پاکستان آرمی ایوی ایشن ہیلی کاپٹر حادثہ کے شہداء کے بارے میں خصوصی رپورٹ

شہید لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی ملک و ملت کا اثاثہ تھے ، اعلیٰ خدمات پر2 بار ایوارڈزاورتمغہ بسالت سے نوازا گیا

کور کمانڈر کوئٹہ کی حیثیت سے خدمات سرانجام دینے والے شہید سرفراز علی آئی جی ایف سی اور ڈی جی ایم آئی کے عہدے پر بھی رہے

شہید ڈی جی پاکستان کوسٹ گارڈبریگیڈیئر امجد حنیف کو شاندار خدمات پرمیجر جنرل کے عہدے پر تفویض کرنے کی منظوری دی جا چکی تھی

بریگیڈیئرمحمد خالد شہید نے سوگوران میں چھ بچے، میجرسعید احمد نے دو بچے جبکہ میجر محمد طلحہ نے بھی دو بیٹے سوگوران میں چھوڑے ہیں

راولپنڈی(ویب  نیوز)

گزشتہ روز بلوچستان کے علاقے ضلع خضدار میں پاکستان آرمی کا ایوی ایشن ہیلی کاپٹر گر کر تباہ ہوگیا، حادثے میں ہیلی کاپٹر میں سوار کور کمانڈر کوئٹہ لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی سمیت تمام 6 افراد شہید ہوگئے، سیلاب سے متعلق امدادی کارروائیوں کے دوران ہیلی کاپٹر حادثہ میں شہید ہونے والے  لیفٹننٹ جنرل سرفراز علی کو اعلیٰ خدمات پر2 بار ایوارڈزاورتمغہ بسالت سے نوازا گیا،کور کمانڈر کوئٹہ کی حیثیت سے خدمات سرانجام دینے والے شہید سرفراز علی آئی جی ایف سی اور ڈی جی ایم آئی کے عہدے پر بھی رہے،ایک خصوصی رپورٹ کے مطابق شہید ڈی جی پاکستان کوسٹ گارڈبریگیڈیئر امجد حنیف کو شاندار خدمات پرمیجر جنرل کے عہدے پر تفویض کرنے کی منظوری دی جا چکی تھی جبکہ بریگیڈیئرمحمد خالد شہید نے سوگوران میں چھ بچے، میجرسعید احمد نے دو بچے جبکہ میجر محمد طلحہ نے بھی دو بیٹے سوگوران میں چھوڑے ہیں۔ بلوچستان کے علاقے لسبیلہ میں سیلاب سے متعلق امدادی کارروائیوں میں مصروف پاک فوج کے افسران شہید ہو گئے۔ پاکستان کی مسلح افواج کے افسران اور ہیلی کاپٹر عملہ وطن پر قربان ہوگئے، پوری قوم شہید لیفٹننٹ جنرل سرفراز علی اور دیگر شہدا کو سلام پیش کرتی ہے۔لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی کا تعلق لاہور سے تھا، انہوں نے 1989 میں آزاد کشمیر رجمنٹ میں کمیشن لیا تھا۔لیفٹیننٹ جنرل سرفراز نے پاکستان آرمی کے کلیدی عہدوں پر کام کیا، شہادت کے وقت وہ کورکمانڈر  12کور(جسے کوئٹہ کور بھی کہا جاتا ہے) کے عہدے پر تعینات تھے اور بلوچستان میں سیلاب زدہ علاقوں میں ریلیف کے کاموں کا جائزہ لے رہے تھے۔ لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی ڈیڑھ سال سے زائد عرصے سے کور کمانڈر کوئٹہ کی حیثیت سے خدمات سرانجام دے رہے تھے، دسمبر دو ہزار2020 میں لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی کو کور کمانڈر کوئٹہ تعینات کیا گیا تھا۔ پاک فوج کے ہونہار افسر سرفراز علی کو نومبر 2020 میں لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے پر ترقی دی گئی تھی۔ شہید لیفٹیننٹ جنرل سرفراز جنوری تا دسمبر 2020 میں آئی جی ایف سی بھی رہ چکے تھے جبکہ 2018 سے دسمبر 2019 تک ڈی جی ایم آئی کے طور پر فرائض سرانجام دیئے۔ شہید سرفراز علی سن 2012 میں بریگیڈئر کے طور پرکمانڈر 111 بریگیڈ بھی رہے تھے۔ شہید لیفٹیننٹ جنرل سرفراز کو دہشت گردی کیخلاف جنگ میں 2 بار ایوارڈز اور بہادری کے اعتراف میں بھی 2 بار تمغہ بسالت سے نوازا گیا۔ اس سے قبل لیفٹیننٹ جنرل سرفراز کمانڈ اینڈ اسٹاف کالج کوئٹہ میں انسٹرکٹر بھی رہے، انہوں نے مشکل وقت میں آئی جی ایف بلوچستان کی حیثیت سے بھی فرائض سرانجام دیے۔۔لیفٹیننٹ جنرل سرفراز نے بیوہ ، ایک بیٹی اور دو بیٹوں کو سوگوار چھوڑا ہے۔ڈائریکٹر جنرل پاکستان کوسٹ گارڈبریگیڈیئر امجد حنیف بھی اس افسوسناک حادثہ میں شہید ہو گئے ہیں،شاندار خدمات پر شہید امجد حنیف کومیجر جنرل کے عہدے پر تفویض کرنے کی منظوری دی جا چکی تھی،شہید کا تعلق آزاد جموں کشمیر کے علاقے تھوراڈ پونچھ  سے ہے،وہ شادی شدہ تھے،انھوں نے سوگوران میں ایک بیوہ،ایک بیٹی اور دو بیٹے چھوڑے ہیں۔کمانڈر انجینئر بارہ کور بریگیڈیئرمحمد خالد شہید بھی شادی شدہ تھے،جن کے چھ بچے تھے، سوگوران میں تین بیٹیاں اور تین بیٹے شامل ہیں،ان کا تعلق صوبہ پنجاب کے علاقے فیصل آباد سے ہے۔ میجرسعید احمد (پائلٹ) بھی اس حادثہ میں اللہ کو پیارے ہو گئے ہیں،شہید میجر سعیداحمد بھی شادی شدہ ،ایک بیٹے اور ایک بیٹی کے والد تھے۔ ان کا تعلق صوبہ سندھ کے علاقے لاڑکانہ سے تھا۔ میجر محمد طلحہٰ منان جوکوپائلٹ کے فرائض سرانجام دے رہے تھے وہ بھی اس آپریشن میں شہید ہو گئے،شہید میجر محمد طلحہٰ بھی شادی شدہ تھے،جنہوں نے سوگواران میں دو بیٹے چھوڑے ہیں۔جبکہ کریوچیف نائیک مدثر فیاض شہید کا تعلق نارووال سے ہے۔