر جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمان میں مشاورت ہوئی۔مشاورت کے دوران فیصلہ کیا گیا کہ حکومت اپنی مدت پوری کرے گی، موجودہ حکومت 17اگست 2023تک موجود رہے گی اور اس کے بعد نئے الیکشن کا اعلان کیا جائیگا۔ مشکل گھڑی کا اتحادی ملکر اور ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔ معیشت کی بحالی ، ملکی تعمیر اور ترقی کے لیے کچھ مشکل فیصلے کرنے ہوں گے۔رہنماوں کی جانب سے کہا گیا کہ پی ٹی آئی کے چیئر مین عمران خان کی طرف سے لانگ مارچ سے نقصان نہیں ہو گا۔ اطلاعات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اتحادی جماعتوں کا اہم اجلاس 25 مئی کو ہوگا جس میں فوری طور پر الیکشن نہ کرانے سے متعلق آئندہ کے مکمل لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری بھی بدھ 25 مئی کو سوئزرلینڈ سے واپس آجائیں گے اور امکان ہے کہ اجلاس میں شریک ہوں گے۔ذرائع کے مطابق 25 مئی کے اجلاس میں معیشت کے لیے سخت اور ضروری فیصلے کیے جائیں گے، کابینہ کے منگل کو ہونے والے اجلاس میں بھی معیشت کے حوالے سے بھی قرارداد منظورکی جائے گی۔ اتحادیوں نے فیصلہ کیا ہے کہ حکومت، ملک کو درپیش مسائل سے نمٹنے گی اور مدت بھی پوری کرے گی۔تحریک انصاف کے دھرنے سے متعلق اتحادیوں نے طے کیا ہے کہ دھرنے سے جمہوری انداز میں نمٹا جائے گا، دھرنا شرکا کی جانب سے جہاں قانو ن کی خلاف ورزی کی گئی تو ان سے سختی کے ساتھ نمٹا جائے گا، پی ٹی آئی کو دھرنے کے لیے جگہ سری نگر ہائی وے پر نہیں دی جائے گی۔ذرائع کے مطابق تحریک انصاف کو ہائی وے کے بجائے کسی گراونڈ کی پیشکش کی جائے گی جس طرح مولانا فضل الرحمن کو پی ٹی آئی دورمیں گراونڈ دیا گیا تھا
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے حکومت سے فوری الگ نہ ہونے کے پارٹی کے فیصلے کی توثیق کردی۔مسلم لیگ نے نے متفقہ طور پر یہ فیصلہ کیا ہے کہ فوری حکومت نہیں چھوڑی جائے گی،جبکہ میاں نواز شریف نے اپنی جماعت کو ہدایت دی ہے کہ آئی ایم ایف سے قرض نہ ملنے پر بڑے فیصلے کیے جائیں، پچھلی حکومت کا ملبہ ہم کیوں اپنے سر لیں۔ میڈیارپورٹس کے مطابق مسلم لیگ (ن) کا اہم مشاورتی اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا جس میں ملکی سیاسی صورتحال، تحریک اںصاف کے لانگ مارچ اور قبل از وقت انتخابات پر مشاورت کی گئی۔ اجلاس میں وزیراعظم شہباز شریف سمیت (ن) لیگ کی اعلی قیادت موجود تھی جب کہ پارٹی قائد میاں نواز شریف نے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی۔پارٹی ذرائع کے مطابق اجلاس میں آئی ایم ایف سے ہونے والے مذاکرات پر مشاورت کی گئی۔ اجلاس میں نواز شریف نے مشورہ دیا کہ اگر آئی ایم ایف سے عوامی ریلیف پیکیج نہیں ملتا تو بڑے فیصلے کیے جائیں، پچھلی حکومت کا ملبہ ہم کیوں اپنے سرلیں۔نواز شریف نے ہدایت دی کہ ملک کو انتشار کرنے والوں کے رحم و کرم نہ چھوڑا جائے، لانگ مارچ کا شور آئی ایم ایف سے مذاکرات کو متاثر کرنے لیے مچایا گیا، لانگ مارچ کے خلاف حکمت عملی پر اتحادیوں کو مکمل اعتماد میں لیا جائے ؟ نواز شریف نے کہا کہ انتخابی اصلاحات کا بل جلد تیار کرکے اسے قومی اسمبلی سے پاس کرایا جائے، نئے چیئرمین نیب کی تعیناتی کے لیے فوری اپوزیشن لیڈر سے مشاورت کا آغاز کیا جائے۔ذرائع کے مطابق شہباز شریف اور حمزہ شہباز نے اجلاس کے شرکا کو پنجاب میں نمبر گیم کے حوالے سے آگاہ کیا۔ شرکا نے پنجاب کے بڑے شہروں میں مزید جلسے کرنے کا فیصلہ بھی کیا۔اجلاس میں تحریک انصاف کے لانگ مارچ کے حوالے سے مشاورت کی گئی۔ نواز شریف نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو لانگ مارچ کے حوالے سے پلان مرتب کر کے اتحادی جماعتوں سے شیئر کرنے کی ہدایت کی۔پارٹی ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) کی جانب سے آئی ایم ایف سے ہونے والے مذاکرات کو متاثر کرنے والی قوتوں کے خلاف پلان پر مشاورت کی گئی۔نواز شریف نے شہباز شریف کو وفاقی بجٹ کی بھرپور تیاری اور عوام کو ہر ممکن ریلیف فراہم کرنے کی ہدایت کی۔ مسلم لیگ ن اپنا تیار کردہ ایجنڈا پیر کی شام ہونے والے اتحادی جماعتوں کے ویڈیو لنک اجلاس میں شیئر کرے گی۔دریں اثنا اجلاس میں رانا ثنا اللہ کو امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کی ہدایت دی گئی۔اجلا س میں متعلقہ حکام کو پنجاب کی جیلوں کو صاف کروانے اور سیاسی شخصیات کو الگ سیل میں رکھنے کی ہدایات بھی جاری کی گئیں۔اجلاس میں نواز شریف نے وزیر داخلہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ رانا صاحب! آپ امن امان کی صورتحال کنٹرول کرنے کیلئے تیار رہیں۔یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ عمران خان کے کسی غیر آئینی فیصلے کو قبول نہیں کیا جائے گا، حکومت اور اتحادیوں کے فیصلے سے اہم شخصیت کو آگاہ کردیا گیا ہے، حکومت کیخلاف محاذ آرائی سے بھی سختی سے نمٹنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔نواز شریف نے کہا کہ قوم کو انتشار پیدا کرنے والوں پر نہیں چھوڑا جاسکتا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ حکومت ہر صورت اپنی آئینی مدت پوری کرے گی
#/S