اسرائیلی جارحیت میں شہید فلسطینیوں کی تعداد19667 ہو گئی

 رفح شہر میں تازہ اسرائیلی حملوں میں 30 فلسطینی شہید ہوگئے ہیں

جب تک اسرائیل اپنا حملہ بند نہیں کر دیتا قیدیوں کے تبادلے کے مذاکرات نہیں ہوں گے، حماس

مشرق وسطی میں تنازعات کے پھیلنے کا خطرہ بڑھتا جا رہا ہے۔فرانسیسی وزیر خارجہ

ہم یرغمالیوں کی رہائی کے لیے غزہ میں انسانی بنیادوں پر ایک اور وقفہ چاہتے ہیں،اسرائیلی صدر

غزہ( ویب  نیوز)

الجزیرہ ٹی وی کے مطابق74 دنوں سے جاری اسرائیلی جارحیت میں شہید فلسطینیوں کی تعداد منگل کو19667 ہو گئی ہے ۔۔غزہ کی پٹی کے جنوب میں رفح شہر میں اسرائیلی فوج کے حملوں میں 30 فلسطینی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ شمال کا بیشتر حصہ کھنڈرات کا ڈھیر بن گیا ہے۔غزہ کی آبادی کا تقریبا 85 فیصد حصہ بے گھر ہو چکا ہے جن میں سے زیادہ تر نے محصور علاقے کے جنوبی حصے میں اقوام متحدہ کے زیر انتظام پناہ گاہوں اور عارضی کیمپوں میں پناہ لے رکھی ہے۔رفح میں ایک نیا قتل عام کیا جس میں کم سے کم 30 شہری شہید ہوگئے۔ شہدا میں صحافی عادل زعرب، بچے اور خواتین شامل ہیں۔ قابض فوج نے رفح میں زعرب، عطیہ اور عبدالعال خاندانوں کے گھروں پر وحشیانہ بمباری کی۔ زعرب خاندان کے گھر پر بمباری کے  نتیجے میں گھر میں موجود 19 افراد شہید ہوگئے۔ عطیہ خاندان کے 8 اور عبدالعال خاندان کے تین افراد کی شہادت کی تصدیق کی گئی ہے۔ شہید ہونے والا صحافی عادل زعرب غزہ کے پرانے صحافیوں میں سے ایک ہے جس کی شہادت کے بعد غزہ میں اسرائیلی جارحیت میں شہید ہونے والے صحافیوں کی تعداد 97 ہوگئی ہے۔خان یونس میں ناصر ہسپتال میں مزید چھ شہدا کی لاشیں لائی گئیں جب میں ایک خاتون، اور دو بچے شامل ہیں جب کہ مزید 38 زخمی بھی لائے گئے جن میں 8 خواتین اور 5 بچے شامل ہیں۔ غزہ کی پٹی میں مختلف اطراف میں اسرائیلی فوج کی دراندازی جاری ہے جب کہ کئی مقامات پر فلسطینی مزاحمت کاروں اور قابض فوج کے ساتھ جھڑپیں جاری ہیں۔  اسرائیل کے حملے غزہ کے جنوب میں رفح شہر میں زور پکڑ رہے ہیں ۔۔ فلسطینی وزارت صحت کے مطابق 52286 فلسطینی زخمی ہوگئے ہیں۔ شہید اور زخمی ہونے والوں میں اکثر خواتین اور بچے ہیں۔7 اکتوبر سے اسرائیل کی زد میں آنے والے 22 ہسپتال اور 53  مرکزصحت میں خدمات منقطع  ہیں۔ 300 طبی عملے کا قتل عام کیا گیا۔ 90 اسکول اور یونیورسٹیاں ناکارہ ہو گئیں۔

مشرق وسطی میں تنازعات کے پھیلنے کا خطرہ بڑھتا جا رہا ہے۔فرانسیسی وزیر خارجہ

لبنان کے وزیر اعظم نجیب میقاتی اور پارلیمنٹ کے سپیکر نبیہ بری  سے ملاقات

بیروت (صباح نیوز)فرانسیسی وزیر خارجہ کیتھرین کولونا نے کہا ہے کہ مشرق وسطی میں تنازعات کے پھیلنے کا خطرہ بڑھتا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لبنان اسرائیل سرحد پر کشیدگی بہت خطرناک ہے۔ پیرس اسرائیل اور لبنان کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے کے لیے سفارتی حل تلاش کر رہا ہے۔ اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ اگر لبنان ایک نئی جنگ میں داخل ہوتا ہے تو وہ اس سے آسانی سے نہیں نکلے گا۔کیتھرین کولونا نے مزید کہا کہ ایران اور اس کی ملیشیاں کو خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی سے گریز کرنا چاہیے۔ فرانسیسی وزیر خارجہ نے لبنانی فوج کے کمانڈر کی توسیع کے اقدامات کی تعریف بھی کی تاہم انہوں نے کہا کہ یہ اقدامات ابھی ناکافی ہیں۔ انہوں نے تمام لبنانی جماعتوں پر زور دیا کہ وہ جلد از جلد صدر کے انتخاب کے لیے کام کریں۔پیر کے دن لبنان کے اپنے دورے کے دوران کیتھرین کولونا نے لبنان کے وزیر اعظم نجیب میقاتی اور پارلیمنٹ کے سپیکر نبیہ بری کے ساتھ اپنی ملاقاتوں کے دوران تحمل اور ذمہ داری کو اپنانے پر زور دیا۔ ملاقات کے دوران لبنانی وزیراعظم نجیب میقاتی نے لبنان کے خلاف اسرائیلی جارحیت کو روکنے اور قرارداد 1701 پر عمل درآمد کو ترجیح دینے کا کہا اور اسرائیل پر زور دیا کہ اس قرار داد کی شرائط پر عمل کرے۔کیتھرین کولونا نے کہا کہ جنوبی سرحد پر دونوں طرف سے کشیدگی کو کم کرنے اور ایسا حل تلاش کرنے کے لیے ایک ایسا طریقہ کار تلاش کرنا ضروری ہے جو جنوب میں مستقل استحکام کے قیام کا پیش خیمہ ثابت ہو۔کولونا نے لبنان میں اقوام متحدہ کی عبوری فورس (UNIFIL) کے کمانڈر جنرل ارولڈو لازارو سانز سے بھی ملاقات کی۔ جنرل ارولڈو لازارو سانز نے تصدیق کی کہ حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی میں اضافے کے باعث جنوبی لبنان کی صورتحال خطرناک حد تک کشیدہ ہوچکی ہے۔واضح رہے یونیفل کمانڈر جنرل ارولڈو لازارو سانز نے سکیورٹی وجوہات کی بنا پر فرانسیسی وزیر خارجہ سے بیروت میں ملاقات کی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ فورس ثالثی کا کردار ادا کرتے ہوئے جمود کو برقرار رکھنے کی کوشش کر رہی ہے۔ یاد رہے فرانس اپنے 700 اہلکاروں کے ساتھ یونیفل فورس میں شامل ہے۔ فرانس نے اس بین الاقوامی فورس پر حالیہ اسرائیلی بمباری کی مذمت کی ہے۔

جب تک اسرائیل اپنا حملہ بند نہیں کر دیتا قیدیوں کے تبادلے کے مذاکرات نہیں ہوں گے، حماس

حماس جنگ کو روکنے کے لیے پیش کئے گئے کسی بھی نوعیت کے اقدام کے لیے تیار ہے  اسامہ حمدان

بیروت(صباح نیوز)حماس کے رہنما اسامہ حمدان نے کہا کہ حماس مصر اور قطر کی جانب سے جنگ کو روکنے کے لیے پیش کئے گئے کسی بھی نوعیت کے اقدام کے لیے تیار ہے۔ حماس کے رہنما نے بیروت میں اپنی روزانہ کی تقریر میں مزید کہا کہ قیدیوں کے تبادلے کے مذاکرات اس وقت تک میز پر نہیں ہوں گے جب تک اسرائیل اپنا حملہ بند نہیں کر دیتا۔انہوں نے نشاندہی کی کہ اسرائیل ہسپتالوں پر بمباری اور طبی عملے کو گرفتار کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کی ایگزیکٹو کمیٹی کے سکریٹری حسین الشیخ کے حالیہ بیانات کے بارے میں انہوں نے کہا کہ ان کے بیانات قومی ذمہ داری کا اظہار نہیں کر رہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ قومی ذمہ داریوں کا تعین کرنے والے فلسطینی عوام ہے اور کوئی نہیں۔ ہمیں افسوس ہے کہ یہ وہ لوگ ہیں جو اسرائیل کے ساتھ سمجھوتہ کرنے کی شرط لگا رہے ہیں۔

اسرائیل غزہ میں ایک اور عارضی جنگ بندی پر آمادہ

اسرائیلی صدر آئزک ہرزوگ نے غیر ملکی سفیروں سے گفتگو کرتے ہوئے ایک اور عارضی جنگ بندی پر آمادگی کا اظہار کردیا۔عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی صدر آئزک ہرزوگ کے صدارتی آفس سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم یرغمالیوں کی رہائی کے لیے غزہ میں انسانی بنیادوں پر ایک اور وقفہ چاہتے ہیں۔واضح رہیکہ قطر اور مصر کی جانب سے غزہ میں نئی جنگ بندی کی کوششیں جاری ہیں، نئی جنگ بندی پربات چیت کے لیے قطری اور اسرائیلی حکام کی گزشتہ دنوں ملاقات بھی ہوئی تھی۔دوسری جانب حماس غزہ میں مکمل جنگ بندی تک یرغمالیوں کی رہائی پر بات چیت کے امکان کو مسترد کرچکی ہے، گزشتہ روز حماس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ اسرائیل کے حملے مکمل رکنے تک یرغمالیوں سے متعلق بات چیت نہیں کریں گے ۔واضح رہے کہ 7 اکتوبر سے غزہ پر جاری اسرائیلی حملوں میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 19 ہزار 6 سو سے بڑھ گئی ہے،فلسطینی مزاحمتی فورسز کے جوابی حملوں میں کئی اسرائیلی فوجی مراکز تباہ ہوگئے جن میں متعدد اسرائیلی فوجی ہلاک اور زخمی ہوئے۔اسرائیلی فوج نے 7 فوجی افسران کی ہلاکت کا اعتراف کر لیا۔