سانحہ 9 مئی: لیفٹیننٹ جنرل سمیت 3 افسران برطرف، 15 کے خلاف تادیبی کارروائی کی گئی،ڈی جی آئی ایس پی آر

 9 مئی واقعات کے ملزمان انسانی حقوق کے پیچھے نہیں چھپ سکتے،منصوبہ ساز او سہولت کاروں کو کیفرکردار تک پہنچانا ضروری ہے

9 مئی کا سانحہ پاکستان کے خلاف بہت بڑی سازش تھی، لوگوں کے جذبات کو اشتعال دلا کر فوج کے خلاف اکسایا گیا

جو کام دشمن 76 برس میں نہ کر سکا وہ مٹھی بھر شرپسندوں اور ان کے سہولت کاروں نے کر دکھایا

فوجی عدالتوں میں 102 شرپسندوں کا ٹرائل کیا جارہا ہے اور یہ جاری رہے گا، میجر جنرل احمد شریف کی پریس کانفرنس

راولپنڈی ( ویب  نیوز)

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل احمد شریف نے کہا ہے کہ 9 مئی کو جی ایچ کیو، جناح ہاوس کی سیکیورٹی اور تقدس برقرار رکھنے میں ناکامی پر 3 افسران بشمول ایک لیفٹیننٹ جنرل کو نوکری سے برطرف کردیا گیا ہے۔9مئی واقعات کے ملزمان انسانی حقوق کے پیچھے نہیں چھپ سکتے،منصوبہ ساز او سہولت کاروں کو کیفرکردار تک پہنچانا ضروری ہے، 9 مئی کا سانحہ پاکستان کے خلاف بہت بڑی سازش تھی، لوگوں کے جذبات کو اشتعال دلا کر فوج کے خلاف اکسایا گیا، جو کام دشمن 76 برس میں نہ کر سکا وہ مٹھی بھر شرپسندوں اور ان کے سہولت کاروں نے کر دکھایا ،فوجی عدالتوں میں 102 شرپسندوں کا ٹرائل کیا جارہا ہے اور یہ جاری رہے گا،جی ایچ کیو میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل احمد شریف نے کہا کہ فوج نے اپنی روایات کے مطابق خود احتسابی عمل کے مرحلے کو مکمل کرلیا ہے، 9 مئی کو متعدد گیریژن میں جو پرتشدد واقعات ہوئے اس پر دو ادارہ جاتی جامع انکوائریز کی گئی جس کی صدارت میجر جنرل رینکس کے عہدیداروں نے کی۔انہوں نے کہا کہ ایک مفصل احتسابی عمل کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا کہ جو متعلقہ ذمہ داراں گیریژن، فوجی تنصیبات، جی ایچ کیو اور جناح ہاس کی سیکیورٹی اور تقدس کو برقرار رکھتے ہوئے ناکام ہوئے ان ذمہ داران کے خلاف تادیبی کارروائی عمل میں لائی گئی ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ 3 افسران بشمول ایک لیفٹیننٹ جنرل کو نوکری سے برطرف کردیا گیا ہے جبکہ 15 افسران بشمول 3 میجر جنرل اور 7 بریگیڈیئر کے عہدے کے افسران کے خلاف سخت تادیبی کارروائی مکمل کی جا چکی ہے۔انہوں نے کہا کہ آپ کو اس سے اندازہ ہوگا کہ فوج میں خود احتسابی کا عمل بغیر کسی تفریق کے مکمل کیا جاتا ہے اور جتنا بڑا عہدہ ہوتا ہے اتنی ہی بڑی ذمہ داری نبھانی پڑتی ہے۔میجر جنرل احمد شریف نے کہا کہ فوج کے خود احتسابی عمل میں کسی عہدے یا معاشرتی حیثیت میں کوئی تفریق نہیں رکھی جاتی، اس وقت ایک ریٹائر 4 اسٹار افسر کی نواسی، ایک ریٹائرڈ 4 اسٹار افسر کا داماد، ریٹائرڈ 3 اسٹار جنرل کی بیگم اور ریٹائر 4 اسٹار جنرل کی بیگم اور داماد اس احتسابی عمل سے ناقابل تردید شواہد کی بنیاد پر گزر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اب تک آرمی ایکٹ کے تحت چلائے جانے والے مقدمات کے سلسلے میں پہلے سے قائم شدہ فوجی عدالتیں کام کر رہی ہیں جس میں اب تک 102 شرپسندوں کا ٹرائل کیا جا رہا ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہاکہ  افواجِ پاکستان کی عزت و وقار پر ایک گھناونے منصوبے کے تحت حملہ کیا گیا اس کے باوجود سیکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف رواں سال کے دوران 13 ہزار 619 چھوٹے بڑے انٹیلی جنس آپریشنز کیے اور اس دوران 11 سو 72 دہشت گردوں کو واصل جہنم یا گرفتار کیا گیا، دہشت گردی کے ناسور سے نمٹنے کے لیے روزانہ کی بنیاد پر 77 سے زائد آپریشنز افواج پاکستان، پولیس، انٹیلی جنس ایجنسیز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے انجام دے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ رواں سال آپریشنز کے دوران 95 افسران اور جوانوں نے جامِ شہادت نوش کیا، پوری قوم ان بہادر سپوتوں اور ان کے لواحقین کو زبردست خراج تحسین پیش کرتی ہے جنہوں نے اپنی قیمتی جانیں ملک کے امن و سلامتی پر قربان کردیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل احمد شریف نے کہا کہ اب تک کی تحقیقات میں بہت شواہد مل چل چکے ہیں، افواج پاکستان آئے روز اپنے شہدا کو کندھا دے رہی ہے اور روزانہ کی بنیاد پر دہشت گردوں کے خلاف جنگ لڑی جا رہی ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ 9 مئی کا واقعہ انتہائی قابل مذمت اور پاکستان کی تاریخ کا سیاہ باب ہے، 9 مئی کے واقعات نے ثابت کردیا کہ جو کام دشمن 76 برس میں نہ کر سکا وہ مٹھی بھر شرپسندوں اور ان کے سہولت کاروں نے کر دکھایا جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔انہوں نے کہا کہ 9 مئی کا سانحہ بلاشبہ پاکستان کے خلاف بہت بڑی سازش تھی، اب تک کی تحقیقات سے ثابت ہوا ہے کہ سانحہ 9 مئی کی منصوبہ بندی گزشتہ کئی ماہ سے چل رہی تھی، اس منصوبہ بندی کے تحت پہلے اسطرابی ماحول بنایا گیا، پہر لوگوں کے جذبات کو اشتعال دلایا گیا اور فوج کے خلاف اکسایا گیا۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اس سلسلے میں جھوٹ اور مبالغہ آرائی پر مبنی بیانیہ ملک کے اندر اور باہر بیٹھ کر سوشل میڈیا پر پھیلایا گیا اور شرانگیز بیانیے سے پاکستان کے لوگوں کی ذہن سازی کی گئی۔انہوں نے کہا کہ اب تک کی تحقیقات میں بہت سے شواہد مل چکے ہیں اور مسلسل مل رہے ہیں، افواج پاکستان، شہدا کے ورثا میں 9 مئی کے افسوس ناک سانحہ پر شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔میجر جنرل احمد شریف نے کہا کہ افواج پاکستان آئے روز اپنے عظیم شہدا کے جنازوں کو کندھا دے رہی ہے، آپ کو علم ہے کہ دہشت گردی کے خلاف آپریشنز پوری یکسوئی اور قوت کے ساتھ جاری ہیں اور روزانہ کے بنیاد پر دہشت گردوں کی سرکوبی کی جارہی ہے، لیکن جہاں ایک طرف پاک فوج یہ قربانیاں دے رہی ہے تو دوسری طرف بدقسمتی سے اپنے سیاسی مقاصد کے لیے ایک جھوٹے بیانیے پر افواجِ پاکستان کے خلاف گہنانا پروپیگنڈا کیا جارہا ہے،یہاں تک شہدا کے اہل خانہ کی بھی دل آزاری کی گئی۔انہوں نے کہا کہ شہدا کے خاندان آج پوری قوم اور ہم سب سے کڑے سوال کر رہے ہیں اور وہ یہ ہیں کہ کیا ان کے پیاروں نے اس قوم کے لیے اس لیے قربانیاں دی تھیں کہ ان کی نشانیوں کو اس طرح بے حرمت کیا جائے، کیا اپنے مذموم سیاسی مقاصد حاصل کرنے کے لیے کچھ شرپسند عناصر شہدا اور غازیوں کی قربانیوں کو سیاسی ایجنڈے کی بھید چڑھا دیں گے، اور وہ لوگ جنہوں نے اس گھناونے عمل کی منصوبہ بندی کی وہ لوگ قانون کے کٹہرے میں کب لائے جائیں گے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ شہدا کے یہ ورثا ہم سب بالخصوص آرمی چیف سے بار بار یہ سوال کر رہے ہیں کہ کیا وہ روزانہ شہید ہونے والے افسران اور جوانوں کی حرمت کا ان شرپسندوں سے مستقبل میں تحفظ کر سکیں گے، شہدا کے ورثا اور آرمی کے تمام رینکس ہم سب سے یہ سوال اٹھا رہے ہیں کہ اگر ہماری قربانیوں اور ہمارے شہدا کے تقدس کی اسی طرح بے حرمتی ہونی ہے تو ہمیں اس ملک کی خاطر جان قربان کرنے کی کیا ضرورت ہے۔میجر جنرل احمد شریف نے کہا کہ یہاں یہ بات کرنا انتہائی اہمیت کی حامل ہے کہ کسی بھی ملک و قوم کے لیے اس کے استحکام کی بنیاد عوام، حکومت اور فوج کے درمیان اعتماد، احترام کا رشتہ ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک دشمن قوتوں نے مختلف طریقوں سے کئی دہائیوں سے یہ کوشش کی کہ عوام اور فوج کے درمیان خلیج ڈال کر اس رشتے میں دراڑ ڈالی جائے لیکن دشمن کو ہمیشہ ناکام ہوئی۔میجر جنرل احمد شریف نے کہا کہ ان بیانیو میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کو بیرونی ایجنڈے سے تشکیل دینا، ڈی ایچ ایز، فوجی فانڈیشن، دفاعی بجٹ، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں جیسے جھوٹے بیانیے شامل ہیں، لیکن ان گہنانے بیانیو کے باجود عوام اور فوج کے درمیان جو اعتماد اور احترام کا رشتہ ہے دشمن اس میں دراڑ نہ ڈال سکا جس کی وجوہات ہیں۔انہوں نے کہا کہ ان وجوہات میں پہلی وجہ یہ ہے کہ افواجِ پاکستان ملک کے دفاع، عوام کی حفاظت اور فلاح و بہبود کے لیے ان گنت قربانیاں دیں اور دے رہی ہے اور عوام کایہ اعتماد ہے کہ حالات جیسے بھی ہوں افواجِ پاکستان اپنی مکمل پیشہ ورانہ صلاحیتوں کے ساتھ کسی بھی قربانی سے گریز نہیں کرے گی۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ افواجِ پاکستان تمام اکائیوں، مکاتب فکر اور طبقات کی نمائندگی کرتی ہے، نہ کہ کسی مخصوص اشرافیہ کی عکاسی کرتی ہے، ان عوام کی وجہ سے عوام کو کسی صورت بھی افواج سے جدا نہیں کیا جا سکتا اور اس کی گواہی شہدا افواجِ پاکستان کی قبریں بھی دیتی ہیں جو ملک بھر بشمول گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں موجود ہیں۔انہوں نے کہا کہ ان ناقابل تردید زمینی حقائق کے باجود گزشتہ ایک سال میں مذموم سیاسی مقاصد کے حصول اور اقتدار کی حوس نے ایک جھوٹے اور گمراہ کن پروپیگنڈے کو چلایا گیا اور چلایا جا رہا ہے جس کا نکتہ عروج بدقسمتی سے 9 مئی کو دیکھا گیا جب پاکستان کے معصوم عوام بالخصوص نوجوانوں سے انقلاب کا جھوٹا نعرہ لگوا کر بغاوت پر اکسایا گیا۔ڈی جی آئی ایس پی آر سے سوال کیا گیا کہ 9 مئی کے واقعات کے بعد فوجی عدالتوں کے قیام اور ملوث افراد کے ٹرائل کے حوالے سے ٹرائل اور سزاوں کے حوالے سے ابہام ہے تو انہوں نے کہا کہ یہ کیس فوجی عدالت اور سپریم کورٹ میں زیرسماعت ہے لیکن حقائق کا سمجھنا ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک بھر میں 17 اسٹینڈنگ کورٹس کام کر رہی ہیں، یہ فوجی عدالتیں 9 مئی کے بعد معرض وجود میں نہیں آئی بلکہ ایکٹ کے تحت پہلے سے فعال اور موجود تھیں۔ان کا کہنا تھا کہ ان عدالتوں میں 102 شرپسندوں کے مقدمات سول عدالتوں سے ثبوت دیکھنے کے بعد قانون کے مطابق فوجی عدالتوں میں منتقل کیا ہے، ان تمام ملزمان کو مکمل قانونی حقوق حاصل ہیں، جس میں سول وکیلوں تک رسائی کا حق بھی شامل ہے، اس کے علاوہ ہائی کورٹس اور سپریم کورٹ میں اپیل کا حق انہیں حاصل ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ آرمی ایکٹ آئین پاکستان اور قانون کا کئی دہائیوں سے حصہ ہے اور اس کے تحت سیکڑوں مقدمات نمٹائے جاچکے ہیں، بین الاقوامی عدالت انصاف نے اس کی عمل کو پوری جانچ کے بعد توثیق کی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ان تمام حقائق کی موجودگی میں کوئی بھی جھوٹا بیانیہ بنائے تو وہ بناسکتا ہے لیکن حقائق کو جھٹلایا نہیں جاسکتا۔سزاوں سے متعلق انہوں نے کہا کہ سز اور جزا آئین پاکستان کا حصہ ہے، سزا جرم کے مطابق ہے، فوج بارہا اعادہ کرچکی ہے کہ ہمارے لیے آئین پاکستان سب سے مقدم ہے اور عوام کی خواہشات کا مظہر ہے۔،ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ 9مئی کا سانحہ فوج یا ایجنسیوں نے کرانے کی بات کرنا افسوس ناک اور شرم ناک ہے، یہ بات کہنے والے کی زہریلی اور سازشی ذہن کی عکاسی ہے۔انہوں نے کہا کہ سی سی ٹی وی فوٹیجز، آڈیو ریکارڈنگز، تصاویر اور ملوث افراد کے اپنے بیانات سے یہ واضح ہوتا ہیکہ ایک منصوبہ بندی کے تحت 9 مئی کو چن چن کر فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا، 9 مئی سے بہت پہلے ہی لوگوں کی فوج کے خلاف ذہن سازی کی گئی ہے، فوجی قیادت کے خلاف ذہن سازی کی گئی، کیا یہ ذہن سازی فوجی قیادت نے اپنے خلاف خود کرائی۔صحافیوں سے سوال کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ گرفتاری کے چند گھنٹوں میں ملک بھر میں 200 سے زائد مقامات پر صرف فوجی تنصیبات پر حملہ کروایا گیا، کیا راولپنڈی، لاہور، کراچی، چکدرہ، تیمرگرہ، ملتان، لاہور، فیصل آباد، پشاور، مردان، کوئٹہ، سرگودھا، میانوالی اور بہت سے مقامات پر فوج نے اپنے ایجنٹس پہلے سے پھیلائے تھے، کیا فوجیوں نے اپنے ہاتھوں سے اپنے شہدا کی قربانیوں کو جلایا، کیا ہم نے اپنے فوجیوں کے ہاتھوں سے اپنے دفاع پاکستان کی علامات گروایا اور جلایا۔ان کا کہنا تھا کہ جب جلا وگھیراو ہو رہا تھا تو ملک میں اور باہر بیٹھ کر نامی اور بے نامی اکاونٹس سے کون پرچار کر رہا تھا کہ مزید جلا وگھیراو اور قبضہ کرو ،کیا یہ فوج کروا رہی تھی، بے شمار ثبوت ہیں، جس سے ثابت ہوتا ہے کہ جھوٹ اور پروپیگنڈا کے علاوہ ایک خاص سیاسی گروہ اور اس کی قیادت کے پاس کوئی اور ہتھیار نہیں ہے، یہ بدقسمتی ہے۔پی ڈی ایم کی حکومت کے ساتھ گٹھ جوڑ سے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے حوالے سے امریکی سینیٹرز اور دیگر کے الزامات سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ بیانیہ ریاست پاکستان کے خلاف پہلے بھی بنایا جاتا رہا ہے اور اس کی کلیدی آواز باہر سے ہوتی ہے لیکن اس میں بدقستمی سے ملک بیٹھے عناصر اس کو تقویت دیتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ آج تک دیکھا گیا ہے کہ یہ عناصر وہ دہشت گرد تنظیمیں ہوتی ہیں جب ان کے خلاف دہشت گردی کے دوران کارروائی کی جاتی ہے تو انسانی حقوق، جبر اور قدر کے پیچھے چھپ جاتے ہیں، اس وقت مختلف طریقوں سے چلایا جا رہا ہے، سوشل میڈیا پر فیک ویڈیوز چلائی جاتی ہیں، پرانی تصاویر اور ویڈیو ڈالی جاتی ہیں، چیزوں کو جوڑا جاتا ہے اور غلط بیانات بنائے جاتے ہیں تاکہ تاثر پھیلا جا ئے کہ ریاست پاکستان جبر کر رہی ہے جبکہ کچھ دنوں میں فیک آڈیوز واضح بھی ہوجاتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ دوسرا طریقہ یہ ہے کہ پوشیدہ روابط کی بنیاد پر یا پیسے کا استعمال کرتے ہوئے مخصوص لوگوں کو باہر جو بیٹھے ہیں، ایجنسیز یا این جی اوز کے ذریعے بیانات دلائے جاتے ہیں اور ایک ماحول بنایا جاتا ہے کہ پاکستان میں انسانی حقوق کی بہت زیادہ خلاف ورزی ہو رہی ہے۔میجر جنرل احمد شریف نے کہا کہ تیسرا چہرہ اس سے بھی مکروہ اور زیادہ خطرناک ہے، وہ یہ ہے کہ دونوں چیزوں کو اکٹھا کرکے بیرون ملک دارالحکومتوں میں اداروں کے پاس جا کر ایک کیس بنایا جاتا ہے، پاکستان کی معاشی اور تجارتی معاونت بند کردیں۔انہوں نے کہا کہ وہ اس لیے کرتے ہیں تاکہ پاکستان میں افراتفری پھیلے، معاشی حالات خراب ہوں اور بے چینی پھیلے اور اس کے اندر سے ان کی سیاست کے لیے راستہ نکلے اور مذموم سیاسی مقاصد اور اقتدار کی ہوس کے لیے کوئی راستہ ملے لیکن حکومت پاکستان اس سے بخوبی آگاہ ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان میں مقدمہ لڑنے کے بجائے جو باہر جا کر احتجاج کر رہے ہیں ان ممالک کے ماضی قریب کی تاریخ پر نگاہ ڈالیں کہ ان جیسے بلوائیوں اور شرپسندوں سے وہ کس طرح آہنی ہاتھوں سے نمٹے ہیں یہاں تو شہدا کے تقدس کو پامال کیا گیا، فوجی تنصیبات پر منصوبہ بندی کے تحت حملہ کروایا گیا، یہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا واویلا مچا کر 9 مئی کے سہولت چھپ نہیں سکتے۔ان کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں پاکستان میں وقت آگیا ہے کہ جھوٹ کی کرنسی ختم کردی جائے اور سچ چاہے کتنا بھی کڑوا ہو اس کو ہضم کرنے کی اپنے اندر صلاحیت ہو۔مرکزی ملزم کی شناخت اور مخصوص جماعت کے لوگوں کو چھڑوائے جانے کے تاثر پر کیے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ 9 مئی کا واقعہ اچانک نہیں ہوا، اس کا مقصد یہ تھا کہ فوجی تنصیبات پر لوگوں کو بھیج کر حملہ کیا جائے اور فوج کو اشتعال دلا کر فوری ردعمل دلایا جائے کیونکہ اس سے پہلے کئی مہینوں سے فوج اور فوجی قیادت کے خلاف لوگوں کی ذہن سازی کی جا رہی تھی اور بھڑکایا جا رہا تھا اور نفرت ڈالی جا رہی تھی، اس سے جو ردعمل آنا تھا، اس سے اپنے مذموم سیاسی مقاصد مزید آگے لے کر جانا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ یہ کرنے کے لیے انہوں نے کچھ جگہوں پر خواتین کو بھی منصوبہ بندی کے تحت ڈھال کے طور پر آگے رکھا اور یہ کوئی بھی توقع نہیں کرسکتا تھا کہ ایک سیاسی پارٹی اپنے ہی ملک میں اپنی ہی فوج پر حملہ آور ہوجائے لیکن جب یہ واقعہ ہوا تو فوج نے اس گھناونی سازش کو ناکام بنایا کیونکہ جس طرح کا رد عمل وہ چاہتے تھے وہ دیا جاتا تو پھر ان کی سازش کامیاب ہوجاتی لیکن اس کو ناکام بنایا گیا۔انہوں نے کہا کہ ضروری تھا کہ جو گریژنز، فوجی تنصیبات، جناح ہاوس اور جی ایچ کیو وغیرہ کی تقدس اور سیکیورٹی میں جہاں کمی ہوئی یا برقرار نہیں رکھ سکے تو اس پر کہیں غیرارادی کوتاہی یا غفلت ہوئی ہے تو اس کا تعین کیا جائے، غفلت اور نقصانات جانچنے کے لیے فوج کے اندر خود احتسابی کا عمل نافذ ہے، جس کے لیے فوری طور پر دو ادارہ جاتی انکوائریز میجر جنرل عہدے کے افسران کی سربراہی میں ہوئی، جنہوں نے تفصیل سے دیکھا اور شفافیت سے مسئلے کو مکمل کیا اور اپنی سفارشات دیں۔سزاوں سے متعلق انہوں نے کہا کہ جتنا بڑا عہدہ اتنی بڑی ذمہ داری ہے اور کسی سیاسی جماعت کی طرف جھکا ومحض پروپیگنڈا ہے کیونکہ فوج کے ہر جوان کی اولین اور آخری ترجیح ریاست پاکستان اور افواج پاکستان ہیں، اس میں کسی کو کوئی ابہام نہیں ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ 9 مئی کے واقعے کے بعد یہ دیکھ کر ہمیں اطمینان ہونا چاہیے کہ لوگ اس جھوٹے بیانیے کو پہچان گئے اور جانچ رہے ہیں کہ کیا سچ ہے اور کیا جھوٹ ہے۔ملزمان کے نام سے متعلق ایک سوال پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اگر عہدے اور ذمہ داریوں اور نام بتانے ہوتے تو پہلے ہی بتادیتا۔میجر جنرل احمد شریف نے کہا کہ ان واقعات کے ماسٹر مائنڈز روز روشن کی طرح سب کے سامنے عیاں ہیں، جن لوگوں نے یہ واقعات کیے ہیں ان کو سزا ملنی چاہیے اور سزا ملے گی لیکن اس سے زیادہ اہم ہے کہ قوم کو 9 مئی کے واقعے سے آگے بڑھنا ہے تو یہ جو منصوبہ ساز اور سہولت کار ہیں ان کو بے نقاب اور کیفرکردار تک پہنچانا ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ سانحہ 9 مئی اس وقت تک انصاف کا منتظر ہے گا جب تک اس کے منصوبہ سازوں اور سہولت کاروں کو کیفر کردار تک نہیں پہنچایا جاتا، اگر ایسا نہیں ہوتا تو کل کوئی اور سیاسی گروہ اپنے مذموم مقاصد کے لیے اس واقعے کو دہرائے گا اور اگر ایسا نہیں ہوا تو ہر فرد کی جان مال اور آبرو کے تحفظ پر ایک سوالیہ نشان رہے گا۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں یہ بھی معلوم ہونا چاہیے کہ اس کے علاوہ کوئی اور حل نہیں کہ ہم ان منصوبہ سازوں کو پہچانیں اور ان کو کیفر کردار تک پہنچائیں۔انہوں نے کہا کہ نو مئی کے بعد سپیشل کورکمانڈر کے اعلامیے میں کہا گیا پاک فوج چاہتی ہے تمام سیاسی سٹیک ہولڈر آپس میں بیٹھ کر قومی اتفاق رائے پیدا کریں تاکہ عوام میں اعتماد، ملک میں معاشی استحکام پیدا اور جمہوریت مضبوط ہو، اس اعلامیے میں کہا گیا پاک فوج ایسے عمل کو سپورٹ کرتی ہے اور کرتی رہے گی، ہمارے لیے تمام سیاسی جماعتیں قابل احترام ہیں۔میجر جنرل احمد شریف چودھری نے کہا کہ ذمہ دارانہ صحافت اس وقت ملک کے لیے اہم ہے، مثبت بات چیت، سوچ اور مثبت تنقید کی جائے، جعلی نیوز، سنسنی خیزی اور ہیجان انگیز خبروں سے پرہیز کیا جائے، افواج پاکستان کا صحافیوں سے بڑا گہرا رشتہ ہے، معاشرے میں ہیجان کم ہونا چاہیے، انہوں نے کہا کہ شرپسند عناصرعوام کو ورغلا کر حملہ کرتے ہیں، ان کے ہینڈلرز چاہتے تھے کہ ہم فوری شدید ردعمل دیتے تاکہ ملک مزید غیر مستحکم ہو جاتا، فوج نے میچور ریسپانس دے کر بالکل ٹھیک کیا، جن جگہوں پر سکیورٹی بریچ ہوئی وہاں ہم نے انکوائری کی، میجر جنرل کے افسران نے ادارہ جاتی انکوائری کی، فوج کے خود احتسابی عمل نیچے سے نہیں ہمیشہ سے اوپر سے شروع ہوتا ہے، جس کی زیادہ ذمہ داری اس کو اتنی سزا دی۔انہوں نے کہا کہ کوئی پریس کانفرنس کرے یا پارٹی چھوڑے لیکن تحقیقات کا عمل اسی طرح چلے گا، الیکشن سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ایک تاثر پھیلایا گیا کہ الیکشن کی راہ میں فوج سکیورٹی نہیں دے رہی اس لیے الیکشن نہیں ہو رہے، الیکشن کی سٹیک ہولڈر الیکشن کمیشن اور سیاسی جماعتیں ہیں، فیکٹ یہ ہے الیکشن کمیشن تعین کرتا ہے اسے الیکشن کے لیے کتنی پولیس، کتنی فوج چاہیے، وزارت دفاع داخلی صورتحال کو دیکھ کر افواج کی دستیابی کو یقینی بناتی ہے، ہمیشہ اور آئندہ بھی الیکشن کے لیے فوج کی ڈیوٹی ہوتی ہے اور ہوتی رہیگی۔ترجمان پاک فوج نے کہا کہ 15 مئی کو سپیشل کور کمانڈرکانفرنس اعلامیے میں واضح کیا سیاسی و معاشی استحکام کے لیے ضروری ہے سیاسی سٹیک ہولڈر قومی اتفاق رائے پیدا کریں، ہم اسے سپورٹ کرتے ہیں، اگر کوئی سمجھتا ہے کوئی اور راستے پر چلنا چاہتا ہے تو اس کے اپنے کوئی اغراض و مقاصد ہوں گے۔

#/S