اقتصادی تعاون وسیع پیمانے پر پاک چین شراکت داری کی بنیاد بن چکا ہے،وزیراعظم کی چینی وفد سے ملاقات میں گفتگو
پاکستانی طلبا کی واپسی میں سہولت فراہم کرنے پر چین سے اظہار تشکر، امید ظاہر کی کہ بقیہ طلبا جلد واپس لوٹ سکیں گے،وزیراعظم
وزیراعظم نے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے بلاروک ٹوک جبر اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے منفی اثرات کو بھی اجاگر کیا
اسلام آباد (ویب نیوز)
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ اقتصادی روابط نے پاک چین دوستی کی جڑیں مضبوط کر دی ہیں، پاکستان چینی سرمایہ کاروں کو مسابقتی مراعات فراہم، اعلیٰ معیار کے بنیادی ڈھانچے تک رسائی اور غیر متزلزل سکیورٹی انتظامات کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا۔وزیراعظم شہباز شریف سے چین کی کمیونسٹ پارٹی کے ڈائریکٹر کمیشن خارجہ امور نے وفد کے ہمراہ ملاقات کی۔اس موقع پر محمد شہباز شریف کی جانب سے سی پیک منصوبوں کی رفتار تیز کرنے اور جلد تکمیل کے حکومتی عزم کا اظہار کیا گیا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سی پیک اور بڑھتے ہوئے اقتصادی روابط نے پاکستان اور چین کے عوام کے درمیان پائیدار دوستی کی جڑیں مزید مضبوط کر دی ہیں، پاکستان دونوں ممالک کے روابط، خوشحالی اور عوامی بہبود کے مشترکہ وژن کو عملی جامہ پہنانے کے لیے چین کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان چینی سرمایہ کاروں کو مسابقتی مراعات، اعلیٰ معیار کے بنیادی ڈھانچے تک رسائی اور غیر متزلزل سکیورٹی انتظامات کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا۔ شہباز شریف نے تمام شعبوں میں دوطرفہ تعلقات کو مزید فروغ دینے پر رہنمائوں کے اتفاق رائے پر عمل درآمد کو تیز کرنے کے لیے ڈائریکٹر یانگ کے دورے کی اہمیت پر زور دیا۔انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ اقتصادی تعاون وسیع پیمانے پر پاک چین شراکت داری کی بنیاد بن چکا ہے۔اس موقع پر وزیراعظم نے کراچی دہشت گردانہ حملے کی شدید مذمت کا اعادہ کیا اور قصورواروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے پاکستان کے عزم پر زور دیا۔انہوں نے ملک میں چینی شہریوں، منصوبوں اور اداروں کی حفاظت، سلامتی اور تحفظ کے لیے اقدامات بڑھانے کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔اسکے علاوہ انہوں نے پاکستانی طلبا کی واپسی میں سہولت فراہم کرنے پر چین کا شکریہ ادا کیا اور امید ظاہر کی کہ بقیہ طلبا جلد واپس لوٹ سکیں گے۔باہمی دلچسپی کے بین الاقوامی مسائل پر خیالات کا تبادلہ کرتے ہوئے وزیراعظم نے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کے بلاروک ٹوک جبر اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے منفی اثرات کو بھی اجاگر کیا۔