صدر مملکت کی بینک کو فراڈ سے متاثرہ صارف کو رقم واپس کرنے کا حکم
چوری شدہ چیکوں پر دستخطوں کا موازنہ نہ کرکے بینک کی جانب سے غفلت برتی گئی
بینک نے اپنے ہی ایس او پیز پر عمل درآمد نہیں کیا،اس سلسلے میں کسی کو استثنیٰ نہیں دیا گیا،عارف علوی
اسلام آباد (ویب نیوز)
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے بینکنگ محتسب کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے نجی بینک کو دھوکہ دہی اور فراڈ سے متاثرہ شکایت کنندہ کو 54 لاکھ 90ہزار روپے کی لوٹی ہوئی رقم واپس کرنے کی ہدایت کی ہے ۔ ایوان صدر کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق صدر مملکت نے یہ ہدایت بینک کی جانب سے بد انتظامی ثابت ہونے پر وفاقی محتسب کے فیصلے کے خلاف یو بی ایل کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کی ۔ صدر مملکت نے کہا کہ بینک کی اپنی فرانزک رپورٹ سے ثابت ہوا کہ دو چوری شدہ چیک جعلی دستخط کے حامل تھے ، اس لیے بینک نے ان پر ادائیگی کر کے غفلت کا مظاہرہ کیا ۔ صدر نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بینک نے اپنے ہی ایس او پیز پر عمل درآمد نہیں کیا جن کے مطابق 5 لاکھ روپے یا اس سے زیادہ کی رقم کی منتقلی یا ادائیگی کیلئے صارف کو فون کال کرنا لازم قرار دیا گیا ہے۔ انہوں نے اس بات پرزور دیا کہ ایس او پیز تمام صورتوں میں لاگو کرنے کے لیے وضع کیے گئے تھے اور ان کا بنیادی مقصد صارف کو ممکنہ دھوکہ دہی اور فراڈ سے بچانا ہے اور اس سلسلے میں کسی کو استثنی نہیں دیا گیا ۔ صدر مملکت نے مزید کہا کہ چونکہ بینک شکایت کنندہ کے خلاف ناقابل تردید طور پر اپنا موقف ثابت کرنے اور اپنی قانونی ذمہ داری ادا کرنے میں ناکام رہا، لہذا اس کی درخواست میرٹ پر نہیں اور مسترد کی جاتی ہے۔صدر مملکت نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ قواعد و ضوابط کے مطابق مذکورہ دونوں چیکس پشت پر کسی مہر یا تحریر سے عاری تھے ۔ فیصلے میں کہا کہ بینک کے ریکارڈ میں موجود شکایت کنندہ کے تسلیم شدہ دستخطوں کے ساتھ چوری شدہ چیکوں پر دستخطوں کا موازنہ نہ کرکے بینک کی جانب سے غفلت برتی گئی۔ صدر نے کہا کہ یہ ٹھوس اور واضح حقیقت بینک کے لیے شکایت کنندہ کے حق میں فیصلہ کرنے کے لیے کافی تھی۔ انہوں نے کہا کہ جعلی چیک کالعدم ہیں اور ایسے چیکوں کی بنیاد پر صارف کے اکاونٹ سے رقم نہیں نکالی جاسکتی ۔ شکایت کنندہ فیروز خان کو اپنی رقم سے ہاتھ دھونا پڑے جب ان کے دفتر سے دو چیک چوری ہو گئے اور بینک نے بغیر کسی کال بیک کنفرمیشن کے اور 5لاکھ روپے یا اس سے زائد مالیت کے چیکس کے حوالے سے اپنے ہی قواعد و ضوابط کو نظر انداز کرتے ہوئے ان کے اکاونٹ سے 54 لاکھ سے زائد کی رقم نکال لی ۔ شکایت کنندہ نے اپنی کھوئی ہوئی رقم کی واپسی کے لیے بینک میں شکایت درج کرائی ۔ کوئی نتیجہ نہ نکلنے پر شہری نے اپنی لوٹی ہوئی رقم کی واپسی کے لیے بینکنگ محتسب سے رابطہ کیا، جس نے اس کے حق میں احکامات جاری کر دیے۔ تاہم، بینک نے محتسب کے فیصلے پر عمل درآمد کی بجائے صدر عارف علوی کے پاس اپیل دائر کی جسے فیروز خان کے حق میں مسترد کر دیا گیا۔