آئندہ مالی سال کے بجٹ کیلئے ترقیاتی بجٹ 2184 ارب روپے رکھنے کی تجویز
صوبوں کیلئے 1384 ارب وفاق کا ترقیاتی بجٹ 800 ارب روپے رکھنے کی تجویز
شہباز حکومت کا وزیراعظم ہاوس کو یونیورسٹی کا درجہ دینے کے فیصلے کو ختم کرنے کا اعلان
آئندہ مالی سال میں منصوبے کے بدلے اسلام آباد میں ڈاکٹر عبد القدیر خان یونیورسٹی بنانے کا فیصلہ
ملکی ترقی میں سیاست نہیں صرف ترقی ہونی چاہیے، احسن اقبال
وفاقی حکومت کا دیامر بھاشا ڈیم کو جلد مکمل کرنے کا عزم،طلبہ کو لیپ ٹاپ بھی دیئے جائیں گے
اے پی سی سی اجلاس کے بعد پریس کانفرنس
اے پی سی سی کی تمام تجاویز کی حتمی منظوری کیلئے قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس سات جون کو ہوگا
اسلام آباد(ویب نیوز) وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ کیلئے ترقیاتی بجٹ 2184 ارب روپے رکھنے کی تجویز دی ہے جس میںصوبوں کیلئے 1384 ارب وفاق کا ترقیاتی بجٹ 800 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے ،اراکین قومی اسمبلی کی پبلک اسکیم کے لیے 91 ارب اراکین کوپی ایس ڈی پی کے تحت فنڈز دیے جائیں گے سالانہ پلان کمیٹی نے سفارشات نیشنل اکنامک کونسل کو بجھوادیں، سالانہ پلان کوآرڈ نیشن کمیٹی کا ترقیاتی فنڈز کے جائزہ کیلئے اجلاس وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کی صدارت میں ہفتے کے روز اسلام آبادمیں ہوا، جس میں ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن،سیکرٹری پلاننگ،صوبائی و وفاقی وزارتوں کے اعلی افسران سمیت دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی، اجلاس میں آئندہ مالی سال کیلئے معاشی شرح سمیت اہم معاشی اہداف کا جائزہ لیا گیا۔سرکاری دستاویزات کے مطابق وفاقی ترقیاتی بجٹ 800 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز رکھی گئی ہیں،انفراسٹرکچر کی تعمیر پر 433 ارب روپے ، سماجی منصوبوں پر 144 ارب ، انرجی کیلئے 84 ارب اور ٹرانسپورٹ مواصلات کیلئے 227 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے،پانی کے منصوبوں کیلئے 83 ارب، پلاننگ، ہاوسنگ کیلئے 39 ارب مختص ،آزاد کشمیر گلگت بلتستان 96 ارب، ضم اضلاع کیلئے 50 ارب رکھنے کی تجویز دی ہے دستاویز کے مطابق آئندہ مالی سال کیلئے سائنس و ٹیکنالوجی کیلئے 25 ارب، گورننس کیلئے 16 ارب،زراعت کی ترقی کیلئے 13 ارب اور انڈسٹریز کیلئے صرف 5 ارب مختص کرنے کی تجویز ہے، اے پی سی سی کی تمام تجاویز کی حتمی منظوری کیلئے قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس سات جون کو ہوگا۔ میڈیا کو بریفنگ میں وفاقی وزیر احسن اقبال نے بتایا کہ اجلاس میں آئندہ مالی سال کے لیے پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) کی سفارشات تیار کی ہیں ہم نے جب حکومت چھوڑی ترقیاتی بجٹ ایک ہزار ارب روپے تھا، مگر ہمیں 500 ارب کا ترقیاتی بجٹ اور خزانہ خالی ملا ہے،سابق حکومت نے 44 فیصد ترقیاتی بجٹ کو صوبائی بنا دیا، فنڈز کی کمی سے قومی منصوبے متاثر ہوئے، گوادر بندرگاہ کی ترقی نہیں ہوئی، بجلی پانی کے لیے فنڈز نہیں دیے گئے، سابق حکومت نے40 فیصد بجٹ کو گلیوں نالیوں کی نذر کیا، ان کا کہنا تھا کہ دیامر بھاشا ڈیم کو جلد مکمل کریں گے، ترقیاتی فنڈز کا زیادہ تر حصہ بلوچستان کی ترقی میں استعمال ہوگا، گوادر میں پانی اور بجلی کے مسائل کے حل کے لیے بجٹ مختص کیا جا رہا ہے، ای گورنمنٹ کے لیے ایک منصوبہ شروع کر رہے ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ آئندہ سال 90 فیصد رقم جاری منصوبوں پر خرچ کریں گے، اعلی تعلیم کا بجٹ بڑھائیں گے، روڈز اور پورٹ شپنگ کو زیادہ وسائل دیں گے، انفارمیشن اور سائنس ٹیکنالوجی پر توجہ دیں گے، ای گورنمنٹ فنڈ قائم کریں گے۔ احسن اقبال نے وفاقی حکومت کی جانب سے اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پی ایم آفس میں یونیورسٹی کا منصوبہ بوگس منصوبہ تھا،پی ایم آفس میں یونیورسٹی کا منصوبہ ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ڈکٹر عبدالقدیر خان کے نام سے یونیورسٹی قائم کی جائے گی،عبدالقدیر خان نے مجھے خط لکھا تھا، خط کی روشنی میں یونیورسٹی کا قیام عمل میں لایا جائے گا، انھوں نے کہا کہ ایم ایل ون منصوبہ حکومت کی اولین ترجیح ہے جس کیلئے فنڈز بھی دیے، چین کے صدر سے وزیراعظم نے ایم ایل ون کیلئے خصوصی بات چیت کی۔ان کا کہنا تھا کہ نوجوانوں کے لیے کئی اسکیمیں رکھی ہیں، میرٹ کی بنیاد پر لیپ ٹاپ دیں گے، فنی تربیت کے پروگرام کا جال پورے ملک میں پھیلائیں گے۔ سائبر سیکیورٹی کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے نوجوانوں کو تربیت دیں گے، ہر طالب علم کو سبسڈی پر لیپ ٹاپ فراہم کریں گے۔