لاہور (ویب نیوز)
کارپٹ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ کے چیئر پرسن و سابق صدر لاہور چیمبر آف کامرس پرویز حنیف نے کہا ہے کہ جس طرح پاکستان میں بڑی صنعتوں پر 10فیصد سپر ٹیکس عائد کیا گیا ہے دنیا میں کہیں بھی صنعتوں کیلئے اس طرز پراقدام نہیں اٹھایا جاتا ،فیڈرل بورڈ آف ریو نیو کی کارکردگی صرف نوٹسز جاری کرنا ہے ہے جس سے سوائے خوف و ہراس پھیلنے کے کوئی بہتری نہیں ہو رہی۔ اپنے دفتر میں ملاقات کیلئے آنے والے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے پرویز حنیف نے کہا کہ عام عوام اور کاروبار کرنے والے تمام شعبے پہلے ہی کئی طرح کے ٹیکسز کی ادائیگی کر رہے ہیں ۔ حکومت نے بڑی صنعتوں پر سپر ٹیکس کی آڑ میں در حقیقت عام عوام پر ہی ٹیکس کا نفاذ کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کی مشینری نئے ٹیکس گزار تلاش کرنے کی بجائے اس فارمولے پر عمل پیرا ہے جو کہ لوگ ٹیکس دے رہے ہیں انہیں مزید شکنجے میں لایا جائے ۔ ٹیکس دہندگان کو کئی کئی سال پرانے کروڑوں روپے کے نوٹسز بھجوائے جارہے ہیں اور جب پوچھا جائے تو یہی جواب ملتا ہے کہ ہم نے اپنا ہدف حاصل کرنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ پالیسی قطعی غیر مناسب ہے اس لئے حکومت اور چیئرمین ایف بی آر اس کا سختی سے نوٹس لیں اور ٹیکس دہندگان کو خوفزدہ کرنے کی پالیسی کو ختم کرنے کے احکامات جاری کئے جائیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت میںبے پناہ پوٹینشل ہے لیکن بد قسمتی سے ہماری سمت درست نہیں ہے ،اوورسیز پاکستانیوں کی اربوں ڈالر کی ترسیلات زر کو برآمدات کے تناظر میں دیکھا جانا چاہیے اور اگر اس کے ساتھ مصنوعات کی برآمدات سے حاصل آمدن کو شامل کر لیا جائے تو یہ معیشت کو چلانے کیلئے کچھ حد تک قابل اطمینان حجم ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہماری معیشت کا ساراسٹرکچرفرسودہ ہو چکا ہے اسے ماہرین،اسٹیک ہولڈرز سے وسیع مشاورت کے بعد نئے سرے سے بنیاد فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔