سوشل ڈیموکریٹک پارٹی انڈیا اور پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے کارکنوں کی جانب سے چھاپوں اور گرفتاریوں کے خلاف بنگلورو اور منگلورو میں احتجاج

 ہم اس فاشسٹ حکومت کی اس مہم کے خلاف سخت احتجاج کرتے ہیں جو اختلاف رائے رکھنے والوں کی آوازیں دبانے کے لیے ہے،پی ایف آئی

نئی دلی (ویب نیوز)

بھارتی تحقیقاتی اداروں نے 13 ریاستوں میں اسلامی تنظیم پاپولر فرنٹ آف انڈیا(پی ایف آئی)کے رہنمائوں کی گرفتاری کے لیے چھاپے مار کر 100 سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا۔بھارتی میڈیا کے مطابق این آئی اے، ای ڈی اور مختلف ریاستوں کی پولیس نے رات ساڑھے 3 بجے مسلم رہنمائوں اور اسلامی تنظیموں کے ارکان کی گرفتاری کے لیے مختلف مقامات پر چھاپے مارے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی تحقیقاتی اداروں کی جانب سے نئی دلی، مہاراشٹر، یوپی، کیرالہ اور راجستھان سمیت مختلف ریاستوں میں چھاپے مارے گئے۔بھارتی میڈیا کے مطابق تفتیشی ایجنسیوں نے دہشتگردی کی مالی اعانت کا الزام لگا کر مسلم رہنمائوں اور اسلامی تنظیموں کے خلاف کارروائیاں کیں۔رپورٹس میں دعوی کیا جارہا ہے کہ نوجوانوں کو دہشت گردی کی طرف مائل کرنے کی کوشش ہورہی تھی جس کے باعث گرفتاریاں عمل میں لائی گئی ہیں۔این آئی اے نے بنگلور اور کرناٹک کے 10 مقامات پر چھاپے مارے جن میں پی ایف آئی کے ریاستی صدر نذیر پاشا کا گھر بھی شامل تھا۔سوشل ڈیموکریٹک پارٹی انڈیا (ایس ڈی پی آئی)اور پاپولر فرنٹ آف انڈیا(پی ایف آئی)کے کارکنوں کی جانب سے چھاپوں اور گرفتاریوں کے خلاف بنگلورو اور منگلورو میں احتجاج کیا گیا۔ پی ایف آئی نے چھاپوں کے ردعمل میں جاری بیان میں کہا ہے کہ ہم اس فاشسٹ حکومت کی اس مہم کے خلاف سخت احتجاج کرتے ہیں جو اختلاف رائے رکھنے والوں کی آوازیں دبانے کے لیے ہے۔ قبل ازیں ماضی میں بھی پی ایف آئی پر انتہاپسندی میں ملوث ہونے کے الزامات لگتے رہے ہیں، سال 2006یہ پارٹی نیشنل ڈویلپمنٹ فرنٹ (این ڈی ایف)کی جانشین کے طور پر سامنے آئی تھی جس میں دیگر تنظیمیں بھی بعدازاں شامل ہوگئی تھیں۔

مزید

شیخ ہیبت اللہ اخونزادہ کی حکمت عملی القاعدہ اور داعش جیسی قرار Published On 17 December,2025 05:31 am whatsapp sharing buttonfacebook sharing buttontwitter sharing buttonemail sharing buttonsharethis sharing button واشنگٹن: (دنیا نیوز) شیخ ہیبت اللہ اخونزادہ کی حکمت عملی القاعدہ اور داعش جیسی قرار دیدی گئی۔ امریکی جریدے دی نیشنل انٹرسٹ نے بڑے خطرے سے آگاہ کردیا، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طالبان کے 20 سے زائد دہشت گرد تنظیموں سے روابط برقرار ہیں، جلد دنیا کو ایسی نسل سے واسطہ پڑے گا جو عالمی جہاد کو دینی فریِضہ سمجھتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق طالبان رجیم کے مدرسوں کے ذریعے نوجوانوں کی ذہن سازی کے بھی انکشافات کئے گئے، طالبان کے تحت مدرسہ اور تعلیمی نظام کو نظریاتی ہتھیار میں بدلا گیا، تعلیم کو اطاعت اور شدت پسندی کی ترغیب کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے۔ امریکی جریدے کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2021 کے بعد مدارس کے نصاب کو عالمی جہادی نظریے کی تربیت کیلئے ڈھال دیا گیا، طالبان کی تشریح اسلام افغان یا پشتون روایات کا تسلسل نہیں، طالبان کا تشریح کردہ اسلام درآمد شدہ اور آمرانہ نظریہ ہے، طالبان کا نظریہ تعلیم نہیں نظریاتی اطاعت گزاری ہے۔