کراچی (ویب نیوز)
اسٹیٹ بینک نے شرح سود 15 فیصد کی سطح پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کرتے ہوئے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا ہے،ایس بی پی کی ویب سائٹ پر بیان میں کہا گیا کہ زری پالیسی کمیٹی(ایم پی سی)نے پیرکے اجلاس میں توقع کے مطابق مہنگائی، طلب میں اعتدال اور بیرونی پوزیشن میں بہتری کی وجہ سے پالیسی ریٹ کو 15 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔بیان کے مطابق اوورہیٹنگ معیشت کو ٹھنڈا کرنے اور جاری کھاتے کے خسارے کو قابو کرنے کے لیے پالیسی ریٹ گزشتہ ستمبر سے اب تک مجموعی طور پر 800 بیسس پوائنٹس کا اضافہ کیا گیا ہے۔زری پالیسی بیان کے مطابق مہنگائی کی حالیہ صورتحال توقعات کے مطابق ہے، اسی طرح ملکی طلب میں اعتدال اور بیرونی پوزیشن میں کچھ بہتری کے آغاز کی بنا پر ایم پی سی کی رائے تھی کہ اس مرحلے پر کچھ توقف کرنا دانشمندی ہوگی۔مزید بتایا گیا کہ گزشتہ اجلاس کے بعد عمومی مہنگائی (ہیڈ لائن انفلیشن) جولائی میں بڑھ کر 24.9 فیصد ہوگئی اس کے ساتھ قوزی مہنگائی میں بھی اضافہ ہوا، اس میں اضافے کی توقع تھی کیونکہ توانائی پر سبسڈی کے ضروری خاتمے، غذائی اشیا کی قیمتوں میں اضافہ اور ایکسچینج ریٹ میں کمی ہوئی تھی۔خیال رہے کہ 7 جولائی کو اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں مزید 125 بیسس پوائنٹس کا اضافہ کرتے ہوئے 13.75 سے بڑھا کر 15 فیصد کردی تھی۔قائم مقام گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر مرتضی سید نے پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ مہنگائی بہت زیادہ ہوگئی ہے، کھانے پینے کی اشیا بہت مہنگی ہوگئی ہیں، پھر حکومت نے ابھی مشکل فیصلہ کیا ہے جو صحیح فیصلہ تھا کہ بجلی اور پیٹرول کی سبسڈی ختم کردی جائے۔انہوں نے کہا تھا کہ اس کی وجہ سے عام آدمی پر بہت دبا آرہا ہے، اسٹیٹ بینک اور زری پالیسی کمیٹی اس چیز پر بہت زیادہ زور دے رہی ہے کہ مہنگائی کنٹرول کرنا ہے کیونکہ یہ ہمارے عام آدمی کے لیے بہت مشکلات پیدا کر رہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ مہنگائی کنٹرول کرنا اب ہمارا سب سے اہم مقصد ہے تاکہ ہمارے عام آدمی کو ریلیف مل سکے۔قائم مقام گورنر نے کہا تھا کہ اسٹیٹ بینک کی زری پالیسی کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ شرح سود 1.25 فیصد بڑھا کر 15 فیصد کردی جائے۔