ہائیکورٹ نے اسلام آباد انتظامیہ کو پی ٹی آئی کے کارکنان کو غیر ضروری ہراساں کرنے سے روک دیا
آئی جی اسلام آباد اور چیف کمشنر اسلام آباد کو نوٹس جاری کرکے جواب طلب کرلیا ، سماعت 27 مئی تک ملتوی
سپریم کورٹ کا دھرنا کیس کا فیصلہ ہے ہم اسی کے مطابق ہدایات دے دیتے ہیں، چیف جسٹس اطہر من اللہ
2014 کے آرڈر کے بعد پارلیمنٹ اور پی ٹی وی پر حملہ ہوا ، ایک سینئر پولیس آفسر کوتشددکرکے زخمی کیا گیا تھا
اس وقت ریاست کی رٹ کو چیلنج کیا گیا تھا ، کیا 2014 کے دھرنے کے بعد جو ہوا اس کی ذمہ داری عدالت لے سکتی تھی ؟
جس نے بھی کیا تھا اس کو آج تک کسی نے پکڑا نہیں ہے ، اس لیے عدالت کو محتاط ہونا پڑتا ہے
کچھ عرصہ قبل پارلیمنٹ لاجز میں بھی ممبران قومی اسمبلیز کو ہراساں کیا گیا تھا، یہ تو حکومت کو دیکھنا چاہیے جو آئینی حق ہے پرامن طریقے سے کرنے دینا چاہیے،ریمارکس
اسلام آباد (ویب نیو ز)
اسلام آباد ہائیکورٹ نے اسلام آباد کی انتظامیہ کوپاکستان تحریک انصاف کے کارکنان کو غیر ضروری ہراساں کرنے سے روک دیاہے اور کیس میں آئی جی اسلام آباد اور چیف کمشنر اسلام آباد کو نوٹس جاری کرکے جواب طلب کرلیا ہے۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے تحریک انصاف کی کارکنوں کی گرفتاریوں اور راستوں کی بندش کے خلاف پی ٹی آئی کے رہنما عامر کیانی کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت کی۔تو پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹرعلی ظفر نے کہا کہ پرامن احتجاج آئینی حق ہے لیکن کل رات سے ملک بھر میں کریک ڈان جاری ہے۔جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سپریم کورٹ کا دھرنا کیس کا فیصلہ ہے ہم اسی کے مطابق ہدایات دے دیتے ہیں ، 2014 میں حکومت سے اجازت لیکر دھرنا ہوا تھا تب کورٹ نے آرڈر کیا تھا، اس وقت عدالت کے سامنے پٹیشن آئی تھی کہ گرفتاریاں کی جا رہی ہیں اس لیے آرڈر کیا تھا، کچھ عرصہ قبل پارلیمنٹ لاجز میں بھی ممبران قومی اسمبلیز کو ہراساں کیا گیا تھا، یہ تو حکومت کو دیکھنا چاہیے جو آئینی حق ہے پرامن طریقے سے کرنے دینا چاہیے، پرامن احتجاج آپ کا حق ہے۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ 2014 کے آرڈر کے بعد پارلیمنٹ اور پی ٹی وی پر حملہ ہوا ، ایک سینئر پولیس آفسر کوتشددکرکے زخمی کیا گیا تھا، اس وقت ریاست کی رٹ کو چیلنج کیا گیا تھا ، کیا 2014 کے دھرنے کے بعد جو ہوا اس کی ذمہ داری عدالت لے سکتی تھی ؟ جس نے بھی کیا تھا اس کو آج تک کسی نے پکڑا نہیں ہے ، اس لیے عدالت کو محتاط ہونا پڑتا ہے ۔بیرسٹر علی ظفر نے استدعا کی کہ ہم چاہتے ہیں کہ لانگ مارچ کے حوالے سے اس کورٹ کے دائرہ کار سے گرفتاریوں کو روکا جائے،چیف جسٹس نے استفسار کیاکہ کیا آپ نے ضلعی انتظامیہ کو درخواست دے دی ہے؟ علی ظفر نے جواب دیا کہ ہم نے 25 مئی کو ریلی کے لیے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کو درخواست دے دی ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کارکنان کو غیر ضروری ہراساں کرنے سے روکتے ہوئے آئی جی اسلام آباد اور چیف کمشنر اسلام آباد کو نوٹس جاری کردیا۔ عدالت نے ہدایت کی کہ ڈپٹی کمشنر اور آئی جی اسلام آباد یقینی بنائیں کہ غیر ضروری طور پر کسی کو ہراساں نہ کیا جائے، عدالت کیس کی مزید سماعت 27 مئی تک ملتوی کر دی گئی۔