سپریم کورٹ کے فیصلے کا مستقبل پر اطلاق ہوتا ہے،وکیل حمزہ شہباز ، یہ نہیں ہو سکتا کہ قانون ہر چھ ماہ بعد تبدیل ہو جائے، وکلاء ق لیگ
الیکشن کمیشن نے کہا منحرف اراکین نے پارٹی خلاف ورزی نہیں کی،ان کو اخلاقی بنیاد پر ڈی سیٹ کیا جا رہا ہے،ایڈووکیٹ جنرل پنجاب
لاہور (ویب نیوز)
لاہور ہائیکورٹ نے حمزہ شہباز کو پنجاب کی وزارت اعلیٰ سے ہٹانے کی درخواستوں پرفیصلہ محفوظ کر لیا جو جمعرات کو سنایا جائے گا۔ لاہور ہائیکورٹ میں حمزہ شہباز کو عہدہ سے ہٹانے کے لئے درخواستوں پر سماعت شروع ہوئی تو ایڈووکیٹ جنرل پنجاب شہزاد شوکت اورحمزہ شہباز کے وکیل عدالت میں پیش ہوئے، سابق وزیر قانون راجہ بشارت ، تحریک انصاف کے رہنما سبطین خان سمیت دیگر بھی عدالتی کمرے میں موجود تھے۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس صداقت علی خان کی سربراہی میں لارجر بینچ نے درخواستوں کی سماعت کی جس میں جسٹس شاہد جمیل خان، جسٹس شہرام سرور چوہدری، جسٹس ساجد محمود سیٹھی اور جسٹس طارق سلیم شیخ شامل تھے۔
دوران سماعت جسٹس شاہد جمیل نے نکتہ اٹھایا کہ ڈی سیٹ ہونیوالے ارکان کا ریفرنس بھیج دیا گیا، سپریم کورٹ میں معاملہ زیرسماعت تھا، وزیراعلی کا الیکشن ہوا۔ اس کے بعد سپریم کورٹ کا فیصلہ آیا، ہم اسے کیسے نظر انداز کر دیں، کیا یہ فیصلہ ماضی پر اطلاق کرتا ہے، آپ اس پوائنٹ پر معاونت کریں۔
حمزہ شہباز کے وکیل نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کا مستقبل پر اطلاق ہوتا ہے،حمزہ شہباز کا وزارت اعلیٰ الیکشن چیلنج ہی نہیں کیاگیا، اس سے متعلق مختلف معاملات کو چیلنج کیا جاتا رہا۔ جس پر جسٹس شاہد جمیل نے کہا کہ آپ سپریم کورٹ میں جاکر اس فیصلے پر نظر ثانی کرائیں، اس کے علاوہ ہمارے پاس کوئی چارہ نہیں۔ ہم تو سپریم کورٹ کا فیصلہ اطلاق ماضی سے سمجھتے ہیں۔ سپریم کورٹ کی تشریح موجودہ حالات میں لاگو ہو گی۔ اگر ہم اس نتیجے پر پہنچتے ہیں کہ فیصلے کا اطلاق ماضی سے ہو گا تو ہم فوری احکامات جاری کریں گے۔ مخصوص نشستوں کا نوٹیفیکیشن جاری ہوتا ہے یا نہیں یہ معاملہ ہمارے سامنے نہیں۔ ہم الیکشن اور سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کو دیکھ رہے ہیں۔ق لیگ کے وکلا نے کہا کہ یہ نہیں ہو سکتا کہ قانون ہر چھ ماہ بعد تبدیل ہو جائے،آپ کے سامنے 63 اے کی تشریح آئی کہ پارٹی کے خلاف ووٹ دینے والے کا ووٹ شمار نہیں ہوگا، لاہور ہائیکورٹ نے جو حلف قومی اسمبلی کے سپیکر سے لینے کا حکم دیا وہ غیر قانونی ہے۔ایڈووکیٹ جنرل پنجاب شہزاد شوکت نے دلائل دیئے کہ الیکشن کمیشن نے کہا کہ منحرف اراکین نے پارٹی خلاف ورزی نہیں کی،ان کو اخلاقی بنیاد پر ڈی سیٹ کیا جا رہا ہے۔۔ حمزہ شہباز کے وکیل نے دلائل مکمل کئے تو عدالت نے سماعت کچھ دیر کیلئے ملتوی کر دی۔ سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو پی ٹی آئی کے وکیل امتیاز صدیقی کو روسٹرم پر دلائل کیلئے طلب کیا گیا، جسٹس صداقت علی نے ان سے استفسار کیا کہ اپیلوں پر مزید دلائل دینے ہیں۔ امتیاز صدیقی نے کہا کہ تفصیلی تحریری دلائل عدالت میں جمع کروا دیئے ہیں جس پر جسٹس صداقت علی نے کہا کہ ہم نے ان کا جائزہ لے لیا ہے۔ بعد ازاں عدالت نے حمزہ شہباز کووزارت اعلیٰ سے ہٹانے کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا جو آج (بدھ کو) دوپہر ساڑھے 12 بجے سنایا جائے گا۔