اپریل میں مہنگائی بڑھ کر ریکارڈ 36.4 فیصد پر پہنچ گئی

مہنگائی کی یہ شرح مارچ کی 35.4 فیصد سے بڑھ کر جنوبی ایشیا میں بلند ترین شرح ہے،وفاقی ادارہ شماریات

اسلا م آباد(ویب  نیوز)

وفاقی ادارہ شماریات نے کہا ہے کہ اپریل میں سالانہ بنیاد پر مہنگائی ریکارڈ 36.4 فیصد کی بلند ترین سطح پر آگئی، جس میں اشیائے خورد و نوش سرفہرست ہیں جبکہ مہنگائی کی یہ شرح مارچ کی 35.4 فیصد سے بڑھ کر جنوبی ایشیا میں بلند ترین شرح ہے۔ وفاقی ادارہ شماریات نے بتایا کہ مضافات میں مہنگائی کی شرح 40.2 فیصد ریکارڈ کی گئی، اشیائے خورد و نوش کی مہنگائی دیہاتی اور شہری علاقوں میں 48.1 فیصد پر پہنچ گئی ہے جو مالی سال 2016 کے بعد بلند ترین ہے۔رپورٹ کے مطابق وفاقی ادارہ شماریات نے مالی سال 2016 میں مہنگائی کی شرح مختلف کیٹگریز میں کرنے کا آغاز کیا تھا۔بیورو نے اعلامیے میں بتایا کہ اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں مارچ کے بعد اپریل میں 2.4 فیصد اضافہ ہوا۔انوسٹمنٹ کمپنی جے ایس کیپٹل کے ریسرچ ہیڈ عنبرین سورانی نے بتایا کہ غذائی اشیا انتہائی مہنگی ہونے کی وجہ سے اس طرح کے اعداد وشمار متوقع تھے۔انہوں نے کہا کہ یہ رجحان مزید چند ماہ تک جاری رہ سکتا ہے اور رفتار میں کمی کے ساتھ بنیادی اثرات کا آغاز جون 2023 سے متوقع ہے۔وزارت خزانہ نے کہا کہ آنے والے مہینوں میں مہنگائی کی شرح بلند سطح پر رہنے کا خدشہ ہے جبکہ مرکزی بینک کی جانب سے اس کے برعکس زری پالیسی بنائی گئی ہے۔خیال رہے کہ پاکستان معاشی بحران کی وجہ سے کئی ماہ سے توازن ادائیگیوں کے عدم توازن کا سامنا کر رہا ہے جبکہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے 6.5 ارب ڈالر کے پیکیج میں شامل 1.1 ارب ڈالر کے حصول کے لیے مذاکرات جاری ہیں۔حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف سے فنڈنگ کے حصول کے لیے اقدامات کیے جاچکے ہیں، جس میں ایکسچینج ریٹ کو مارکیٹ کی بنیاد پر رکھنا بھی شامل ہیں، جس کے نتیجے میں روپے کی قدر میں کمی آئی، اسی طرح ٹیکس میں اضافہ، سبسڈیز کا خاتمہ اور شرح سود میں اضافہ کر کے ریکارڈ 21 فیصد کردیا گیا ہے۔وزارت خزانہ نے کہا تھا کہ آئی ایم ایف سے معاہدے کے بعد بیرونی سرمایہ کاری اور ڈالر کی آمد ہوگی اور ایکسچینج ریٹ مستحکم ہوگی، اس کے ساتھ ساتھ مہنگائی کے دبا پر بھی کسی حد تک قابو پالیا جائے گا۔ملک میں ہونے والی مہنگائی کی وجہ سے ہر شعبہ متاثر ہوا ہے اور عوام کی قوت خرید میں کمی آئی ہے اور بڑی تعداد میں شہری مدد کے خواہاں ہیں۔