وزیراعظم کی زیر صدارت عالمی شراکت داروں کیساتھ اہم اجلاس،سیلاب کی تباہی کاریوں کے بارے میں آگاہ کیا گیا
تاریخی بارشوں اور سیلاب سے ملک میں ایمرجنسی کی صورتحال ہے، خواتین اور بچے سمیت بڑے پیمانے پر جانی نقصان ہوا ،شہباز شریف
تباہی کا حجم اتنا زیادہ ہے کہ تنہا وفاقی یا صوبائی حکومتیں متاثرین کو مکمل بحال نہیں کر سکتیں، عالمی اداروں، تنظیموں، ممالک اور مالیاتی اداروں کا ہنگامی تعاون درکار ہے
طبی عملے سمیت درپیش حالات سے نمٹنے کے لئے ضروری اشیا فراہم کی جائیں،وزیراعظم نے انٹرنیشنل پارٹنرزکو متاثرہ علاقوں کے دورہ کی دعوت بھی دی
اسلام آباد(ویب نیوز)
وزیراعظم کی زیر صدارت عالمی شراکت داروں کیساتھ اہم اجلاس،سیلاب کی تباہی کاریوں کے بارے میں آگاہ کیا گیا،وزیراعظم نے انٹرنیشنل پارٹنرزکو متاثرہ علاقوں کے دورہ کی دعوت دیتے ہوئے کہاکہ تباہی کا حجم اتنا زیادہ ہے کہ تنہا وفاقی یا صوبائی حکومتیں متاثرین کو مکمل بحال نہیں کر سکتیں، عالمی اداروں، تنظیموں، ممالک اور مالیاتی اداروں کا ہنگامی تعاون درکار ہے۔ وزیراعظم آفس کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت سیلاب زدگان کی مدد کے لئے انٹرنیشنل پارٹنرز کے ساتھ اقتصادی امور ڈویژن میں اہم اجلاس، اجلاس میں ورلڈ بینک، ایشائی ترقیاتی بینک، عالمی مالیاتی، بین الاقوامی ڈویلپمنٹ، ڈونرز سمیت چین، امریکہ اور یورپی ممالک کے نمائندوں نے شرکت کی۔ اقوام متحدہ کے مختلف ذیلی اداروں، عالمی ادارہ صحت کے نمائندے بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے انٹرنیشنل پارٹنرز کو ملک بھر میں خاص طور پر سندھ اور بلوچستان میں سیلاب کی تباہی کاریوں کے بارے میں آگاہ کی۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ تاریخی بارشوں اور سیلاب سے ملک میں ایمرجنسی کی صورتحال ہے،بڑے پیمانے پر جانی نقصان ہوا ہے جس میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، مکانات، املاک کے علاوہ فصلوں، باغات اور انفراسٹرکچر صفحہ ہستی سے مٹ گئے ہیں، رابطہ سڑکیں، پل بہہ جانے اور زمینی راستے کٹ جانے کی وجہ سے ریسکیو اور ریلیف کے کاموں میں مشکلات آ رہی ہیں۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاک فوج اور ہیلی کاپٹرز کی مدد سے ریسکیو اور ریلیف کا دائرہ وسیع کیا گیا ہے، 2010 سے بھی بڑھ کر سیلاب نے تباہی پھیلائی ہے،خوراک، ادویات، خیموں، عارضی پناہ گاہوں کی متاثرین کو اشد ضرورت ہے، وفاقی حکومت، صوبوں، مرکزی و صوبائی محکموں کے اشتراک عمل سے کام کر رہی ہے، فوری طور پر 5 ارب روپے جاری کئے گئے، ہر جاں بحق کے خاندان کو 10 لاکھ روپے کی ادائیگی جاری ہے۔ وزیراعظم نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ25 ہزار روپے کی سیلاب متاثرین کو فوری نقد ادائیگی کی جارہی ہے جس پر 80 ارب خرچ ہوگا، مجموعی طور پر 37 ارب روپے سے زائد رقم سیلاب متاثرین پر خرچ ہوگی۔ سیلاب کی تباہی کا حجم اتنا زیادہ ہے کہ تنہا وفاقی یا صوبائی حکومتیں متاثرین کو مکمل بحال نہیں کر سکتیں، عالمی اداروں، تنظیموں، ممالک اور مالیاتی اداروں کا ہنگامی تعاون درکار ہے۔ سندھ اور بلوچستان کے بڑے حصے کو پہلے ہی آفت زدہ قرار دیا جا چکا ہے۔ انھوں نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ پہلے دن سے ذاتی طور پر ریسکیو، ریلیف اور بحالی کی سرگرمیوں کی نگرانی کر رہا ہوں، وزیراعظم فلڈ ریلیف فنڈ 2022 قائم کیا ہے تاکہ متاثرین کی امداد اور بحالی کی کوششوں میں مزید تیزی آئے، عالمی مالیاتی اداروں، تنظیموں کی مدد سے متاثرین کی مدد میں بڑی مدد ملے گی۔ فوج، سرکاری ادارے، شہری خدمات کے محکمے، ڈاکٹرز، نرسز اور رضا کار مشکل حالات میں بڑے جذبے سے کام کر رہے ہیں، متاثرین کی مدد کرنے والے تمام لوگوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سیلاب کے نتیجے میں عوام کو پیش آنے والے مشکل حالات پر دل نہایت غمگین ہے، جلد سے جلد ہر متاثرہ پاکستانی تک پہنچنا چاہتے ہیں، انٹرنیشل پارٹنرز سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وسائل کی دستیابی سے ہماری مدد کریں،طبی عملے سمیت درپیش حالات سے نمٹنے کے لئے ضروری اشیا کی فراہمی درکار ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے انٹرنیشنل پارٹنرز کو متاثرہ علاقوں کے دورے کی دعوت بھی دی۔ حکومت پاکستان تباہ حال علاقوں میں انٹرنیشنل پارٹنرز کے دورے کے انتظامات کرے گی۔