داتا دربار کے گرد وجوار میں سکیورٹی انتظامات کی کی سخت نگرانی کا عمل شروع
لاہور (ویب نیوز)
اوقاف و مذہبی امور کے معاون خصوصی سید رفاقت علی گیلانی نے کہا ہے کہ محکمہ اوقاف و مذہبی امور میں ایسا میکنیزم لایا جارہا ہے کہ تمام افسران و اہلکاران کی باقاعدگی سے مانیٹرنگ ہو گی۔ محکمہ سے پر قسم کی اقربا پروری اور سفارش کلچر کا خاتمہ حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ جلد صوبہ بھر میں تمام درباروں اور اوقاف دفاتر کا اچانک سرپرائز وزٹ شروع کیا جا رہا ہے۔ اس دوران کسی افسر یا اہلکاران کی غفلت یا کو تا ہی قبول نہیں کی جائے گی۔بائیو میٹرک یا حاضری رجسٹر کی چیکنگ کو دورے میں فوقیت دی جائے گی۔ ان دوروں میں زائرین کو موقع پر ندرپیش مشکلات اور کسی بھی افسر یا اہلکاران کی طرف سے پیدا ہونے والی شکایات پر سختی سے عمل کرتے ہوئے مرتکب ارشفیشلزافراد کے خلاف یکطرفہ کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ مساجد اور درباروں کے گرد و جوار میں کھڑے بارشوں کے پانی کا فوری خاتمہ کیا جائے تاکہ ڈینگی مچھر پیدا نہ ہو۔انہوں نے کہا کہ مساجد اور درباروں کے اطراف کے ماحول کو خوبصورت بنانے کے لئے شجر کاری کی جائے۔انہوں نے کہا کہ محکمہ اوقاف میں جزا و سزا کے قوانین کو اہمیت دی جائے گی جبکہ تمام افسران و اہلکاران کی سالانہ ترقی کو ان کی کار کردگی سے مشروط کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حضرت داتا گنج بخش کا 979 واں سالانہ عرس مبارک مورخہ15تا17 ستمبر داتا دربار میں منعقد ہوگا۔ عرس کا افتتاح رسمِ چادر پوشی سے ہوگا ۔اس موقع پر اعلیٰ ترین حکومتی عمائدین کی شرکت بھی متوقع ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عرس کی مناسب سے تین روہ عالمی تصوّف کانفرنس مورخہ9تا11 ستمبر کو ہوگی ۔اس کانفرنس میں دنیا بھر سے ہجویریات کے ماہرین شرکت فرما ہونگے ۔جبکہ عرس تقریبات میں دنیا بھر سے معتبر مشائخ و سادات کرام ، علماء اور سکالرز بھی شریک ہوں گے ۔انہوں نے کہا کہ عرس کی تقریبات اور مسجد و مزار کی حرمت اور تقدس کو یقینی بنانے کے لیے ایک جدید کنٹرول روم قائم کیا جارہا ہے ۔ جس میں 135 کلوز سرکٹ کیمرہ جات کے ذریعے پورے ایریا کی نگرانی کی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ داتا دربار کے گرد وجوار میں سکیورٹی انتظامات کی کی سخت نگرانی کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔انہوں نے افسران و اہلکاران کو ہدایت کی کہ وہ دربار و اس کے گرد و جوار سے منشیات زدہ افراد کا انخلا لازمی کروائیں اور مشکوک افراد کو موقع پر حوالہ پولیس کیا جائے۔