سرینگر کے کئی علاقے میں قابض فورسز  کے چھاپے ، تقریب ایک درجن نوجوانوں کو گرفتار کیا گیا

سرینگر  (ویب نیوز)

مقبوضہ کشمیرمیں حریت پسندلیڈر محمد یاسین ملک کوبھارتی عدالت کی جانب سے عمر قید کی سزا دینے کے خلاف احتجاجی مظاہرین میں شامل لوگوں کے خلاف قابض فورسز نے بڑے پیمانے پر کریک ڈاون شروع کردیا ہے ، سرینگر میں احتجاجی مظاہرے کی بدھ کو ڈرون سے نگرانی کرکے اس کی ویڈیو بنائی گئی تھی ۔ اب ویڈیو فوٹیج کی مدد سے احتجاج میں شامل لوگوں کو گرفتار کرنے کے لئے کریک ڈاون شروع کردیا گیا ہے  جمعرات کو اس حوالے سے سرینگر کے کئی علاقے میںقابض فورسز نے چھاپے مارے اور تقریب ایک درجن نوجوانوں کو گرفتار کیا گیا ، واضح رہے کہ بدھ کو سرینگر میں یاسین ملک کی ِسزا ہکے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج مظاہرے کئے گئے تھے اور اس موقع پر لوگوں نے آزادی اور یاسین ملک کے حق میں نعرے بلند کئے تھے۔اس سے قبل بھارت کی قابض فورسز نے اسی طرح کے کریک ڈاون کے دوران سینکڑوں نوجوانوں کو گرفتار کرکے مختلف جیلوں میں بند کردیا تھا۔

بھارت کی نام نہاد عدالت کا یاسین ملک کو عمر قید کی سزادینے کا فیصلہ مردہ عالمی ضمیر کے منہ پرایک تماچہ ہے،حریت رہنمائ

فیصلہ بین الاقوامی اور انسانی حقوق کے عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے،عالمی برادری نوٹس لے،رہنماء یونائٹیڈریزسٹینس فورم

کشمیری قیادت نے حریت پسند لیڈر محمد یاسین ملک کوبھارت کی کینگرو عدالت کی جانب سے عمر قید سزا ء دینے کے غیرمنصفانہ فیصلے کی پرزور الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ فیصلہ بین الاقوامی اور انسانی حقوق کے عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے ، کل جماعتی حریت کانفرنس میں شامل اتحاد یونائٹیڈریزسٹینس فورم کے رہنماوں راجہ شاہین ، جاویدجہانگیر ،زاہد مشتاق اور منظور احمد ڈار نے اپنے مشترکہ بیان میں بھارت کی نام نہاد عدالت کے اس فیصلے کوعالمی ضمیر کے منہ پرایک تماچہ قرار دیا ہے ،حریت رہنماوں نے کہاکہ جموں وکشمیر ایک متنازعہ علاقہ ہے اور بھارتی عدالتوں کا کوئی حق نہیں ہے کہ وہ کشمیری قیادت یا کشمیری رہنماوں کو اس طرح کی سزائیں دینے کے فیصلے کریں ،انہوں نے کہاکہ محمد یاسن ملک اور جیل میں بند دوسری کشمیری قیادت کا صرف یہ جرم ہے کہ وہ اپنا پیدائشی حق خوداادیت چاہتے ہیں جس کا وعدہ ان سے خود بھارت نے اقوام متحدہ کی قراردادوں میں کررکھا ہے اور کشمیری عوام اپنے اس حق کے حصول کے لئے اپنی جدوجہد کررہے ہیں جس کا انہیں اقوام متحدہ کا چارٹر اور دیگر بین الاقوامی قوانین اجازت دیتے ہیں،کشمیری رہنماوں نے کہاکہ یاسین ملک پر ایک جھوٹے مقدمے میں نام نہاد عدالت نے جوسزا سنائی کشمیر کی متنازعہ حیثیت کے حوالے سے بین الاقوامی قوانین کی نظر میں کوئی اہمیت نہیں ہے  تاہم بھارت اس طرح کی سزاوں سے کشمیر ی قیادت کا ماورائے عدالت قتل کرنے کے منصوبے پر عمل پیر ا ہے جس کا عالمی برادری کو فوری نوٹس لینا چاہیے ،انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کی نازک صورتحال کے اس مرحلے پر بھی عالمی ضمیر بیدار نہ ہوا اور بھارت کو کشمیریو ںکا ماورائے عدالت قتل عام بندکرانے کے لئے دباو نہ ڈالا گیا توصورتحال مزید سنگین ہونے کے خطرہ ہے جس کی زمہ دار بھارت کے ساتھ ساتھ عالمی برادری خود ہوگی ،حریت رہنماوں نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں اور عالمی طاقتوں پر زوردیا کہ وہ کشمیر اور بھارت کی مختلف جیلوں میں قید کشمیری قیادت اور دیگر کشمیری لوگوں کی رہائی میں اپنا موثر کردار ادا کریں ،بھارت ایک طرف اپنے جمہورت کا نام نہادچیمپین قرار دیتاہے تو دوسری طر ف اس نے کشمیریو ں کے حقوق غصب کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی سرزمین پر قبضہ جمارکھا ہے ،مودی حکومت کی مسطائیت سے کشمیریوں کا جینا مشکل ہوگیا ہے ،بھارت کی سول سوسائٹی اور اپنے آپ کو آزاد اور انصاف پسند میڈیا کو بھی اپنی پراسرار خاموشی ترک کرتے ہوئے کشمیریوں کی آواز سننے کے لئے آگے آنا چاہیے ۔۔

یاسین ملک کو متنازعہ مقدمات میں عمر قید کی سزا کی کوئی حیثیت نہیں،  معاملے کو عالمی عدالت میں اٹھانے کی ضرورت ہے۔شیخ عبدالماجد

اقوامِ متحدہ کے جنرل سیکرٹری اور انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس اسیر کشمیری رہنماؤں کو بین الاقوامی قوانین کے تحت انصاف دلا ئیں۔حریت رہنمائ

جموں کشمیر کے حریت رہنما شیخ عبدالماجد نے ممتاز کشمیری رہنما یاسین ملک کے جعلی مقدمات میں سزا پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی تحقیقاتی ادارے این ائی اے کی قائم کردہ عدالت نے یک طرفہ  ٹرائل کے بعد جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے سربراہ یاسین ملک کو مجرم قرار دیکر عمر قید کی سنائی گئی سزا کی کوئی حیثیت نہیں۔اپنے جاری بیان میں انہوں نے کہا ہے کہ یاسین ملک بھارتی سامراج سے بھیک مانگنے اور جھکنے کے بجائے سیسہ پلائی دیوار ثابت ہوئے اور بھارتی نظام عدل و انصاف کی دھجیاں بکھیر دیں اور خود کو کشمیریوں کا حقیقی نمائندہ کے طور پر منوایا۔عالمی شہرت یافتہ کشمیری رہنما یاسین ملک کو جھوٹے مقدمات میں ملوث کرکے سزا سنانے سے بھارتی جمہوریت اور نظام انصاف کی قلعی اقوامِ عالم کے سامنے بے نقاب ہوگئی ھے اور بھارتی عوام کا بھی بھارتی عدالتوں سے اعتبار اٹھ چکا ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ 25 مئی کا دن بھارتی جمہوریت کے لئے نہ صرف سوالیہ نشان بلکہ سیاہ ترین دن تھا۔ یاسین ملک کے اٹھائے گئے سوالات کا جواب دینے کے بجائے بھارت کی جانبدار عدالت نے طے شدہ سزا سنادی جس کو پاک بھارت اور عالمی سیاسی، سماجی اور انسانی حقوق کے رہنماؤں نے غیر انسانی اور غیر منصفانہ قرا دیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ بھارت کے اس غیر منصفانہ اور غیر انسانی فیصلے کو اقوامِ متحدہ اور عالمی عدالت میں اٹھانے کی ضرورت ہے۔شیخ عبدالماجد نے اقوامِ متحدہ کے جنرل سیکرٹری انٹونیو گوٹیرش اور انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس کی صدر جون ای ڈونوگی سے اپیل کی ہے بھارت کے مختلف جیلوں میں محبوس کشمیریوں کی زندگی کی کوئی ضمانت نہیں بھارت جب چاہتا ہے انہیں موت کے گھاٹ اتارتا ہے دونوں عالمی رہنما ء یاسین ملک اور بھارت کے مختلف جیلوں میں دیگر اسیر کشمیری رہنماؤں کا فی الفور نوٹس لیں اور ان کی زندگی کو تحفظ دیا جائے اور انہیں بین الاقوامی قوانین کے تحت انصاف دلایا جائے۔انہوں نے نے بھارتی تحقیقاتی ادارے این ائی اے کو جانبدار قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ خود ساختہ مقدمات، خود ساختہ کورٹ، خود ساختہ ٹرائل اور خود ساختہ فیصلوں سے کشمیریوں کے حوصلوں کو دبایا نہیں جاسکتا اور نہ ہی حق خودارادیت کی آواز کو خاموش کیا جانا ممکن ہے بھارت کے لئے بہتر ہے کہ مسئلہ کشمیر کو اقوامِ متحدہ اور سلامتی کونسل کے قراردادوں کے تناظر میں جلد از جلد حل کیا جائے اور بر صغیر کو امن کا گہوارہ بناکر تعمیر و ترقی کی راہ پر گامزن کیا جائے

یاسین ملک کو عمر قید کی سزاانصاف کا قتل ہے، فیصلے کے خلاف عالمی عدالت انصاف سے رجوع کیا جائے گا۔ مشعال ملک

یکطرفہ فیصلہ کشمیری عوام کو کسی صورت قبول نہیں جو جھوٹ پر مبنی ہے، ہم ہار نہیں مانیں گے

کشمیری حریت پسند لیڈر یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک نے بھارت کی نام نہاد عدالت کی جانب سے اپنے شوہر کو عمر قیدکی سزاکے فیصلہ کی پرزور الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ انڈیا کی عدالت کے فیصلے کے خلاف عالمی عدالت انصاف سے رجوع کیا جائے گا۔برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو اور جاری بیان میں مشعال ملک نے سزا کے فیصلے کو انصاف کا قتل قرار دیتے ہوئے کہ ‘یہ ناقابل قبول ہے اور ہم ہار نہیں مانیں گے۔’ان کا کہنا تھا کہ ‘یکطرفہ فیصلہ کشمیری عوام کو کسی صورت قبول نہیں جو جھوٹ پر مبنی ہے۔’مشعال ملک نے الزام عائد کیا کہ ‘انڈین حکام نے کشمیر کی سب سے طاقتور اور پر امن آواز کو خاموش کرنے کے لیے عدالت پر اثر و رسوخ استعمال کیا۔’مشعال ملک نے کہا کہ ‘انڈیا کی حکومت کی قید میں یاسین ملک کی جان کو خطرہ لاحق ہے کیوں کہ درجنوں کشمیری رہنماوں کو پہلے بھی تشدد سے ہلاک کیا جا چکا ہے یا پھر موت کی سزا سنائی گئی ہے۔ مشعال ملک نے کہا کہ ‘یاسین صاحب نے کسی دہشت کارروائی یا دہشت گردی کے لیے مالی معاونت کا اعتراف نہیں کیا بلکہ انھوں نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ حق خود ارادیت کی جدوجہد چلا رہا ہوں جو بھگت سنگھ اور مہاتما گاندھی کی بھی تھی۔ یہ من گھڑت اور جھوٹا مقدمہ ہے۔یٰسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک کا کہنا ہے کہ 22 فروری 2019 کو سری نگر سے گرفتار کیے جانے کے بعد یٰسین ملک کا خاندان والوں سے کوئی رابطہ نہیں،ان کا کہنا تھا ‘مجھے کافی مہینوں بعد ان کی زندگی اور صحت سے متعلق اطلاع اپنی ساس کے ذریعے ملتی ہے۔ گرفتاری کے بعد سے میرا ان سے کوئی براہ راست رابطہ نہیں ہوا۔ انٹر نیٹ پر وائرل ہونے والے تصاویر میں دیکھا کہ ان کے سر کے بال بھی غائب ہوگئے ہیں اور ان کی صحت کتنی خراب ہو چکی ہے۔  مشعال ملک نے کہا کہ یسین ملک انڈین نظام انصاف پر یقین ہی نہیں رکھتے اور یہی وجہ ہے کہ انھوں نے اپنے لیے وکیل رکھنے سے انکار کیا تھا۔ان کا کہنا تھا ‘یسین ملک کو کبھی بھی شفاف مقدمے کا موقع ہی نہیں دیا گیا۔ اوّل تو ان کا موقف ہی نہیں لیا جاتا تھا یا انھیں عدالت میں پیش نہیں کیا جاتا تھا، اگر کبھی آن لائن پیشی کے دوران وہ بات کرتے تو ان کا مائیک بند کر لیا جاتا۔ ۔ ہمیں تو ایسی اطلاعات بھی ملی ہیں کہ ان پر تشدد بھیں کیا گیا ہے۔’مشعال ملک کا کہنا تھا ‘یاسین صاحب نے کسی دہشت کارروائی یا دہشت گردی کے لیے مالی معاونت کا اعتراف نہیں کیا بلکہ انھوں نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ حق خود ارادیت کی جد و جہد چلا رہا ہوں جو بھگت سنگھ اور مہاتما گاندھی کی بھی تھی۔ یہ من گھڑت اور جھوٹا مقدمہ ہے۔’مشعال ملک کا کہنا تھا ‘یاسین ملک نے ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان ہمیشہ پر امن کردار ادا کیا ہے،مشعال ملک کا مطالبہ تھا کہ یاسین ملک کو میڈیا کے سامنے پیش کیا جائے اور خاندان سے ملنے کی اجازت دی جائے۔  جب تک یاسین صاحب کو فئیر ٹرائل کو موقع نہیں دیا جائے گا تب یکطرفہ فیصلہ قابل قبول  نہیں۔