ستمبر میں پاک بھارت وزرائے اعظم کی ملاقات کا کوئی منصوبہ نہیں، بلاول بھٹو
بھارتی سیاستدانوں کے اسلاموفوبیا پر مبنی بیانات بات چیت کو مشکل بنارہے ہیں
عمران خان نے امریکا سے تعلقات بہتر بنانے کی کوشش کی تھی، ناکام رہے تو اس میں ہمارا کیا قصور ہے
امریکا سمیت تمام ممالک کے ساتھ معاشی تعلقات کے فروغ کے لیے کام کر رہے ہیں،وزیر خارجہ کی تاشقند میں گفتگو
تاشقند (ویب نیوز)
وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ ستمبر میں پاکستان اور بھارت کے وزرائے اعظم کی ملاقات کا کوئی منصوبہ نہیں، اگست 2019 کے بعد بھارت کے ساتھ تعمیری بات چیت مشکل ہوئی،پاکستان اور بھارت صرف ایس سی او کی وسیع البنیاد سرگرمیوں کے تناظر میں انگیج ہیں، عمران خان نے امریکا سے تعلقات بہتر بنانے کی کوشش کی تھی، ناکام رہے تو اس میں ہمارا کیا قصور ہے، امریکا سمیت تمام ممالک کے ساتھ معاشی تعلقات کے فروغ کے لیے کام کر رہے ہیں۔ وزیر خارجہ نے تاشقند میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کے ساتھ کسی دو طرفہ ملاقات کا پلان نہیں، بھارتی سیاستدانوں کے اسلاموفوبیا پر مبنی بیانات بات چیت کو مشکل بنارہے ہیں۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بھارت ہمارا پڑوسی ملک ہے، دونوں ممالک ایس سی او کا حصہ ہیں، آپ بہت سی چیزوں کا انتخاب کرسکتے ہیں، پڑوسی کا نہیں، ہمیں اپنے پڑوسی کے ساتھ رہنے کی عادت ڈالنی چاہیے۔ وفاقی وزیر کا کہنا ہے کہ اگست 2019 کے بعد بھارت کے ساتھ تعمیری بات چیت مشکل ہوئی، پاکستان اور بھارت صرف ایس سی او کی وسیع البنیاد سرگرمیوں کے تناظر میں انگیج ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کی فیملی کا حصہ ہیں، ستمبر میں ایس سی او سربراہ اجلاس کی تیاریوں کے سلسلے میں ملاقات ہو رہی ہے، اس موقع پر 7 دوطرفہ ملاقاتیں بھی کی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وسط ایشیائی ممالک کے وزرائے خارجہ سے ملاقاتیں ہوئی ہیں، چینی وزیر خارجہ سے تیسری ملاقات کی، اجلاس کی سائیڈ لائنز پر روسی وزیر خارجہ سے بھی بات چیت کی ہے۔ بلاول بھٹو نے خارجہ پالیسی سے متعلق عمران خان کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے امریکا سے تعلقات بہتر بنانے کی کوشش کی تھی، ناکام رہے تو اس میں ہمارا کیا قصور ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکا سمیت تمام ممالک کے ساتھ معاشی تعلقات کے فروغ کے لیے کام کر رہے ہیں۔