نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان، شرح سود میں 1.5 فیصد اضافہ

ڈیڑھ فیصد بڑھنے کے بعد بنیادی شرح سود 13 اعشاریہ 75  فیصد ہوگئی

عمومی مہنگائی غیر متوقع طور پر اپریل میں دو سال کی بلند ترین سطح 13.4 فیصد تک پہنچ گئی، اسٹیٹ بینک

کراچی(ویب  نیوز)

اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے آئندہ دو ماہ کے لئے مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے شرح سود میں 1 اعشاریہ 5 فیصد کا اضافہ کردیاہے جس کے بعد بنیادی شرح سود 13 اعشاریہ 75  فیصد ہوگئی ہے۔اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ میٹنگ میں، مانیٹری پالیسی کمیٹی نے پالیسی ریٹ میں اضافہ کرنے کا فیصلہ کیا، اس اقدام کے ذریعے ضروری مالی استحکام میں مدد ملے گی۔مانیٹری پالیسی کمیٹی کی گزشتہ میٹنگ کے عارضی تخمینے تجویز کرتے ہیں کہ مالی سال 22 میں شرح نمو توقع سے زیادہ رہی۔ عمومی مہنگائی غیر متوقع طور پر اپریل میں دو سال کی بلند ترین سطح 13.4 فیصد تک پہنچ گئی، مہنگائی دیہی اور شہری علاقوں میں مزید بڑھ کر بالترتیب 10.9 فیصد اور 9.1 فیصد ہوگئی، جب کہ زری پالیسی کمیٹی مہنگائی، مالی استحکام، اور نمو کے وسط مدتی امکانات پر اثر انداز ہونے والی تبدیلیوں کی محتاط نگرانی برقرار رکھے گی۔اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ مانیٹری اور اقتصادی پالیسی سے طلب کو پائیدار کرنا ہوگا، مہنگائی کی توقعات اور بیرونی خدشات کم کرنے کی ضرورت ہے، مہنگائی کی صورتحال بیرونی اور اندرونی حالات سے متاثر ہوئی ہے، رواں مالی سال کی اقتصادی پالیسی، انرجی سبسڈی پیکیج سے طلب بڑھی۔۔ مہنگائی اورعالمی ادائیگیوں کے دبا کے باعث شرح سود میں اضافہ کیا گیا۔دوسری جانب بیرونی دباو بہت زیادہ ہے جبکہ افراط زر کی صورتحال بھی کچھ اندورنی اور بیرونی عوامل کی وجہ سے خراب ہے۔مرکزی بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی نے پالیسی ریٹ میں اضافے کے ساتھ ساتھ ای ایف ایس اور ایل ٹی ایف ایف قرضوں پر بھی سود کی شرح میں اضافہ کیا ہے جب کہ اس شرح کو پالیسی ریٹ سے منسلک کرتے ہوئے بتایا ہے کہ وہ خود بخود ایڈجسٹ ہو جائیں گے۔اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ مالی سال 22۔23 میں اقتصادی شرح نمو 3.5-4.5 فیصد تک کے درمیان رہنے کی توقع ہے۔ملک میں اندرونی طور پر اس سال توسیعی مالیاتی موقف، حالیہ توانائی کے سبسڈی پیکج کی وجہ سے مانگ میں اضافہ ہوا جب کہ دیرپا پالیسی نہ ہونے کے باعث پیدا شدہ غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے بھی ایکسچینج ریٹ پر دبا وبڑھا ہے۔دوسری جانب عالمی سطح پر روس یوکرین تنازع کی وجہ سے اور چین میں کورونا کی نئی لہر کے باعث سپلائی متاثر ہونے سے بھی افراط زر میں تیزی آئی ہے۔مرکزی بینک نے گزشتہ ماہ پالیسی ریٹ میں 250 بیسز پوائنٹس اضافے کا اعلان کیا تھا