Scentat pakiistan

قومی سلامتی سے متعلق پارلیمانی کمیٹی کا اہم اجلاس، سیاسی قیادت کا معاملات سے نمٹنے کی حکمت عملی اور پیش رفت پر اطمینان کا اظہار

قومی سلامتی کے ذمہ دار اداروں کی ملکی سلامتی کی مجموعی صورتحال پر بریفنگ،ملک کی داخلی اور خارجہ سطح پر لاحق خطرات اور ان کے تدارک کے لئے اقدامات سے آگاہ کیاگیا

پاکستان افغانستان میں امن اور استحکام کے لئے اپنا تعمیری کردار جاری رکھے گا،امید ہے افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیا جائے گا
دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی کاوشوں اور قربانیوں کو دنیا نے تسلیم کیا

پاکستانی قوم اور افواج کی بے مثال قربانیوں کی بدولت ملک بھر میں ریاستی عمل داری، امن کی بحالی اور معمول کی زندگی کی واپسی کو یقینی بنایاگیا، آج کسی حصے میں بھی منظم دہشت گردی کا کوئی ڈھانچہ باقی نہیں رہا، اعلامیہ

اسلام آباد(ویب نیوز  )

قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ساتھ مذا کرات پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا جا ئے گا حتمی فیصلہ اتفاق رائے سے ہو گا، وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کا کہناہے کہ پارلیمنٹ کی اونرشپ سے ٹی ٹی پی سے مذاکرات کو آگے بڑھایا جائے گا، مذاکرات امن کے لیے اور آئین کے تحت ہوں گے۔ وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت قومی سلامتی سے متعلق اہم اجلاس بدھ کو منعقد ہوا جس میں قومی، پارلیمانی و سیاسی قیادت، ارکان قومی اسمبلی وسینٹ اور عسکری قیادت نے شرکت کی۔ جاری اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں قومی سلامتی کے ذمہ دار اداروں کی جانب سے ملکی سلامتی کی مجموعی صورتحال پر بریفنگ دی گئی، اجلاس کو ملک کی داخلی اور خارجہ سطح پر لاحق خطرات اور ان کے تدارک کے لئے کئے جانے والے اقدامات سے آگاہ کیاگیا۔ اجلاس کو پاکستان افغانستان سرحد پر انتظامی امور کے بارے میں آگاہ کیاگیا۔ اجلاس کو آگاہ کیاگیا کہ پاکستان نے افغانستان میں امن واستحکام کے لئے نہایت ذمہ دارانہ اور مثبت کردار ادا کیا ہے۔ پاکستان افغانستان میں امن اور استحکام کے لئے اپنا تعمیری کردار جاری رکھے گا۔ اس امید کا اظہار کیا گیا کہ افغانستان کی سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیا جائے گا۔ اجلاس میں قرار دیاگیا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی کاوشوں اور قربانیوں کو دنیا نے تسلیم کیا۔ پاکستانی قوم اور افواج پاکستان کی بے مثال قربانیوں کی بدولت ملک بھر میں ریاستی عمل داری، امن کی بحالی اور معمول کی زندگی کی واپسی کو یقینی بنایاگیا ہے۔ آج پاکستان کے کسی حصے میں بھی منظم دہشت گردی کا کوئی ڈھانچہ باقی نہیں رہا۔ اجلاس کے شرکاء کو ٹی ٹی پی کے ساتھ ہونے والی بات چیت کے بارے میں بھی تفصیلات سے آگاہ کیاگیا۔ اجلاس کو اس تمام پس منظر سے باخبر کیاگیا جس میں بات چیت کا یہ سلسلہ شروع ہوا اور اس دوران ہونے والے ادوار پر بریفنگ دی گئی۔ اجلا س کو بتایاگیا کہ افغانستان کی حکومت کی سہولت کاری سے ٹی ٹی پی کے ساتھ بات چیت کا عمل جاری ہے جس میں حکومتی قیادت میں سول اور فوجی نمائندوں پر مشتمل کمیٹی نمائندگی کرتے ہوئے آئین پاکستان کے دائرے میں بات چیت کررہی ہے جس پر حتمی فیصلہ آئین پاکستان کی روشنی میں پارلیمنٹ کی منظوری، مستقبل کے لئے فراہم کردہ راہنمائی اور اتفاق رائے سے کیاجائے گا۔ سیاسی قیادت نے معاملات سے نمٹنے کی حکمت عملی اور اس میں پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا۔ اجلاس کے بعد وفاقی وز یر داخلہ رانا ثناء اللہ نے وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کے ہمراہ قومی سلامتی کمیٹی اجلاس پر بریفنگ دیتے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں عسکری و سیاسی قیادت نے شرکت کی۔اجلاس کو اہم قومی معلامات پرتفصیلی بریفنگ دی گئی۔وزیرداخلہ نے کہا اجلاس کے حوالے سے ارکان پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا جائے گا ارکان پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینے کیلئے پارلیمان کا ان کیمرہ اجلاس طلب کیا جائے گا۔انہوں نے کہاکہ پارلیمنٹ کی اونرشپ سے کالعدم ٹی ٹی پی سے مذاکرات کو آگے بڑھایا جائیگا وزیراعظم شہباز شریف مذاکرات پر ایوان کو اعتماد میں لیں گے۔ رانا ثناء اللہ نے کہا عمران خان سیاسی طور پر زندہ رہنے کیلئے آئے روزشوشے چھوڑ رہے ہیں،۔ پچھلے 2، 3 دن سے عمران خان نیب ترامیم پر بات کر رہے ہیں، عمران کا امریکی سازش کا بیانیہ کدھر گیا، ساڑھے تین سال میں کسی کیس میں کچھ ثابت نہیں ہوا، شہباز شریف کے خلاف کونسے 70 کیسز ہیں؟ عمران خان نے خود ہی کیسز کی تعداد 70بنا لی۔ معیز انٹرپرائز میں بھی ان کے فرنٹ مین کا نام نکلا ہے، اگر نیب ترامیم کا فائدہ ہونا ہے تو آپ کے لوگوں کو ہونا ہے، اگر نیب قوانین سے کوئی نہیں پکڑا جائے گا تو آپ کو خوش ہونا چاہیے، برطانیہ سے آنے والی رقم بارے عمران خان نے کوئی جواب نہیں دیا، نجی ہاؤسنگ سوسائٹی سے 458کنال اراضی حاصل کی گئی، کس کھاتے میں القادر یونیورسٹی کو زمین دی گئی؟50 ارب کا فائدہ نجی  نئی ہاؤسنگ سوسائٹی کو دیا گیا۔وزیر داخلہ نے کہا کہ عمران خان اداروں کو مس یوز کرتے رہے، جو چیزساڑھے تین سال ثابت نہیں کر سکے اب کیا کریں گے، ریٹائرڈ ججوں کو احتساب عدالت میں لگانے کا مقصد انتقام کے ایجنڈے کو آگے بڑھانا تھا، کیسز کو جھوٹا ثابت کرنا ہمارا آئینی حق ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جن ووٹوں سے عمران آئے انہی ووٹوں سے شہباز شریف بھی وزیراعظم بنے، راجہ ریاض، نور عالم پچھلے دو سال سے عمران خان پر تنقید کر رہے تھے، نیب ترامیم پر بیانیہ بنانے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں، نیب ایکٹ کا پہلے جائزہ لے لیں، 80 فیصد ترامیم تحریک انصاف کی حکومت خود آرڈیننس میں لیکر آئی تھی، نیب 90 دن کا ریمانڈ لیتا تھا، نیب بتائے کونسے سیاست دانوں سے کتنے پیسے وصول کیے؟ نیب نے جو پیسے ریکور کیے ہاؤسنگ سوسائٹیوں سے کیے۔ ایک سوال کے جواب وزیر داخلہ نے کہا کہ عدالت نے کئی فیصلوں میں نیب کو کالا قانون کہا، قومی احتساب بیورو میں 90 دن ریمانڈ کے باوجود چالان پیش نہیں کیا جاتا تھا، ہم توبھگت چکے، نیب قانون کو ہم نے اپنے لیے ٹھیک نہیں کیا، اسلامی نظریاتی کونسل اور عدالت کی بھی تجاویز تھیں، نیب قوانین پر کاروباری طبقے، بیوروکریٹس کو اعتراضات تھے، ضمانت کا اختیارعدالت کو دیا گیا ہے، نیب ایک آزاد ادارہ ہے، آنے والے ایک دو روز میں چیئرمین نیب کا فیصلہ ہوجائے گا، نیا چیئرمین نیب، ادارے کے اندر خرابیوں کو بھی دور کرے گا۔ انہوں نے کہا یوٹرن ماہر سے پوچھا جائے کہ امریکی سازش کا بیانیہ کہاں گیا؟۔گزشتہ حکومت نے 4سال لوٹ مار کا بازار گرم رکھا۔فرح گوگی اور بشریٰ بی بی کے نام ہر کرپشن میں فرنٹ ویمنز کے طور پر سامنے آرہے ہیں ۔ پی ٹی آئی رہنماؤں کی جانب سے نیب ترامیم کے حوالے سے غلط بیانی کی جارہی ہے۔ نیب ترامیم کے بعدکسی کے ناپکڑے جانے کا تاثر بے بنیاد ہے،وزیرداخلہ کا کہناتھا عمران خان اداروں کا غلط استعمال کرتے رہے۔ عمران خان نے محمد شہبازشریف کے خلاف نیب کے جھوٹے کیسزبنوائے۔محمد شہباز شریف کے خلاف ایک دھیلے کی کرپشن ثابت نہیں کی جا سکی۔گزشتہ 4سال عمران خان کا واحد ایجنڈا صرف اور صرف سیاسی انتقام رہا۔ بے بنیاد اور بدنیتی پر مبنی مقدمات کو غلط ثابت کرنا ہمارا حق ہے۔