اسرائیلی حملوں میں شہید فلسطینیوں کی تعداد34596 ہو گئی

209 روز سے جاری اسرائیلی حملوں میں77816  افرادزخمی

فلسطینی عوام کی حمایت میں امریکہ کی 50جامعات میں احتجاجی مظاہرے..گرفتار ہونے والے  کی تعداد1600 ہو گئی

غزہ(ویب  نیوز)

غزہ پر 7 اکتوبر 2023 سے  جاری اسرائیلی حملوں میں شہید فلسطینیوں کی تعداد34596 ہو چکی ہے ۔209 روز سے جاری اسرائیلی حملوں میں اب تک 34596 فلسطینی شہید  اور 77816 زخمی ہو چکے ہیں۔ ادھر اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ غزہ میں گزشتہ کئی ماہ سے اسرائیل کی مسلسل بمباری کے باعث لوگوں کے گھر تباہ ہوچکے ہیں تاہم اگر اسرائیل آج بمباری روک دے تو غزہ اور ملحقہ علاقوں میں تمام مکانوں کی تعمیر 2040 تک مکمل ہوپائے گی۔قوام متحدہ کے پروگرام برائے ترقی (یو این ڈی پی) کے ایڈمنسٹریٹر اشیم اسٹائنر کی جانب سے پیش کردہ تازہ ترین رپورٹ کے مطابق، اس جنگ کا ہر گزرتا دن غزہ اور اس کے مکینوں پر بھاری پڑ رہا ہے۔یو این ڈی پی اور معاشی و سماجی کمیشن برائے مغربی ایشیا کی ایک نئی رپورٹ کے مطابق، اسرائیلی بمباری کے باعث غزہ میں 3 لاکھ 70 ہزار سے زائد گھروں کو نقصان پہنچا، جبکہ 79 ہزار گھر مکمل طور پر تباہ ہوئے۔اس سے قبل 2014 میں حماس اور اسرائیل کے درمیان ہونے والی جنگ کے بعد غزہ میں سالانہ 992 مکانوں کی تعمیر کی گئی۔ ان دونوں کے  درمیان گزشتہ برس 7 اکتوبر سے شروع ہونے والی جنگ اگر آج ختم ہوجائے اور اسرائیل غزہ میں پہلے کے مقابلے 5 گنا زیادہ تعمیراتی سامان لے جانے کی اجازت دے تو تمام تباہ شدہ مکانوں کی تعمیر 2040 تک مکمل ہوگی۔

فلسطینی عوام کی حمایت میں امریکہ کی 50جامعات میں احتجاجی مظاہرے

واشنگٹن.. فلسطینی عوام کی حمایت میں امریکہ کی کولمبیا یونیورسٹی سے شروع ہونے والے مظاہروں کا  سلسلہ برطانیہ، فرانس،ایران ، بھارت اور کئی دوسرے ملکوں تک پھیل گیا ہے۔فلسطینی عوام کی حمایت میں امریکی یونیورسٹیوں  میں احتجاج کے دوران  گرفتار ہونے والے طلبہ و طالبات کی تعداد1600 ہو گئی ہے ۔ امریکہ کی  کولمبیا یونیورسٹی ، نیویارک یونیورسٹی کے بعد نیو کاسل،برسٹل،واروک، لِیڈز،شیفیلڈ اور شیفیلڈ ہالم کے یونیورسٹی طلبہ نے   کھلے کیمپسوں میں خیمے گاڑ کر فلسطین کی حمایت  میں  مظاہرہ کیا ۔ طلبہ  اور احتجاجی ملازمین  نے  مطالبہ کیا کہ اسرائیل کو اسلحہ بیچنے والی کمپنیاں اس تعاون کو ختم کریں۔یاد رہے کہ امریکہ بھر میں 50 سے زائد جامعات  کے طلبہ فلسطین کی حمایت میں مظاہرے کر رہے ہیں جس پر گزشتہ دو ہفتوں میں پولیس نے  طلبہ و اساتذہ سمیت 1600 سے زائد افراد کو گرفتار کیا ہے ۔غیر ملکی اخبار کے مطابق 18 اپریل سے اب تک پولیس نے امریکی یونیورسٹیوں میں38  مرتبہ حراستی کارروائیاں کی ہیں جس کے نتیجے میں اب تک  یونیوسٹیوں اور کالجزکے ایک ہزار  600سے زائد طلبہ  کو گرفتار کیا جا چکا ہے ، دو روز قبل  مشرقی ایریزونا یونیورسٹی میں پولیس نے 24 مظاہرین طلبہ کو حراست میں لیا ہے.یکم مئی کو اسرائیلی حامی گروپ نے کیلیفورنیا یونیورسٹی ، لا س اینجلس میں مظاہرین طلبہ پر حملہ کیا تھا جنہوں نے یونیورسٹی میں خیمے لگائے تھے۔ خیال رہے کہ مظاہرین طلبہ نے غزہ میں جنگ بندی اور یونیورسٹی سے ایسی کمپنیوں سے علاحدگی کا مطالبہ کیا ہے جو اسرائیل کے ساتھ بزنس کر رہے ہیں۔ادھر امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ جامعات میں اسرائیل مخالف مظاہروں اور احتجاج کا کوئی جواز نہیں۔ نیو یارک پولیس نے اچھا کیا کہ کولمبیا یونیورسٹی کے کیمپس پر چھاپے مارے اور گرفتاریاں کیں۔ مجھے تو یہ سب دیکھ کر بہت مزا آیا۔اسکونسن ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکا کی جامعات میں اسرائیل مخالف احتجاج اور پرتشدد مظاہروں کے ذمہ دار صدر بائیڈن ہیں۔ اس حوالے سے پہلے سے تیاریاں کی جانی چاہیے تھیں تاکہ مظاہرین سے بروقت نمٹ لیا جاتا۔ٹرمپ کا کہنا تھا کہ نیو یارک کے پولیس افسران نے کمال کر دکھایا کہ کولمییا اور سٹی کالج نیو یارک میں 300 سے زائد مظاہرین کو گرفتار کرکے کیمپس خالی کروایا۔ امریکی صدر بائیڈن کے ترجمان نے کہا کہ صدر بائیڈن کو مظاہرین کے جذبات کا احساس ہے، لیکن اس سے غزہ میں حماس کے خلاف اسرائیل کی جنگ کی حمایت میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔اقوام متحدہ  کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے امریکہ  میں فلسطین کی حمایت میں مظاہروں کے حوالے سے کہا ہے کہ یونیورسٹیوں کو سمجھداری سے حالات سے نمٹنا چاہیے۔گوتریس نے نیویارک میں اقوام متحدہ کی عمارت میں پریس کے ارکان کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ کی یونیورسٹیوں میں فلسطین کی حمایت میں مظاہروں پر پولیس کے چھاپوں کو روکنے اور آزادی اظہار اور پرامن مظاہرے کے حق کی ضمانت دینا ضروری ہے۔دوسری جانب گوتیرس نے کہا کہ نفرت انگیز تقریر ناقابل قبول ہے۔انہوں نے کہ ان کے پاس حکومت کا تجربہ ہے، گٹیرس نے کہا، "یونیورسٹیوں کو سمجھداری سے کام لینا چاہیے اور صورت حال سے نمٹنا چاہیے۔