ایف بی آر کے پاس پوائنٹ آف سیل مشینوں کی نگرانی کا نظام نہ ہونے کا انکشاف
سیلز ٹیکس چوری کرنے والوں پر بڑا جرمانہ عائد کیا جا رہا ہے،چیئرمین ایف بی آر کی کمیٹی کو بریفنگ
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ میں وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی عدم شرکت پر اراکین نے سخت برہمی کا اظہار کیا
وزیر خزانہ کو کمیٹی کی سفارشات میں کوئی دلچسپی نہیں ہے،اگر وہ نہیں آتے تو ہم فنانس بل پر بحث ختم کر دیتے ہیں،سلیم مانڈوی والا
اسلام آباد(ویب نیوز)
فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر)کے پاس پوائنٹ آف سیل(فروخت کا مرکز) مشینوں کی نگرانی کا نظام موجود ہی نہیں ہے، اس کا انکشاف سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے منعقدہ اجلاس میں ہوا ، کمیٹی ار اکین نے اجلاس میں وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی عدم شرکت پر سخت برہمی کا اظہار بھی کیا ہے۔جمعہ کے روز چیئرمین سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا، اجلاس مین کمیٹی اراکین نے وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی عدم شرکت پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔ چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ وزیر خزانہ کو کمیٹی کی سفارشات میں کوئی دلچسپی نہیں ہے، اگر وہ کمیٹی میں نہیں آتے تو ہم فنانس بل پر بحث ختم کر دیتے ہیں، وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے کمیٹی سے معذرت کرتے ہوئے بتایا کہ ایک اہم اجلاس کی وجہ سے وزیر خزانہ کمیٹی میں شریک نہیں ہو سکے ہیں، ہمیں اجلاس میں آنا چاہیے تاہم ایک اہم اجلاس میں شرکت کرنا ضروری تھی۔ عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ وہ 20 مئی کو کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کیلئے وفاقی وزیر خزانہ کو آگاہ کریں گی ۔ چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو( ایف بی آر) نے کہا کہ جب کوئی خریداری کرتا ہے تو رسید ایف بی آر انعامی اسکیم میں رجسٹرڈ کرتا ہے، بعض مشینوں میں ٹیمپرنگ کی ہوتی ہے جس سے اصل سیل کا پتہ نہیں چلتا ہے، جس پر شرکائے کمیٹی نے کہا کہ ایف بی آر کے پاس اصل سیل کے پتہ کرنے کا نظام ہونا چاہیے۔ایف بی آر کے چیئرمین نے کہا کہ سیلز ٹیکس چوری کرنے والوں پر بڑا جرمانہ عائد کیا جا رہا ہے، پہلی دفعہ نشاندہی ہونے پر 5 لاکھ اور دوسری دفعہ نشاندہی ہونے پر 10 لاکھ روپے جرمانہ ہوگا، سب سے زیادہ جرمانہ 15 لاکھ روپے کا ہوگا جو تیسری دفعہ ہوگا، تین جرمانوں کے بعد بھی اگر کوئی باز نہ آیا تو اس کو 6 ماہ قید کے ساتھ اڑھائی لاکھ روپے جرمانہ بھی ہوگا۔ کمیٹی اجلاس کے دوران سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے ایف بی آر کی پیش کردہ تجویز کی حمایت کردی جبکہ کمیٹی نے ایف بی آر کو تجویز کا ازسر نو جائزہ لینے کی ہدایت کی۔ کمیٹی اجلاس کو سیکریٹری عفت مصطفی نے بتایا کہ رکن سینیٹر فیصل سلیم رحمان کورونا میں مبتلا ہونے کی وجہ سے اجلاس میں شریک نہیں ہیں جس پر چیئرمین کمیٹی سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے تمام شرکا کو ہدایت کی وہ ماسک کا استعمال کریں۔