پاکستان، جرمنی خطے میں امن و استحکام کیلئے مل کر کام کرنے کیلئے پرعزم ہیں، بلاول بھٹو
جرمنی پاکستان کا اہم تجارتی شراکت دار اور پاکستان کی برآمدات وصول کرنے والا پانچواں بڑا ملک ہے
پاکستان اور جرمنی کے درمیان دیرینہ تعلقات ہیں، علاقائی امن و استحکام کیلئے دونوں ممالک میں تعاون موجود ہے
جرمنی پاکستان کا بڑا تجارتی شراکت دار اور ساتواں بڑا انویسٹر ہے، گذشتہ برس دونوں ممالک نے 2.5 ارب ڈالر کی تجارت کی
ہم جرمنی میں موجود سینکڑوں پاکستانیوں کو سہولت فراہم کرنے کے لیے جلد میونخ میں قونصلیٹ جنرل آف پاکستان کے افتتاح کا ارادہ رکھتے ہیں
بھارت میں بی جے پی کے رہنماوں کی جانب سے حضرت محمد ۖ کی شان میں گستاخی نے پاکستان سمیت دنیا بھر میں موجود مسلمانوں کی دل آزاری کی
واضح کرتا ہوں جنوبی ایشیا میں مستحکم امن کا براہ راست تعلق اقوام متحدہ کی قرارداد اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق مقبوضہ کشمیر کے تنازع کے حل سے مشروط ہے
ہم ایک پرامن اور خوشحال افغانستان کے حامی، افغانستان کے اثاثے بحال کرنا ناگزیر ہو چکا ہے
پاکستان اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق ریاستوں کی خودمختای کا پرزور حامی ، یوکرین کے عوام کی خیر وعافیت سے متعلق فکرمند ہے،وزیر خارجہ کی جرمن ہم منصب کے ہمراہ پریس کانفرنس
جرمنی کا افغانستان کے لیے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنے کا عزم کا اظہار
افغانستان کی معیشت رکی ہوئی ہے، مخالف آوازوں کو بلند نہیں ہونے دیا جاتا لیکن ہم افغان عوام کو اکیلا نہیں چھوڑیں گے، جرمن وزیر خارجہ آنالنا بربوک
اسلام آباد( ویب نیوز)
وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ پاکستان اور جرمنی خطے میں امن اور استحکام کے لیے مل کر کام کرنے کے لیے پرعزم ہیں،پاکستان اور جرمنی کے درمیان دیرینہ تعلقات اور شراکت داری ہے، علاقائی امن و استحکام کے لیے دونوں ممالک میں تعاون موجود ہے ،جرمنی پاکستان کا بڑا تجارتی شراکت دار اور ساتواں بڑا انویسٹر ہے، گذشتہ برس دونوں ممالک نے 2.5 ارب ڈالر کی تجارت کی،جبکہ جرمنی نے افغانستان کے لیے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے، جرمن وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ افغانستان کی معیشت رکی ہوئی ہے، مخالف آوازوں کو بلند نہیں ہونے دیا جاتا لیکن ہم افغان عوام کو اکیلا نہیں چھوڑیں گے۔اسلام آباد میں وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے جرمن وزیر خارجہ آنالنا بربوک کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہم جرمنی کے وزیر خارجہ کو پاکستان کے پہلے دورے پر خوش آمدید کہتے ہیں، پاکستان اور جرمنی کا دیرینہ تعلق باہمی تعاون پر مشتمل ہے، حالیہ دنوں میں دونوں ممالک کے درمیان باقاعدہ روابط رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک خطے میں امن اور استحکام کے لیے مل کر کام کرنے کے لیے پرعزم ہیں، جرمنی پاکستان کا اہم تجارتی شراکت دار ہے اور پاکستان کی برآمدات وصول کرنے والا پانچواں بڑا ملک ہے، گزشتہ برس پاکستان نے جرمنی کو 2 ارب 50 کروڑ ڈالرز کی برآمدات بھیجیں جبکہ ایک ارب 30 کروڑ ڈالرز کی درآمدات موصول کیں۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال جرمنی کے ساتھ پاکستان کے تعلق کو 70 سال مکمل ہوگئے، جرمن وزیر خارجہ سے ملاقات میں ہم نے تجارت اور سرمایہ کاری، موسمیاتی تبدیلی، دفاع اور دونوں ممالک کے عوام کے درمیان باہمی روابط سمیت مختلف امور پر بات چیت کی۔انہوں نے کہا کہ ہم جرمنی میں موجود سینکڑوں پاکستانیوں کو سہولت فراہم کرنے کے لیے جلد میونخ میں قونصلیٹ جنرل آف پاکستان کے افتتاح کا ارادہ رکھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے افغانستان اور ان کے عوام کو درپیش انسانی بحران سے متعلق بھی تفصیلی بات چیت کی، پاکستان کی پالسیی اس حوالے سے واضح ہے، ہم ایک پرامن اور خوشحال افغانستان کے حامی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ افغان حاکم کی جانب سے بھی خواتین کے حقوق اور دہشتگردی کے مسائل سے متعلق عالمی برادری کی امیدوں کی پاسداری کی جائے گی، ہم سمجھتے ہیں کہ افغانستان کے اثاثے بحال کرنا ناگزیر ہو چکا ہے۔وزیر خارجہ نے بتایا کہ جرمن وزیر خارجہ سے روس یوکرین تنازع پر بھی بات چیت ہوئی، پاکستان اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق ریاستوں کی خودمختای کا پرزور حامی ہے، پاکستان یوکرین کے عوام کی خیر وعافیت سے متعلق فکرمند ہے، یوکرینی عوام کے لیے پاکستان نے 4 امدادی جہاز بھی بھیجے۔انہوں نے کہا کہ روس یوکرین تنازع شروع ہونے کے ساتھ ہی پاکستان روس اور یوکرین قیادت سمیت یورپی یونین اور عالمی برادری سے مسلسل رابطے میں ہے اور مذاکرات سے پرامن حل پر زور دے رہا ہے۔بلاول بھٹو نے کہا کہ جرمن وزیر خارجہ سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور بھارت میں بڑھتے ہوئے اسلاموفوبیا پر بھی بات چیت ہوئی، حال ہی میں بھارت کی حکمران جماعت بی جے پی کے رہنماوں کی جانب سے حضرت محمد ۖ کی شان میں گستاخی نے پاکستان سمیت دنیا بھر میں موجود مسلمانوں کی دل آزاری کی۔انہوں نے کہا کہ میں واضح کرتا ہوں کہ جنوبی ایشیا میں مستحکم امن کا براہ راست تعلق اقوام متحدہ کی قرارداد اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق مقبوضہ کشمیر کے تنازع کے حل سے مشروط ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے جرمنی کے ساتھ متعدد شعبوں میں باہمی تعلق موجود ہے اور ہم اس دائرے کو مزید وسیع کرنا چاہتے ہیں، میں جرمن وزیر خارجہ آنالنا بربوک کے دورہ پاکستان پر ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں اور خطے کے امن اور باہمی تعلق کو مزید گہرا کرنے کے لیے اس ساتھ کو مزید آگے بڑھانے کی امید کرتا ہوں۔اس موقع پر جرمن وزیر خارجہ آنالنا بربوک نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہماری ملاقات ایسے وقت میں ہورہی ہے جب دنیا میں متعدد تنازعات جاری ہیں، افغانستان میں اس وقت سنگین انسانی بحران ہے ہے جس کے اثرات ہمیشہ سرحد پر محسوس کیے جاتے ہیں، تاہم کسی ملک نے پاکستان سے زیادہ اس کے اثرات محسوس نہیں کیے۔انہوں نے مزید کہا کہ اسی طرح روس کا یوکرین پر حملہ نہ صرف عالمی امن کو نقصان پہنچا رہا ہے بلکہ روس کی یوکرین پر پابندیوں کے سبب یوکرین میں شدید غذائی بحران جنم لے رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی دنیا کے لیے سب سے بتا چیلنج بن چکا ہے، اس کے اثرات نظر آنا بھی شروع ہو چکے ہیں، دنیا کو بیک وقت ان تمام بحرانوں کا سامنا ہے اس لیے ہم ان سے علیحدہ علیحدہ نہیں نمٹ سکتے، ہم ان سب بحرانوں سے بیک وقت مل کر نمٹنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ہمیں مل کر کام کرنا ہوگا اور ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنا ہوگا، میں آج اسی لیے یہاں موجود ہوں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے افغانستان کو درپیش مسائل پر تفصیلی بات چیت کی، گذشتہی برسوں میں لاکھوں افغان شہریوں نے بہتر مستقبل کے لیے افغانستان سے ہجرت کی جن کی بڑی تعداد کو پاکستان نے پناہ دی اور تحفظ فراہم کیا۔انہوں نے کہا کہ مجھے علم ہے کہ یہ آسان ذمہ داری نہیں تھی جو پاکستان نے عالمی برادری کی جانب سے تنہا ادا کی، اس پر پاکستان داد اور خراج تحسین کا مستحق ہے، اس مقصد کے لیے جرمنی پاکستان کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا۔انہوں نے کہا کہ عالمی برادری افغان حکام کو واضح اور دو ٹوک پیغام دیتی ہے کے آپ غلط جانب بڑھ رہے ہیں، اگر یہ سلسلہ اسی طرح جاری رہا تو حالات معمول پر آنے کا کوئی راستے نہیں بچے گا، ہم افغان عوام کے لیے امداد فراہم کرنے کا سلسلہ جاری رکھیں گے، خاص طور پر افغان خواتین اور لڑکیوں کے لیے جنہیں طالبان حکومت میں سب سے زیادہ مسائل کا سامنا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ بات خوش آئند ہے کہ افغان حکومت کو ہم سب کی جانب سے یکساں پیغام موصول ہورہا ہے، ہم دونوں ممالک مل کر افغان عوام کی امداد جاری رکھیں گے کیونکہ ہم انہیں تنہا نہیں چھوڑ سکتے، تاہم اس کے علاوہ تمام معاملات مشروط ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ اس سب کے ساتھ ساتھ چونکہ ہم یہ بھی سمجھتے ہیں کہ افغان طالبان غلط سمت میں بڑھ رہے ہی اس لیے معاشی تعاون افغانستان میں انسانی حقوق کی فراہمی سے مشروط ہوگا۔جرمن وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ پاکستان ہمارا سب سے قریبی اور قابل اعتماد ساتھی رہا ہے، پاکستان کے تعاون سے 40ہزار افغان شہری تحفظ اور نئی زندگی کی شرووعات کے لیے جرمنی پہنچنے میں کامیاب ہوئے۔انہوں نے کہا میں پاکستان اور پاکستانی عوام کا شکریہ ادا کرنا چاہتی ہوں، ہم اس تمام تعاون کے لیے انتہائی شکر گزار ہیں، ان مشکل حالات میں بھی ہم اپنے کامیاب تعاون کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ مہینوں نے یہ ثابت کیا کہ دونوں ممالک کے تعاون سے کیا کچھ حاصل کیا جاسکتا ہے، اس تعاون کو ہم دیگر شعبوں میں بھی آگے بڑھا سکتے ہیں۔انہوں نے کہا روس نے یوکرین پر جارحیت سے انتہائی غلط مثال قائم کی ہے، اگر دنیا میں محض طاقتور کا قانون نافذ کیا جائے تو یہ دنیا مزید خطرناک شکل پیش کرے گی، لہذا ہمیں ہر صورت یوکرین کے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا۔جرمن وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی کی بات کی جائے تو یہ ایسا ہی ہے کہ ہم سب ایک ہی گھر میں رہ رہے ہیں جس کی چھت جھلس رہی ہے، ہمارے پاس وقت ختم ہوتا جارہا ہے اور اب ہمیں فوری قدم اٹھانا ہوگا، دونوں ممالک کی نئی حکومتوں نے اس مسئلے کو اپنی ترجیح قرار دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال پاکستان اور جرمنی نے جوائنٹ کلائمیٹ اینڈ انرجی پارٹنر شپ قائم کی تھی، ہم اس اشتراک کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں اور اس کو اگے مرحلے تک لے جانا چاہتے ہیں۔جرمن وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم نے دونوں ممالک کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری کے مزید مواقعوں پر بھی بات چیت کی۔انہوں نے کہا میں پاکستان میں اپنے پرجوش استقبال پر شکرگزار ہوں، یہ بات خوش آئند ہے کہ ہماری آج کی ملاقات نے مستقبل میں دونوں ممالک کے درمیان مضبوط تعاون کی بنیاد رکھ دی ہے۔
#/S