فرح گوگی کے 3 ارب 82 کروڑ کے خفیہ اثاثوں کی تفصیلات منظر عام پر

سابق وزیراعظم کی فرنٹ پرسن کے ظاہری اور غیرظاہری اثاثوں میں تین سال میں 4 ارب 52 کروڑ روپے کا حیرت انگیز اضافہ ہوا،ریکارڈ ایس ای سی پی

اسلام آباد( ویب  نیوز)

سابق وزیراعظم عمران خان کی فرنٹ پرسن فرحت شہزادی عرف فرح گوگی کے ظاہری اور غیرظاہری اثاثوں میں 2017 سے 2020 تک 4 ارب 52 کروڑ روپے کا حیرت انگیز اضافہ ہوا، فرح گوگی نے 2020 میں 95 کروڑ روپے کے اثاثوں کو تسلیم کیا مگر اس سے ہٹ کر ان کے غیر ظاہری مگر ملکیتی اثاثے تین ارب 82 کروڑ روپے ہیں۔  میڈیا رپورٹس کے مطابق پی ٹی آئی کے تین سالہ دور حکومت کی کرپشن کی داستان سامنے آگئی، عمران خان کی فرنٹ پرسن فرحت شہزادی عرف فرح گوگی کے ظاہری اور غیرظاہری اثاثوں میں 2017 سے 2020 تک 4 ارب 52 کروڑ روپے کا حیرت انگیز اضافہ ہوا۔ فرح گوگی 2020 میں 95 کروڑ روپے کے اثاثوں کو خود تسلیم کرتی ہیں جبکہ اس کے علاوہ ان کے غیر ظاہری مگر ملکیتی اثاثے تین ارب 82 کروڑ روپے ہیں۔صرف تین برس کے دوران فرح گوگی کے ظاہری اثاثوں میں 420 فیصد جبکہ غیر ظاہری اثاثوں میں 15300 فیصد اضافہ ہوا،  یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ یہ اثاثے فرح گوگی کی ذاتی ملکیت ہیں جبکہ احسن جمیل گجر اور باقی رشتہ داروں اور حصہ داروں کے اثاثے علیحدہ ہیں۔ایس ای سی پی کے ریکارڈ کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی کی فرنٹ پرسن فرح گوگی مندرجہ ذیل کمپنیوں میں حصے دار ہیں۔ غوثیہ بلڈرز(ایس ایم سی پرائیویٹ لمیٹڈ)، البراق ہاوسنگ پرائیویٹ لمیٹڈ، البراق فوڈز پرائیویٹ لمیٹڈ، المعز ڈیری اینڈ فوڈز پرائیویٹ لمیٹڈ، المعز پراپرٹیز پرائیویٹ لمیٹڈ، دیان پراپرٹیز پرائیویٹ لمیٹڈ، ڈاکٹرز کلینکل کیئر پرائیویٹ لمیٹڈ، سینا ٹوریا ہاسپٹل مینجمنٹ کمپنی پرائیویٹ لمیٹڈ۔ریکارڈ کے مطابق 3 دسمبر 2019 کو ایک مشہور پراپرٹی ٹائیکون سے آوٹ آف کورٹ معاہدے کے تحت برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی نے 190 ملین پاونڈز پی ٹی آئی کی حکومت کو واپس کیے،  چیئرمین پی ٹی آئی کی فرنٹ پرسن فرح گوگی نے اس واردات کے عوض 19 جولائی 2021 کو معروف پراپرٹی ٹائیکون سے ان کی ہاوسنگ اسکیم میں 240 کنال زمین اپنے نام کروائی۔یہ 240 کنال کی قیمتی زمین فرنٹ پرسن فرح گوگی کو رشوت کے طور پر منتقل کی گئی۔ اس رشوت کے عوض پی ٹی آئی کی حکومت نے 460 بلین روپے کے ہرجانے کے کیس کی پیروی سے اجتناب کیا۔چیئرمین پی ٹی آئی کی معاونت سے فرح گوگی نے 2018 میں اعلان کی گئی ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کا بھی بھر پور فائدہ اٹھایا۔ 489 ملین روپے سے زائد کالا دھن، جو مختلف پوسٹنگ اور ٹرانسفر اور اپنی کمپنیوں کیلیے سرکاری ٹھیکوں کی مد میں بطور رشوت وصول کیا گیا اسے ریگولائز کروایا گیا۔اس بہتی گنگا میں ہاتھ دھونے والے چیئرمین پی ٹی آئی کے کئی اور ساتھی بھی شامل ہیں۔  کرپشن کی اس داستان میں بہاولپور اور گجرانوالہ میں زرعی زمین، اسلام آباد اور لاہور میں رہائشی اور کمرشل جائیدادیں اور چکری میں 200 کنال زرعی زمین بھی شامل ہیں۔ یہ تمام جائیدادیں ملکیتی ہیں مگر غیر ظاہر شدہ ہیں۔تحقیقات سے ثابت ہوا ہے کہ فرح گوگی فرنٹ پرسن منی لانڈرنگ جیسے گھناونے جرائم کی بھی مرتکب ہوئیں، فرح گوگی اور ان کے شوہر برطانیہ میں بطور جعلی ڈاکٹر گولڈ اسٹار یورو پرائیویٹ لمیٹڈ میں بطور ڈائریکٹر کام کرتے رہے۔ گولڈ اسٹار یورو پرائیویٹ لمیٹڈ ایک شیل کمپنی کے طور پر منظر عام پر آئی۔ یکم فروری 2022ی کو یہ کمپنی تحلیل کر دی گئی جبکہ 11 فروری 2022 کو مانیکا پرائیویٹ لمیٹڈ کا قیام عمل میں لایا گیا۔فرح گوگی کے پاکستان میں موجود بینک اکاونٹس کی تعداد میں 2019 سے 2021 تک مسلسل اضافہ دیکھا گیا۔ 426 ملین روپے کا بھاری سرمایہ صرف ایک بینک اکاونٹ میں 2018 سے 2022 تک 47 مختلف ٹرانزیکشن کے ذریعے ڈیپازٹ کروایا گیا  جس کی بھی مکمل تفصیلات موجود ہیں۔علاوہ ازیں فرح گوگی، احسن جمیل گجر اور ان کے پارٹنرز کے ملک بھر میں 102 بینک اکاونٹس سامنے آئے ہیں۔ ان کی کل مالیت ساڑھے 14 ارب روپے ہے۔ یہ اس پیسے کا حصہ ہے جو چیئرمین پی ٹی آئی کی فرنٹ پرسن کے طور پر لیا گیا۔۔