35 دنوں میں شہید ہونے والے بچوں کی تعداد4506 سے تجاوز کر گئی

فلسطین کی صورت حال پر اسلامی تعاون تنظیم کا سربراہی اجلاس کل ریاض میں شروع ہوگا

سربراہی  اجلاس میں فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیلی جارحیت پر تبادلہ خیال کیا جائے گا

اسرائیل  ہمارے صبر کا امتحان لے رہا ہے۔ صدررجب طیب ایردوان

سرائیلی ٹینکوں نے غزہ میں 4 ہسپتالوں کا تمام اطراف سے گھیراو کرلیا

ریاض (ویب  نیوز)

فلسطین کی حالیہ صورت حال پر اسلامی تعاون تنظیم او آئی سی کے سربراہی اجلاس ہفتے کو ریاض میں شروع ہوگا۔ 11 نومبر کو ریاض میں ہونے والے سربراہ اجلاس میں فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیلی جارحیت پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ غزہ پر اسرائیلی حملے سات اکتوبر سے جاری ہیں اور فلسطینی محکمہ صحت کے مطابق ان حملوں میں اموات کی تعداد 11 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے جن میں چار ہزار سے زائد بچے ہیں۔پاکستان کے نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ جمعے کو سعودی عرب کے تین روزہ سرکاری دورے پر اسلام آباد سے ریاض پہنچ گئے جہاں وہ فلسطین میں حالیہ صورت حال پر منعقدہ اسلامی تعاون تنظیم او آئی سی کے سربراہی اجلاس میں شرکت کریں گے۔ وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق انوار الحق کاکڑ اس دورے  کے دوران سربراہ اجلاس میں شریک مختلف ممالک کے سربراہان سے ملاقاتیں بھی کریں گے۔

35 دنوں میں شہید ہونے والے بچوں کی تعداد4506 سے تجاوز کر گئی

 الجزیرہ کے مطابق غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں جمعہ تک شہید ہونے والے بچوں کی تعداد4506 سے تجاوز کر گئی ہے ۔ ایک رپورٹ کے مطابق جنگ کا شکار علاقوں میں  غزہ میں بچوں کی شہادت کا تناسب سب سے زیادہ ہے ۔ رپورٹ کے مطابق  غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں 30  دنوں میں4100 بچے مارے گئے ، شام میں گیارہ سالہ خانہ جنگی کے دوران 12ہزار بچے مارے گئے ، افغانستان میں بارہ سالوں میں6099 یمن میں ساڑھے سات سال میں3700یوکرین میں 21 مارہ کے دوران 510 جبکہ عراق میں14 سالہ خانہ جنگی میں3100 بچے مارے گئے تھے ۔

غزہ کی وزارت صحت نے کہا ہے کہ اسرائیلی ٹینکوں نے غزہ میں 4 ہسپتالوں کا تمام اطراف سے گھیرا وکرلیا ہے۔الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق وزارت صحت نے بتایا کہ مذکورہ ہسپتالوں میں الرانتیسی ہسپتال، النصر ہسپتال، گورنمنٹ آئی ہسپتال اور مینٹل ہیلتھ ہسپتال شامل ہیں۔وزارت صحت نے تصدیق کی کہ ہزاروں مریض، طبی عملہ اور بے گھر افراد بغیر پانی اور کھانے کے ہسپتالوں کے اندر پھنسے ہوئے ہیں۔ ادھر غزہ میں بچوں کے ہسپتال الرنتیسی میں جنریٹرز کے لیے ایندھن ختم ہونے کے بعد سروسز معطل ہو گئی ہیں، جس کے سبب گردے کی بیماروں میں مبتلا 38 بچوں کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔ترکیہ کی سرکاری ایجنسی انادولو اجانسی نے رپورٹ کیا کہ غزہ میں وزارت صحت کے ترجمان اشرف القدری نے بچوں کے ہسپتال الرنتیسی میں ایندھن کی قلت کے سبب تمام طبی خدمات معطل کرنے کا اعلان کیا، انہوں نے کہا کہ چھوٹے جنریٹرز کا استعمال کرتے ہوئے انتہائی نگہداشت اور شعبہ نرسری بدستور آپریشنل رہیں گے۔فلسطینی وزیر صحت مائی الکائیلہ نے بتایا کہ اس کا مطلب ہے کہ ہم آج سے تمام زخمیوں بشمول بچے، خواتین اور عمر رسیدہ افراد کا علاج نہیں کرسکیں گے، جبکہ کینسر کے مریضوں کو ادویات یا کیموتھراپی نہیں ہوسکے گی، اس کے علاوہ گردے کے مریضوں کے ڈائلیسز بھی نہیں ہوں گے۔

ترکیہ کے صدر  رجب طیب ایردوان نے ایک بار پھر فلسطینی عوام کے قتل عام پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل   ہمارے صبر کا امتحان لے رہا ہے۔صدر ایردوان نے ان خیالات کا اظہار  جمہوریہ ترکیہ کے بانی عظیم رہنما مصطفی کمال اتاترک کی 85ویں برسی کے موقع پر دارالحکومت انقرہ میں  تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔صدر ایردوان نے ایک بار پھر اسرائیل کے  ہاتھوں فلسطینی عوام  کے قتل عام پر سخت ردعمل کا اظہار کیا۔ایردوان نے  کہا کہ  اسرائیل نے دنیا کی نظروں کے سامنے انسانیت کے خلاف جرم کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ لوگ جنہوں نے زبردستی ان زمینوں پر بشمول ترکیہ کی سرزمین   قبضہ کیا  ہے جہاں فلسطینی عوام ہزاروں سالوں سے رہ رہے ہیں ۔ اسرائیل  "وعدہ شدہ سرزمین” کے بارے میں اپنے فریب سے اور  جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی دھمکیوں سے  ہمارے صبر کا امتحان لے رہا ہے  ۔انہوں نے کہا کہ  اپنی تکنیکی برتری اور غیر اخلاقی ظلم و ستم کے باوجود، وہ دن قریب ہیں جب فلسطین کے معصوم بچوں، عورتوں اور بوڑھوں کا مقابلہ نہ کرنے والے اس خواب سے بیدار ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ یقینا، ہم دسیوں ہزار لوگوں کی جانوں کے لیے جوابدہ ہوں گے، جن میں پیدا نہ ہونے والے بچوں سے لے کر معصوم بچوں، مظلوم عورتوں اور مردوں تک شامل ہیں۔صدر ایردوان نے کہا کہ ان ظالموں میں سے ہر ایک اور ان کی حمایت کے ذریعے ایک ہی جرم میں ملوث ہونے والوں کا فیصلہ یقینا پہلے انسانیت کے ضمیر میں اور پھر تاریخ کے سامنے ہوگا۔انہوں نے کہا کہ وہ بطور ترکیہ، تمام پلیٹ فارمز پر اس کام کو آگے بڑھائیں گے۔انہوں نے کہا کہ دنیا میں ریاستوں اور انتظامیہ کا ایک اہم حصہ اگرچہ   ظلم پر آنکھیں بند  کیے ہوئے ہے لیکن ان ممالک کے عوام کے ضمیروں سے ہر روز اٹھنے والی بڑھتی ہوئی آوازیں ہمیں انسانیت کے مستقبل کے لیے پرامید بناتی ہیں۔ دریں اثناازبکستان کے دورے کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے رجب طیب اردوان نے یہ بھی کہا کہ ترکیہ اسرائیل پر دبا بڑھانے کی کوشش کریگا تاکہ زخمی فلسطینیوں کو غزہ سے نکالا جا سکے۔ اردوان نے کہا ہے کہ ترکیہ نے زخمی فلسطینیوں اور دائمی بیماریوں میں مبتلا غزہ کے مریضوں کو علاج کی فراہم کے لیے اپنے ہسپتالوں میں لے جانے کے لیے ضروری تیاری کر لی ہے۔