وقت آگیا ہے نظامِ عدل اپنی توجہ قانون شکنوں اور مجرم اشرافیہ پر مرکوز کرے، عمران خان

مافیاز نے اپنے تسلط کے دوام کیلئے ادارے تباہ، ملک میں لاقانونیت کو فروغ دیا

قانون کی حکمرانی قومی ترقی کے ایجنڈے کا بنیادی نکتہ ہے

وکلا برادری ملک میں قانون کی بالادستی کیلئے آگے بڑھے اور کردار ادا کرے،ملک بھر کی  اہم بار ایسوسی ایشنز کے صدور سے گفتگو

اسلا م آباد(ویب  نیوز)

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ وقت آگیا ہے کہ نظامِ عدل اپنی توجہ قانون شکنوں اور مجرم اشرافیہ پر مرکوز کرے۔ملک بھر کی  اہم بار ایسوسی ایشنز کے صدور سے ملاقات میں انہوں نے کہا کہ قانون کی حکمرانی قومی ترقی کے ایجنڈے کا بنیادی نکتہ ہے، پی ٹی آئی عدل و انصاف کے قیام کیلئے گزشتہ 26 سال سے سیاسی میدان میں متحرک ہے۔ملاقات کرنے والوں میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے صدر شعیب شاہین، لاہور بار، فیصل آباد بار، سرگودھا بار سمیت پنجاب کی دیگر بار کے صدور شامل تھے، جبکہ پی ٹی آئی کے رہنما شاہ محمود قریشی، فواد چوہدری، فرخ حبیب اور حسان نیازی بھی اس موقع پر موجود تھے۔ بار صدور نے آئین و قانون کی بالادستی کے حوالے سے عمران خان کے ویژن اورپی ٹی آئی کی کاوشوں کو خراج تحسین پیش کیا۔ملاقات میں ملک میں قانون کی عملداری، ریاستی اداروں کے مابین اختیارات کی دستوری تقسیم کا جائزہ اور مقتدر سیاسی اتحاد کی جانب سے عدالت عظمی کے ججز کیخلاف نفرت آمیز مہم پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔اس موقع پر عمران خان نے کہا کہ مافیاز نے اپنے تسلط کے دوام کیلئے ادارے تباہ، ملک میں لاقانونیت کو فروغ دیا، وقت آگیا ہے کہ نظامِ عدل اپنی توجہ قانون شکنوں اور مجرم اشرافیہ پر مرکوز کرے۔انہوں نے کہا کہ وکلا برادری ملک میں قانون کی بالادستی کیلئے آگے بڑھے اور کردار ادا کرے۔

مزید

شیخ ہیبت اللہ اخونزادہ کی حکمت عملی القاعدہ اور داعش جیسی قرار Published On 17 December,2025 05:31 am whatsapp sharing buttonfacebook sharing buttontwitter sharing buttonemail sharing buttonsharethis sharing button واشنگٹن: (دنیا نیوز) شیخ ہیبت اللہ اخونزادہ کی حکمت عملی القاعدہ اور داعش جیسی قرار دیدی گئی۔ امریکی جریدے دی نیشنل انٹرسٹ نے بڑے خطرے سے آگاہ کردیا، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طالبان کے 20 سے زائد دہشت گرد تنظیموں سے روابط برقرار ہیں، جلد دنیا کو ایسی نسل سے واسطہ پڑے گا جو عالمی جہاد کو دینی فریِضہ سمجھتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق طالبان رجیم کے مدرسوں کے ذریعے نوجوانوں کی ذہن سازی کے بھی انکشافات کئے گئے، طالبان کے تحت مدرسہ اور تعلیمی نظام کو نظریاتی ہتھیار میں بدلا گیا، تعلیم کو اطاعت اور شدت پسندی کی ترغیب کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے۔ امریکی جریدے کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2021 کے بعد مدارس کے نصاب کو عالمی جہادی نظریے کی تربیت کیلئے ڈھال دیا گیا، طالبان کی تشریح اسلام افغان یا پشتون روایات کا تسلسل نہیں، طالبان کا تشریح کردہ اسلام درآمد شدہ اور آمرانہ نظریہ ہے، طالبان کا نظریہ تعلیم نہیں نظریاتی اطاعت گزاری ہے۔