بین الاقوامی فوجداری عدالت  میں فلسطین میں نسل کشی پر اسرائیل کے خلاف مقدمہ دائر

فلسطین میں جنگی اور انسانیت کے خلاف جرائم پراسرائیلی صدر، وزیراعظم کو گرفتار کیا جائے

تین فلسطینی انسانی حقوق گروپوں الحق، المیزان اور فلسطینی سینٹر فار ہیومن رائٹس کی درخواست

بین الاقوامی انصاف میں دوہرے معیار کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ وکیل ایمانوئل داد  کی رائے

اسرائیلی جارحیت، شہید ہونے  والے فلسطینیوں کی تعداد11 ہزار ہو گئی ہے

کم از کم 26ہزار،475 افراد زخمی ہیں،پناہ گزین کیمپ پر حملے میں 7 فلسطینی شہید

غزہ کی پٹی  میں 18 ہسپتال،51 طبی مراکز بند ہوگئے. اب تک 175 ہیلتھ ورکرز  اور46 صحافی بھی مارے گئے

ہیگ(ویب  نیوز)

ہالینڈ میں قائم بین الاقوامی فوجداری عدالت(آئی سی سی) میں اسرائیل کے خلاف فلسطین میں جنگی جرائم کی تحقیقات اور اسرائیلی رہنماں کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کرنے کے مطالبے پر مقدمہ دائر کر دیا گیا ہے ۔تین فلسطینی انسانی حقوق گروپوں   الحق، المیزان اور فلسطینی سینٹر فار ہیومن رائٹس نے بدھ کے روز دی ہیگ میں قائم  بین الاقوامی فوجداری عدالت(آئی سی سی) میں درخواست دائر کی ہے  درخواست میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل غزہ میں شہریوں کی نسل کشی کر رہا ہے  سات اکتوبر سے اب تک  10,500 سے زیادہ فلسطینیوں شہید ہوچکے ہیں ان میں تقریبا نصف بچے ہیں ۔”نسل کشی” کی تحقیقات کی جائے اور اسرائیلی رہنماں کی گرفتاری کے وارنٹ جاری  کیے جائیں بین الاقوامی فوجداری عدالت اسرائیل غزہ پر مسلط کردہ دم گھٹنے والے محاصرے، اس کی آبادی کی زبردستی نقل مکانی، زہریلی گیس کے استعمال، اور اشیائے ضروریہ جیسے خوراک، پانی سے انکار کو دیکھتے ہوئے اپنی جاری جنگی جرائم کی تحقیقات کو بڑھائے۔ ، ایندھن، اور بجلی کے نظام کو تباہ کیا جارہا ہے  یہ کارروائیاں "جنگی جرائم” اور "انسانیت کے خلاف جرائم” کے مترادف ہیں، جن میں "نسل کشی” بھی شامل ہے۔تینوں گروپ چاہتے ہیں کہ اسرائیل کے صدر اسحاق ہرزوگ، وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو اور وزیر دفاع یوو گیلنٹ کے خلاف گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے جائیں۔۔آئی سی سی کی تازہ ترین فائلنگ میں، انسانی حقوق گروپوں کے وکیل ایمانوئل داد نے یوکرین میں جنگی جرائم کے لیے روس کے صدر ولادیمیر پوتن کے خلاف آئی سی سی کے فیصلے کا حوالہ دیا، اور کہا کہ "بین الاقوامی انصاف میں دوہرے معیار کی کوئی گنجائش نہیں ہے”۔

اسرائیلی جارحیت، شہید ہونے  والے فلسطینیوں کی تعداد11 ہزار ہو گئی ہے

غزہ پر اسرائیلی جارجیت  کے نتیجے میں شہید ہونے  والے فلسطینیوں کی تعداد11 ہزار ہو گئی ہے ۔ ترکیہ کے صدررجب طیب ایردوان نے ازبکستان کے دارالحکومت تاشقند میں منعقدہ اقتصادی تنظیم کے 16 ویں سربراہی اجلاس سے خطاب میں بتایا کہ  اسرائیل کے ہاتھوں بے دردی سے مارے گئے 11 ہزار غزہ کے باشندوں میں سے 73 فیصد خواتین اور بچے تھے۔فلسطینی وزارت صحت کے مطابق کم از کم 26ہزار،475 افراد زخمی ہوئے۔ اوسط ہر دس منٹ میں ایک فلسطینی بچے کی ہلاکت ہو رہی ہے۔فلسطینی وزارت صحت نے کہا ہے کہ جمعرات کو اسرائیلی فورسز کی طرف سے مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر جنین اور پناہ گزین کیمپ پر چھاپے کے دوران 7 فلسطینی جاں بحق اور 13 زخمی ہو گئے۔غزہ میں حکومت نے اعلان کیا کہ اسرائیلی فوج نے گزشتہ 3 دنوں میں 8 ہسپتالوں پر براہ راست بمباری کی ہے، اور 7 اکتوبر کو حملوں کے آغاز کے بعد سے 18 ہسپتالوں کو سروس بند کر دی گئی ہے۔غزہ کی پٹی میں  اسرائیلی فوج کے حملے مسلسل 34ونوں سے جاری ہیں ۔ گزشتہ روز غزہ شہر کے مغرب میں انصار گول چکر کے قریب بے گھر افراد پر مشتمل اسکول پر بمباری کی گئی ۔قابض فوج کی شمالی غزہ کی پٹی میں جبالیہ کیمپ میں ایک گھر پر بمباری کے نتیجے میں نو شہید اور دیگر زخمی ہوگئے۔خان یونس اور رفح کے مشرق میں وقفے وقفے سے گولہ باری اور توپ خانے سے شیلنگ کی گئی۔ غزہ شہر کے جنوب مغرب میں کیریفور مال کے قریب اسرائیلی بمباری میں متعدد شہری شہید اور دو لاپتہ ہو گئے ہیں۔غزہ شہر کے الشاطی کیمپ کے مضافات اور تل الھوا اور الزیتون محلوں کے جنوب میں شدید جھڑپوں اور فلیش بموں کی فائرنگ کے درمیان ہوائی جہازوں نے شدید فضائی حملے شروع کیے۔غزہ کے مغرب میں الشاطی کیمپ میں سمور اور حسونہ خاندانوں کے گھروں پر قابض فوج کی بمباری کے نتیجے میں متعدد شہری زخمی ہوگئے۔قابض طیاروں نے بیت لاہیا کے مشرق میں تل الزعتر اور قلیبو میں شدید بمباری کی۔قابض فوج کے طیاروں نے غزہ شہر کے شمال میں انڈونیشیا کے ہسپتال کے قریب اکشیخ زید سٹی کے ایک ٹاور پر بمباری کی۔بچوں سمیت کئی شہری زخمی ہوگئے۔ جب کہ جبالیہ کیمپ کے وسط میں الامین محمد مسجد کے قریب ایک رہائشی چوک پر قابض فوج کی بمباری کے نتیجے میں متعدد شہری شہید ہوگئے۔قابض فوج نے غزہ شہر کے شمال مغرب میں واقع المشتل ہوٹل کے الشاطی کیمپ اور آس پاس کے علاقوں پر شدید گولہ  کی گئی۔

غزہ کی پٹی  میں 18 ہسپتال،51 طبی مراکز بند ہوگئے. اب تک 175 ہیلتھ ورکرز  اور46 صحافی بھی مارے گئے

فلسطینی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ پانچ نومبر تک غزہ کی پٹی کے 35 میں سے 18 ہسپتال اور 76 میں سے 51 طبی مراکز اسرائیلی حملوں یا ایندھن کی کمی کی وجہ سے بند ہیں۔فلسطینی وزارت صحت کے مطابق تقریبا 50 ایمبولینسز کو اسرائیلی حملوں سے نقصان پہنچا، ان میں سے 31 خراب ہیں اور کم از کم 175 ہیلتھ ورکرز ہلاک ہو چکے ہیں۔بین الاقوامی قانون کے تحت امدادی کارکنوں اور صحت کے عملے اور ان کی سہولیات کا تحفظ ضروری ہے۔اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ غزہ میں اس کی امدادی ایجنسی یو این آر ڈبلیو اے کے لیے کام کرنے والے عملے کے کم از کم 88 ارکان اور سول ڈیفنس کے 18 امدادی کارکن مارے گئے ہیں۔جہاں تک صحافیوں کا تعلق ہے تو اقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطہ برائے انسانی امور کے مطابق ان میں سے 46 صحافی بھی پانچ نومبر تک ہلاک ہو چکے ہیں۔ جنیوا کنونشن 1949 کے تحت ان کی حفاظت اور کام کو تحفظ فراہم کیا گیا ہے۔صحافیوں کی بین الاقوامی تنظیم کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کے مطابق حالیہ اسرائیل غزہ جنگ گذشتہ تین دہائیوں کے تنازعات کے مقابلے میں صحافیوں کے لیے سب سے مہلک رہی ہے۔گزشتہ تین دنوں میں اسرائیلی فورسز کی طرف سے آٹھ ہسپتالوں پر بمباری کی گئی۔الجزیرہ کے مطابق غزہ کے سرکاری میڈیا آفس نے بتایا کہ 7 اکتوبر سے 18 ہسپتال بند ہیں۔فلسطینی ہلال احمر سوسائٹی نے اعلان کیا ہے کہ غزہ شہر کے القدس ہسپتال میں جنریٹرز کے لیے ایندھن کی شدید قلت کے سبب سروسز محدود کر دی گئی ہیں۔انادولو ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق فلسطینی ہلال احمر سوسائٹی نے کہا کہ اس اقدام کا مقصد ایندھن کی کھپت کو بچانا ہے جو آج ممکنہ طور پر ختم ہوجائے گا۔بیان میں کہا گیا کہ اس طریقہ کار کے تحت سرجری یونٹ، آکسیجن پیدا کرنے والا یونٹ اور ریڈیولاجی یونٹ بند کر دیا جائے گا کیونکہ ہسپتال کو چھوٹے جنریٹر کے ذریعے بجلی مل رہی ہے۔ہسپتال انتظامیہ نے ہر عمارت میں روزانہ اوسطا 2 گھنٹے بجلی استعمال کرنے کا شیڈول ترتیب دیا ہے تاکہ بیگھر افراد کھانا پکا سکیں اور اپنے موبائل فون چارج کر سکیں۔