کھانے پینے کی اشیا اور توانائی کی قیمتوں میں اضافہ سے عوام پریشان ہے، ریلوے کے بعد فضائی کمپنیوں کے عملے نے بھی ہڑتال کا اشارہ دیدیا
رواں سال کے آخر تک مہنگائی کی شرح 11 فیصد تک پہنچ سکتی ہے جس سے برطانیہ معاشی بحران کا شکار ہو سکتا ہے،ماہرین کو خدشہ
کوویڈ کے دوران معیشت کو شدید نقصان پہنچا جبکہ دوسری جانب یوکرین جنگ کی وجہ سے توانائی کی قیمتوں میں اضافہ ہو گیا، برطانوی مرکزی بینک
لندن (ویب نیوز)
لندن برطانیہ میں مہنگائی کا 40 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا۔ مہنگائی کی شرح 9.1 فیصد پر ریکارڈ کی گئی،مہنگائی کے خلاف ملک بھر میں ہڑتالوں کا نیا سلسلہ شروع ہو گیا۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق کھانے پینے کی اشیا اور توانائی کی قیمتوں میں اضافہ سے عوام پریشان ہے۔ ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ رواں سال کے آخر تک مہنگائی کی شرح 11 فیصد تک پہنچ سکتی ہے جس سے برطانیہ معاشی بحران کا شکار ہو سکتا ہے۔ برطانوی مرکزی بینک کا کہنا ہے کہ کوویڈ کے دوران معیشت کو شدید نقصان پہنچا جبکہ دوسری جانب یوکرین جنگ کی وجہ سے توانائی کی قیمتوں میں اضافہ ہو گیا۔ اس کے علاوہ ٹرانسپورٹ اور مشینری کے اخراجات بھی بڑھے ہیں۔ ویلیو ایڈڈ ٹیکس کی شرح واپس 20 فیصد پر آنے سے ریسٹورنٹس میں بھی اشیا مہنگی ہوئی۔ مہنگائی کے خلاف ملک بھر میں ہڑتالوں کا نیا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ ریلوے کے بعد فضائی کمپنیوں کے عملے نے بھی ہڑتال کا اشارہ دے دیا۔ برٹش ائیرویز کے عملے نے تنخواہوں میں اضافے کیلئے ہڑتال کی حمایت کی۔ ٹرین یونین جی ایم بی نے برٹش ائیرویز عملے کی جانب سے ہڑتال کی حمایت کی تصدیق کی ہے۔