پاک بھارت وزرائے اعظم کی ملاقات کے حوالے سے کسی قسم کی معلومات نہیں ہے،عاصم افتخار احمدکی ہفتہ وار بریفنگ
اسلام آباد (ویب نیوز)
ترجمان دفترخارجہ عاصم افتخار احمد کا کہنا ہے کہ مسئلہ کشمیر کے خطے کے امن و سلامتی پر شدید اثرات مرتب ہو سکتے ہیں،کشمیریوںکی تین نسلیں دنیا اور عالمی برادری کے استصواب رائے کے وعدے کو پورا کرانے کی منتظر ہیں، پاک بھارت وزرائے اعظم کی ملاقات کے حوالے سے کسی قسم کی معلومات نہیں ہے۔ عاصم افتخار احمد نے صحافیوں کو ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ 5 اگست کو یوم استحصال کشمیر منایا گیا، اس دن کو مقبوضہ کشمیر میں 5 اگست 2019 کے یکطرفہ غیر قانونی بھارتی اقدامات کے حوالے سے منایا گیا۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارتی ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلب کر کے 5 اگست 2019 کے بھارتی اقدامات کو مسترد کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ دفترخارجہ کے زیر اہتمام وزیر دفاع خواجہ محمد آصف اور سیکریٹری خارجہ سہیل محمود کے زیر قیادت ریلی کا انعقاد کیا گیا جس میں انہوں نے اقوام متحدہ سیکرٹری جنرل، او آئی سی کو خطوط بھیجے اور مقبوضہ کشمیر کی الارمنگ صورتحال کو اجاگر کیا گیا۔ عاصم افتخار نے کہا کہ پاکستانی سفارت خانوں اور قونصل خانوں نے دنیا بھر میں کشمیریوں سے اظہار یکجہتی اور بھارتی مظالم کی مذمت میں تقریبات کا انعقاد کیا۔ ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ رواں برس مقبوضہ کشمیر میں 666 کشمیریوں کو شہید کیا گیا، کشمیریوںکی تین نسلیں دنیا اور عالمی برادری کے استصواب رائے کے وعدے کو پورا کرانے کی منتظر ہیں۔ عاصم افتخار نے کہا کہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے آسیان ریجنل منسٹریل اجلاس میں شرکت کی جہاں انہوں نے سنگاپور، جاپان، ویتنام، کوریا تھائی لینڈ، ملایشیا اور یورپی یونین کے نمائندوں سے ملاقاتیں کیں۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز وزیر خارجہ نے جمہوریہ ٹوگو کے وزیر خارجہ کا استقبال کیا، یہ ٹوگو کے وزیر خارجہ کا پہلا دورہ تھا، اس کے علاوہ بلاول بھٹو نے ایس سی او ایس ٹی آی پی کے علاقائی ڈائیریکٹر سے بھی ملاقات کی جبکہ گزشتہ روز وزیر مملکت برائے خارجہ امور نے ایف اے ٹی ایف کے حوالے سے ایک اجلاس کی صدارت کی۔ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ بھارت کی جانب سے یوم آزادی کے موقع کو تقسیم کی ہولناک یادوں سے منسوب کرنے کو مسترد کرتے ہیں، بھارتی حکومت آزادی سے متعلقہ واقعات کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش کر رہی ہے۔ عاصم افتخار نے کہا کہ وزارت خارجہ 75ویں یوم آزادی پر موسیقی کے ذریعہ خراج تحسین پیش کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے خطے کے امن و سلامتی پر شدید اثرات مرتب ہو سکتے ہیں، 5 اگست 2019 کے بعد سے اس میں انسانی حقوق کے حوالے سے سنجیدہ مسائل پیدا ہو چکے ہیں۔ عاصم افتخار نے کہا کہ وزیر خارجہ نے بھی اپنے خطوط میں پاکستان کے موقف واضح طور پر بیان کیا ہے، یہ ایک بین الاقوامی تنازع ہے جو کہ اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر موجود ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ یہ اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کے 5 مستقل اراکان کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس کے حل کے لیے سنجیدہ کوششیں کریں۔ بھارت پر سلامتی کونسل کی کشمیر پر قراردادوں پر عملدرآمد کے حوالے سے دباو بڑھانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پاک بھارت وزرائے اعظم کی ملاقات کے حوالے سے کسی قسم کی معلومات نہیں ہے، بھارتی میڈیا کی اقوام متحدہ کی ایک 1267 کمیٹی کے حوالے سے حالیہ گمراہ کن پروپیگنڈے کو مسترد کرتے ہیں، سلامتی کونسل کی 1267 کمیٹی کا اپنا ایک طریقہ کار ہے۔ انکا کہنا ہے کہ پاکستان خود بھی سرحد پار سے دہشت گردی ک شکار رہا ہے، حال ہی میں پاکستان نے بھارتی شہری گوبندا پٹنائک جو کہ پاکستان میں دہشت گرد نیٹ ورک چل رہا ہے، اس حوالے سے 1267 کمیٹی کو مطلع کیا تاہم کمیٹی نے اس پر پابندیاں عائد کرنے کے مطالبے کو مسترد کیا جو کہ اس کے دوہرے معیار کی عکاسی ہے۔ عاصم افتخار نے کہا کہ بھارت نے ابھی تک غلطی سے پاکستان پر میزائل چلانے کے حوالے سے کوئی معلومات فراہم نہیں کی، پاکستان نے بھارت کو سوالات کے مجموعہ بھیجا تاہم بھارت نے ان سوالات کو جواب نہیں دیا۔ ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ رواں برس اکتوبر میں ایس سی او ریٹس کا اجلاس بھارتی شہری مہتسر میں ہوگا، پاکستان ایس سی او ریٹس کا رکن ہے اجلاس کے حوالے سے تفصیلات سے جلد آگاہ کریں گے۔