منی لانڈرنگ کیس ، شہباز ، حمزہ سمیت16ملزمان کی ضمانت قبل ازگرفتاری میں 11جون تک توسیع

عدالت نے سلمان شہباز شریف، ملک مقصود اور طاہر نقوی کے دوبارہ وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے

 ایف آئی اے نے وزیراعظم وزیراعلی پنجاب کی ضمانت کی مخالفت کرتے ہوئے عدالت سے ان کی گرفتاری مانگ لی

ایف آئی اے کو شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی گرفتاری مطلوب ہے، دونوں ملزمان شامل تفتیش نہیں ہوئے،پراسیکیوٹر فاروق باجوہ

 وکیل غلط بیانی کررہے ہیں، تمام ملزمان ایف آئی اے کے روبرو متعدد بارپیش ہوئے اور10، 10گھنٹے کی تحقیقات بھی ان سے کی گئی ،امجد پرویز

حمزہ شہباز کے وکیل امجد پرویز ایڈووکیٹ نے اپنے مئوکل کی ضمانت قبل ازگرفتاری کی توثیق کے حوالہ سے اپنے دلائل مکمل کر لئے

جج اسپیشل سینٹرل کورٹ کے حکم پر ایف آئی اے کی جانب سے ترمیمی ضمنی چالان بھی عدالت میں جمع، ملزمان کی ولدیت بھی شامل کر کے جمع کروادی گئی

 انہیں حکومتی امور نمٹانے کے لئے عدالت سے جانے کی اجازت دی جائے، وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر اعلیٰ پنجاب کی عدالت سے استدعا

 عدالت کی اجازت کے بعد وزیر اعظم شہباز شریف اور حمزہ شہباز عدالت سے واپس روانہ ہو گئے

عدالت نے آئندہ سماعت پر شریک ملزمان کے وکلاء کو دلائل دینے کا حکم دے دیا

لاہور (ویب  نیوز)

اسپیشل جج سینٹرل لاہور اعجاز حسن اعوان نے وزیر اعظم میاں محمد شہباز شریف اور وزیر اعلیٰ پنجاب محمد حمزہ شہباز شریف سمیت16ملزمان کی 16روپے کی مبینہ منی لانڈرنگ کے کیس میں ضمانت قبل ازگرفتاری میں 11جون تک توسیع کردی جبکہ ایف آئی اے نے وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے وزیراعلی پنجاب حمزہ شہباز کی ضمانت کی مخالفت کرتے ہوئے عدالت سے ان کی گرفتاری مانگ لی۔ دوران سماعت حمزہ شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز ایڈووکیٹ نے اپنے مئوکل کی ضمانت قبل ازگرفتاری کی توثیق کے حوالہ سے اپنے دلائل مکمل کر لئے۔عدالت نے آئندہ سماعت پر شریک ملزمان کے وکلاء کو دلائل دینے کا حکم دیا ہے۔ جبکہ عدالت نے سلمان شہباز شریف، ملک مقصود اور طاہر نقوی کے دوبارہ وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے ہیں۔ ہفتہ کے روز وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز  میت دیگر ملزمان کے خلاف16روپے کی مبینہ منی لانڈرنگ کیس کی سماعت اسپیشل جج سینٹرل لاہور اعجاز حسن اعوان نے کی۔ دوران سماعت شہباز شریف، حمزہ شہباز اور دیگر ملزمان پیش ہوئے۔دوران سماعت عدالت کی جانب سے ایف آئی اے پراسیکیوٹر سے استفسار کیا گیا کہ کیا ایف آئی اے کو شہبازشریف اور حمزہ شہباز کی گرفتاری مطلوب ہے؟اس پر ایف آئی اے پراسیکیوٹر فاروق باجوہ نے کہا کہ ایف آئی اے کو شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی گرفتاری مطلوب ہے، دونوں ملزمان شامل تفتیش نہیں ہوئے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے چاہتی ہے کہ منی لانڈرنگ کے حوالہ سے بینکنگ کا جو ریکارڈ موجود ہے اس کے حوالہ سے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو آمنے سامنے بٹھا کر سنا جائے اوران سے تفصیلات لی جائیں۔ جبکہ حمزہ شہباز کے وکیل محمد امجد پرویز ایڈووکیٹ نے عبوری ضمانتوں پر دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ایف آئی اے کے وکیل غلط بیانی کررہے ہیں۔ امجد پرویز کا کہنا تھا کہ تمام ملزمان ایف آئی اے کے روبرو متعدد بارپیش ہوئے ہیں اور10، 10گھنٹے کی تحقیقات بھی ان سے کی گئی ہے۔ امجد پرویز نے عدالت کو بتایا کہ جب شہباز شریف اور حمزہ شہباز جیل میں تھے تب ایف آئی اے میں دونوں کو شامل تفتیش کیا گیا اور گزشتہ دور میں اپوزیشن لیڈر کو دبانے کے لئے حکومتی مشینری کا بے دریغ استعمال بھی کیا گیا۔ امجد پرویز کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے کے وکیل غلط بیانی کررہے ہیں، سابقہ دور حکومت کا ایک ہی ایجنڈا تھا کہ اپوزیشن لیڈرز کو تحویل میں رکھا جائے۔ امجد پرویز کا کہنا تھا کہ ڈیڑھ سال تک تحقیقات کی گئیں لیکن ایف آئی اے کوئی بھی شواہد ریکارڈ پر نہیں لاسکی جس سے ثابت ہوتا ہو کہ ملزمان اس مقدمہ کے اندر ملوث ہیں۔ پچھلے دور میں بدترین سیاسی انجینئرنگ کی گئی اور مشتاق چینی کے بارے میں کہا گیا کہ وہ شامل تفتیش ہوا، مشتاق چینی کو نہ ملزم بنایا گیا اور نہ ہی گواہ بنایا گیا۔امجد پرویز کا کہنا تھا کہ اس بنیاد پر یہ مطالبہ کرنا کہ ملزمان شامل تفتیش نہیں ہوئے اس لئے گرفتاری درکار ہے یہ بے بنیاد بات ہے ۔امجد پرویز کا کہنا تھا کہ لاہور ہائی کورٹ بھی سیاسی انجینئرنگ کو حقیقت قراردے چکی ہے۔سابق حکومت کا ایک ہی ایجنڈا تھا کہ کسی طرح ان کو جیل میں ڈالا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ حمزہ شہباز شوگر مل کے ڈائریکٹر رہے نہ شیئر ہولڈر۔امجد پرویز کا کہنا تھا کہ دونوں ملزمان نے اپنی ضمانت کا کبھی بھی ناجائز فائدہ نہیں اٹھایا، ایف آئی اے اپنی تفتیش مکمل کر چکی ہے، اس مرحلہ پر ایف آئی اے کا ملزمان کو گرفتار کرنے کا مطالبہ ناجائز ہے، سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلوں کی بھی خلاف ورزی ہے۔ امجد پرویز کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے کی جانب سے ملزمان کی گرفتاری کا مطالبہ کرنا اس کے اپنے ہی بیان کی خلاف ورزی ہے جس میں وہ پہلے اس ہی اس بات کاا عتراف کرچکی ہے کہ ایف آئی اے کی وجہ سے اس کیس کی تحقیقات تاخیر کا شکار ہوئی ہیں، اس کیس میں ریکارڈ جمع ہو چکا ہے، یہ دستاویزی شہادتوں اور ثبوتوں کا کیس ہے، اس لئے ملزمان سے کوئی برآمدگی نہیں کی جانی، اس لئے حمزہ شہباز اور شہباز شریف کی ضمانتیں کنفرم کی جائیں۔ جبکہ جج اسپیشل سینٹرل کورٹ کے حکم پر ایف آئی اے کی جانب سے ترمیمی ضمنی چالان بھی عدالت میں جمع کروادیا گیا ہے اور ملزمان کی ولدیت بھی شامل کر کے جمع کروادی گئی ہے۔دوران سماعت وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز شریف نے عدالت سے استدعا کی کہ انہیں حکومتی امور نمٹانے کے لئے عدالت سے جانے کی اجازت دی جائے۔ عدالت کی اجازت کے بعد وزیر اعظم شہباز شریف اور حمزہ شہباز عدالت سے واپس روانہ ہو گئے۔واضح رہے کہ گزشتہ سماعت پر شہباز شریف نے عبوری ضمانت میں توثیق کے حوالہ سے اپنے دلائل مکمل کر لیے تھے۔ ZS