بلدیاتی انتخابات 50یونین کونسلز میں ہونگے یا 101یونین کونسلزمیں،الیکشن کمیشن22جون تک بتائے،چیف جسٹس اطہر من اللہ
اسلام آباد (ویب نیوز)
اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن وفاقی حکومت کے نوٹیفکیشن کے مطابق الیکشن کروانے کا پابند ہے اور حکومت نے 101یونین کونسلز کا نوٹیفیکیشن جاری کیا ہے، الیکشن کمیشن بتائے کہ نوٹیفیکیشن جاری ہونے کے بعد بلدیاتی انتخابات کے انعقاد سے متعلق کیا موقف ہے، انتخابات 50یونین کونسلز میں ہونگے یا 101یونین کونسلزمیں۔ عدالت نے الیکشن کمیشن کو22جون تک اسلام آباد میںبلدیاتی انتخابات سے متعلق حکومتی نوٹیفکیشن کے تحت واضح موقف دینے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کردی ہے ۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ کی عدالت میں اسلام آباد کے بلدیاتی انتخابات سے متعلق مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کی درخواستوں پر سماعت ہوئی تو ایڈوکیٹ جنرل اسلام آباد جہانگیر جدون نے عدالت میں پیش ہوکر موقف اپنایا کہ حکومت الیکشن میں تاخیر نہیں چاہتی،عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل سے استفسار کیاکہ کیا اب نئی حلقہ بندیاں کروانا ہونگی؟ ایڈووکیٹ جنرل نے کہاکہ101یونین کونسلزکے حکومتی نوٹیفیکیشن کے بعد نئی حلقہ بندیاں ہونگی، اس دوران الیکشن کمیشن کے حکام نے بتایا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے بلدیاتی انتخابات سے متعلق آرڈیننس کو کالعدم قرار دیا تھا،عدالت نے پرانے قوانین کے تحت انتخابات کا فیصلہ سنایا تھا، اب یونین کونسل کی تعداد بڑھائی گئی ہے، الیکشن کمیشن کے حکام کا کہنا تھاکہ یونین کونسل کی تعداد نہ بڑھتی تو الیکشن کے انعقاد کے لیے ہماری تیاری مکمل تھی،الیکشن کمیشن انتخابات کا شیڈول جاری کرچکا ہے، عدالت نے حکام الیکشن کمیشن سے استفسار کیا کہ حلقہ بندیوں کے لیے کتنا وقت درکار ہوگا؟ الیکشن کمیشن حکام نے بتایا ک حلقہ بندیوں کے لیے کم از کم دو ماہ کا وقت درکار ہوگا، عدالت نے سوال اٹھایاکہ کیا الیکشن کمیشن حکام سو یونین کونسلز کی حلقہ بندیاں کرچکے ہیں؟ درخواست گزاروں کے وکیل قاضی عادل ایڈووکیٹ نے کہاکہ الیکشن کمیشن سو یونین کونسل کی جنوری میں حلقہ بندیاں کرچکا ہے،ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد جہانگیر جدون نے بتایا کہ صرف ایک یونین کونسل کی حلقہ بندی کا مسئلہ ہے، عدالت نے الیکشن کمیشن حکام سے کہاکہ آپ سو یونین کونسل کی حلقہ بندی کرچکے ہیں اب تو دوبارہ شیڈول جاری کیا جاسکتا ہے، جب انتخابات کا نوٹیفکیشن جاری ہوگیا ہے تو کیا الیکشن کمیشن انتخابات نہیں کروائے گا؟ عدالت نے استفسار کیا کہ وفاقی حکومت نے یونین کونسلزکا نوٹیفکیشن جاری کیا،اب اس نوٹیفکیشن کا کیا ہوگا؟ سو یونین کونسلز کا الیکشن کمیشن کو پہلے ہی معلوم تھا، قاضی عادل ایڈووکیٹ کا کہنا تھاکہ حکومت سو یونین کونسلز کرچکی ہے، اب پچاس یونین کونسل تو موجود ہی نہیں پھر یہ کیسے وہاں ہر انتخابات کروائیں گے، اب الیکشن کمیشن کون سی پچاس یونین کونسل پر انتخابات کروائے گی، اس دوران ڈپٹی اٹارنی جنرل ارشد نے کہاکہ پچاس یونین کونسل کا نوٹیفکیشن حکومت واپس لے چکی ہے،عدالت نے حکام سے استفسار کیا کہ الیکشن کمیشن کس نوٹیفکیشن پر انتخابات کروانے جارہی ہے، الیکشن کمیشن کے حکام نے کہاکہ پچاس یونین کونسل والے نوٹیفکیشن پر انتخابات کروا رہے ہیں،چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ وہ یونین کونسلز تو موجود ہی نہیں،پچاس یونین کونسل کا نوٹیفکیشن مئی2021 کو واپس ہوچکا ہے، عدالت کا کہنا تھاکہ الیکشن کمیشن وفاقی حکومت کے نوٹیفکیشن کے مطابق الیکشن کروانے کا پابند ہے، اس پر الیکشن کمیشن حکام نے استدعا کی کہ وقت دے دیا جائے ہم عدالت کو اس پر مطمئن کرتے ہیں، عدالت کا کہنا تھاکہ الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ وہ وفاقی حکومت کے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق انتخابات کروائے،پچاس یونین کونسل کا نوٹیفکیشن واپس ہوچکا ہے تو الیکشن کمیشن نے کس نوٹیفکیشن کے تحت انتخابات کا شیڈول جاری کیا ہے؟ جس نوٹیفکیشن کے تحت شیڈول جاری کیا وہ تو واپس ہوچکا ہے، عدالت نے کہا کہ آگاہ کیا جائے کہ الیکشن کمیشن کا کیا موقف ہے ؟ اس دوران قاضی عادل عزیزایڈووکیٹ نے کہاکہ الیکشن کمیشن کے جاری کردہ شیڈول کے مطابق دستاویز جمع کرانے کی آج آخری تاریخ ہے، الیکشن کمیشن حکام نے کہاکہ کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی تاریخ بڑھا دی ہے، عدالت نے الیکشن کمیشن کا موقف طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت22 جون تک ملتوی کردی ہے۔