lahore-highcourt

مشیران کی تعیناتی کے حوالے سے کوئی قانون نہیں،مفاد عامہ کے تحت درخواست دی ،وکیل میاں آصف محمود

 اسی طرح زبانی کلامی آ گئے ہیں، مفاد عامہ کی درخواست ہے تو اس میں تفصیل بھی لکھنی تھی،جسٹس فیصل زمان

لاہور (ویب نیوز)

لاہور ہائی کورٹ نے وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویزالٰہی کے مشیران کی تعیناتی کے خلاف درخواست مسترد کردی۔ پیر کو لاہور ہائی کورٹ نے وزیراعلیٰ پنجاب پرویزالٰہی کے مشیران کی تعیناتی کے خلاف درخواست پر سماعت کرتے ہوئے درخواست کو ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کردی۔جسٹس فیصل زمان خان نے شہری شہزاد کی درخواست پر سماعت کی۔درخواست گزارکی جانب سے میاں محمد آصف محمود ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔جسٹس فیصل زمان خان نے وکیل سے استفسارکیا کہ یہ درخواست کس طرح قابل سماعت ہے۔وکیل نے جواب دیا کہ مشیران کی تعیناتی کے حوالے سے کوئی قانون نہیں، مفاد عامہ کے تحت درخواست دی۔جسٹس فیصل زمان نے کہا کہ اسی طرح زبانی کلامی آ گئے ہیں، مفاد عامہ کی درخواست ہے تو اس میں تفصیل بھی لکھنی تھی، یہ درخواست کس طرح قابل سماعت ہے اور آپ کس طرح یہ درخواست دائر کرسکتے ہیں؟۔وکیل درخواست گزار نے جواب دیا کہ مشیران کی تعیناتی کے حوالے سے کوئی قانون نہیں۔عدالت نے کہا کہ قانون نہیں تو پھر کیا ہوا، آپ متعلقہ فورم پر جائیں اور وہاں درخواست کا فیصلہ کروائیں۔درخواست میں وزیراعلی پنجاب کو بذریعہ پرنسپل سیکرٹری فریق بنایا گیا ہے۔درخواست میں چیف سیکریٹری، ایڈیشنل چیف سیکریٹری اور سیکریٹری قانون کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔درخواست گزار کا موقف تھا کہ پرویزالٰہی نے 30 سے زائد افراد کو سیاسی مشیر تعینات کیا ہے۔ پرویز الٰہی نے اپنے مشیران کی تعیناتی میں قانونی تقاضے پورے نہیں کئے ۔ پرویزالٰہی کے مشیران لاکھوں روپے کی مراعات وصول کررہے ہیں۔وکیل درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ عدالت چوہدری پرویزالٰہی کے تمام مشیران کی تعیناتی کالعدم قرار دے اورکیس کے حتمی فیصلے تک وزیر اعلیٰ کے مشیران کو کام سے روکنے کا حکم دیا جاِئے۔