برطانیہ 2025تک پاکستان کے اپنی تجارت کو دوگنا کرنا چاہتاہے، نجی ٹی وی کو انٹرویو
اسلام آباد (ویب نیوز)
پاکستان میں متعین برطانوی ہائی کمشنر ڈاکٹر کرسچن ٹرنر نے کہا ہے کہ میں پاکستانی و زیر اعظم میاں محمد شہبازشریف کی جانب سے ملکہ برطانیہ کی تاج پوشی کے 70سال مکمل ہونے پر برطانوی ہائی کمیشن میں منعقدہ تقریب میں شرکت پر انتہائی خوش ہوں،شہباز شریف نے ملکہ برطانیہ کو عزت بخشی ۔ برطانیہ دنیا میں پاکستان کا تیسرا بڑا تجارتی شراکت دار ہے اور براہ راست سرمایہ کاری کے حوالے سے بھی برطانیہ ، پاکستان کا تیسرا بڑا ذریعہ ہے۔ برطانیہ 2025تک پاکستان کے اپنی تجارت کو دوگنا کرنا چاہتاہے۔ میرے پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان مسلم لیگ (ن) دونوں سے اچھے تعلقات ہیں اور یہی میری ذمہ داری ہے۔ برطانیہ میں مقیم پاکستانی سیاسی طور پر ایک دوسرے کے خلاف احتجاج کرتے ہیں تواس سے ہمیں کوئی مسئلہ نہیں کیونکہ پُرامن اور جمہوری احتجا ج کی ہمارے ہاں ایک لمبی تاریخ ہے ۔ پاکستان اور برطانیہ کے تعلقات انتہائی اہم ہیں اور جیسے مضبوط تعلقات دونوں ممالک کے درمیان گزشتہ75سال میں رہے ہیں مجھے توقع ہے کہ آنے والے 75سالوں میں یہ تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔ ان خیالات کااظہار برطانوی ہائی کمشنر ڈاکٹر کرسچن ٹرنر نے ایک نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کیا۔ انہوںنے کہا کہ ملکہ برطانیہ کی عمر 96سال ہے اور ان کو ملکہ بنے ہوئے 70سال ہو گئے ہیں اور کرکٹ کی اصلاح میں یہ اچھی اننگز ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بھی پاکستان اوربرطانیہ کے تعلقات کے 75سال مکمل ہونے پر خوشیاں منائی جاری ہیں۔ انہوںنے کہا کہ ملکہ برطانیہ غیر معمولی صلاحیتوں کی مالک رہنما ہیں۔ پاکستانی وزیر اعظم میاں محمد شہباز شریف کا ملکہ برطانیہ کی تاج پوشی کے 70سال مکمل ہونے پر برطانوی ہائی کمیشن میں منعقدہ تقریب میں شرکت کرنا پہلے سے طے شدہ نہیں تھا، وزیر اعظم شہبازشریف کی جانب سے تقریب میں شرکت پر انتہائی خوش ہوں، شہباز شریف نے ملکہ برطانیہ کو عزت بخشی اور میں چونکہ ان کی پاکستان میں سرکاری سطح پر نمائندگی کررہا ہوں، ایسی کوئی بھی تقریب ہوتی ہے تواس میں حکومت کا سربراہ شریک ہوتا ہے، کراچی میں بھی تقریب کا انعقاد ہوا جس میں وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے شرکت کی،اس کا مطلب ہے کہ ہم ایک ساتھ ہیں۔ ڈاکٹر کرسچن ٹرنر نے کہا کہ برطانیہ میں برٹش پاکستانیز کی تعداد16لاکھ ہے جو برطانیہ کی آبادی کا دو فیصد بنتی ہے، برٹش پاکستانیز دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید مضبوط کرنے میں اہم کردار اداکررہے ہیں۔ ڈاکٹر کرسچن ٹرنر نے کہا کہ میں اس بات کا شدیدحمایتی ہوں کہ برطانیہ کی کرکٹ ٹیم ، پاکستان کے دورے پر آئے،میں پُرامید ہوں کہ اس موسم خزاں میں برطانوی کرکٹ ٹیم کا 17سال بعد دورہ پاکستان ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ کرکٹ ہمارے خون میں شامل ہے اور کرکٹ ہی وہ چیز ہے جو پاکستان اور برطانیہ کے لوگوں کو سب سے زیادہ ایک دوسرے سے جوڑتی ہے۔ انہوںنے کہا کہ اگر ہمیں کسی سے اختلاف بھی تو وہ احترام کے ساتھ ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ تمام مذاہب میں رویوں کے مسائل ہیں اور برطانوی معاشرہ بھی اس سے پاک نہیں ہے،برطانیہ کی حکومت کسی بھی مذہب کے ماننے والوں کی مذہبی آزادی کا مکمل طور پراحترام کرتی ہے کہ وہ جس طرح چاہیں اپنی عبادات انجام دیں۔ ڈاکٹر کرسچن ٹرنرنے کہا کہ میری پوزیشن واضح ہے کہ میری ذمہ داری کسی بھی جماعت کی حمایت کرنانہیں اور نہ ہی پاکستان کی مقامی سیاست میں ملوث ہونا ہے،میرے تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ تعلقات ہیں اور میں ان سے بات بھی کرتا ہوں ، میرے پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان مسلم لیگ (ن) دونوں سے اچھے تعلقات ہیں اور یہی میری ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں جمہوریت کو تسلیم کرنا چاہئے اور اگر ہمیں کسی کے ساتھ اختلاف بھی ہو تو وہ باعزت طریقہ سے ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ پاکستان میں تعلیم کے شعبہ میں بہت مدد فراہم کررہا ہے اور ہماری زیادہ ترجیح بچیوں کی تعلیم کے حوالے سے ہے کیونکہ خواتین کی آبادی50فیصد ہے اور خواتین کی شرکت کے بعد ملکی ترقی ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ ، پاکستان کے ساتھ اعلیٰ تعلیم کے شعبہ میںبھی مل کرکام کررہا ہے اور گزشتہ برس 10ہزار طلباء کو برطانیہ کا ویزہ جاری کیاگیا جوکہ اس سے پچھلے سال کے مقابلہ میں 70فیصد زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلیمی میدان میں بھی تعلقات مضبوط ہورہے ہیں جس پر مجھے بے حد خوشی ہے۔