توہین آمیز بیانات،عمران خان کا حکومت سے بھارت سے دوستی اوربزنس ختم اور بھارتی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے کا مطالبہ
شہباز شریف، قاتل ،وزیرداخلہ ہمارے خلاف مقدمات بنا رہے ہیں، کیسز کر کے مجھے جیل میں بندکرنے کی کوشش ہو رہی ہے،عمران خان
پہلے سازش کے تحت آئے اور پھر نیب میں کیسز ختم کرا رہے ہیں، ملکی تاریخ میں کبھی ایسی مہنگائی نہیں دیکھی
الیکشن کمیشن کو ساتھ ملا کر انتخابات جیتنے کا پلان بنا رہے ہیں ، الیکشن کمیشن حمزہ شہباز کو زبردستی وزیراعلی رکھنے کی کوشش کر رہا ہے
اس وقت قانون کی حکمرانی عدلیہ کی ذمہ داری ہے،چیئرمین پی ٹی آئی کا وکلا کنونشن سے خطاب
اسلام آباد(ویب نیوز)
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ ملزم قاضی بن جائے؟ آئین کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں، ہماری اصل توہین یہ ہے کہ بڑے بڑے ڈاکوں کو ملک پر مسلط کر دیئے گئے، شہباز شریف اور اس کے بیٹے کو منی لانڈرنگ کیس میں سزا ہونی تھی، الیکشن کمیشن حمزہ شہباز کو وزیر اعلیٰ برقرار رکھنے کی کوشش کر رہا ہے، بی جے پی رہنماوں کے توہین آمیز بیانات کی سخت مذمت کرتے ہوئے حکومت سے سخت پوزیشن لینے بھارت سے دوستی اوربزنس ختم کرنے اور بھارتی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے کا مطالبہ کیا۔ بنی گالہ اسلام آباد میں وکلا کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ میں نے تو سنا تھا تھوڑے سے لوگ آئیں گے، آپ لوگوں نے تو جلسہ کر دیا ہے، ہماری اصل توہین یہ ہے کہ بڑے بڑے ڈاکووں کو ملک پر مسلط کردیا گیا، شہباز شریف اور اس کے بیٹے کو منی لانڈرنگ کیس میں سزا ہونی تھی، الیکشن کمیشن حمزہ شہباز کو وزیر اعلیٰ برقرار رکھنے کی کوشش کر رہا ہے، الیکشن کمیشن کہتا ہے کہ ضمنی الیکشن کے بعد فیصلہ ہو گا، یہ کیسے ہوسکتا ہے آئین کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں، انہوں نے دھاندلی کے ذریعے الیکشن جیتنے کا پلان بنایا ہے، یہ ویسے تو الیکشن نہیں جیت سکتے، اب یہ الیکشن کمیشن کے ساتھ مل کر دھاندلی کرنا چاہتے ہیں، الیکشن کمیشن کی دھاندلی کے باوجود ہم ان کو ہرائیں گے۔ انھوں نے کہا کہ ملک کے بڑے ڈاکوں کو سزا ہونا تھی، چیری بلاسم جوتے پالش کر کے اوپر پہنچ گیا ہے، یچھوٹی موٹی چوری نہیں شہبازشریف نے 16 ارب کی چوری کی، کرائم منسٹرکے کرپٹ بیٹے کو وزیراعلی پنجاب بنا دیا گیا، وزیراعظم، چیف منسٹر 60 فیصد کابینہ پر مقدمات ہم سب کی توہین ہے، یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ ملزم قاضی بن جائے، سازش کے تحت انہیں مسلط کیا گیا، ہم نے ان کے خلاف احتجاج کیا ہے،جمہوریت میں پر امن احتجاج ہر شہری کا حق ہے،لانگ مارچ کے دوران بدترین شیلنگ کی گئی، اس طرح تو مارشل لا کے دور میں بھی خواتین، بچوں پر تشدد نہیں ہوا، شہباز شریف، قاتل وزیرداخلہ ہمارے خلاف مقدمات بنا رہے ہیں۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ مجھے وکلا کی سب سے زیادہ ضرورت ہے، آئین کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں، ، قانون کی حکمرانی وکلا اور عدلیہ کی ذمہ داری ہے، ضمنی انتخابات میں کامیابی کے لیے ن لیگ نے دھاندلی کا منصوبہ بنایا ہے، یہ حکمران جیسے ہی عوام میں جائیں گے چور اور غدار کے نعرے سنیں گے،ہم ان کوہرائیں گے، حکومت کی کوشش ہے کہ مجھے کسی کیس میں بند کردیں اوریہ تحریک رہ جائے،جیلوں میں ڈالیں یا جوبھی کریں یہ تحریک ختم نہیں ہوگی، آپ سب نے تیار رہنا ہے ،ہم نے کسی صورت حقیقی آزادی تحریک سے پیچھے نہیں ہٹنا، شفاف الیکشن کا اعلان ہونے تک پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ پی ٹی آئی حکومت کی کارکردگی کا ذکر کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ہماری حکومت میں ملک ترقی کر رہا تھا، امپورٹڈ جب سے آئی ہے ملک میں تاریخی مہنگائی ہورہی ہے، کبھی پٹرول، ڈیزل، بجلی، گیس کی قیتمیں کبھی اتنی نہیں بڑھیں تھی، عالمی ادارے بھی پاکستان کی معیشت کو منفی قراردے رہے ہیں، سابق چیئر مین واپڈ سے جب سے استعفی لیا گیا واپڈا کا ادارہ بھی نقصان میں جا رہا ہے، واپڈا کی ریٹنگ بھی نیچے چلی گئی ہے، ملک میں 50 سال بعد ڈیمز بن رہے تھے، ان کے آنے سے ملک کا مستقبل خطرے میں ہے، موڈیز نے ہماری معیشت کو مستحکم سے منفی کردیا ہے اور منفی ریٹنگ کی وجہ سے اب قرضے نہیں ملیں گے،یہ ہماری نیشنل سیکیورٹی کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے،ہمیں بھی آئی ایم ایف نے قیمتیں بڑھانے کا کہا تھا نہیں بڑھائی تھی۔ چیئرمین پی ٹی ئی نے بھارت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی شان میں گستاخی کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ، حکومت اس معاملے پر سخت پوزیشن لے، حکمران بھارت سے دوستی اور بزنس ختم کریں اور توہین کے معاملے پر اسٹینڈ لیں، اگر چار عرب ممالک سخت ایکشن لے سکتے ہیں تو پاکستان بھی لے، بھارت مین یہ پہلی دفعہ نہیں ہوا،شریف خاندان مودی سے اپنے تعلقات توڑ کر سخت ایکشن لے۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ سپریم کورٹ میں مراسلہ پڑا ہے، باہر سے سازش کرکے حکومت گرائی گئی، نیشنل سیکیورٹی کونسل نے کہا کہ مداخلت ہوئی،صدر مملکت نے چیف جسٹس آف پاکستا ن کو بھی مراسلہ بھیجا، سپریم کورٹ کے پاس مراسلہ انویسٹی گیشن کے لیے پڑا ہے۔