پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے گاڑیاں فروخت کرنے والی کمپنیوں کے سی اوز کو و ارنٹ گرفتاری کا انتباہ کردیا
بارہ کمپنیوں میں صرف تین کے نمائندے اجلاس میں آسکے
گاڑی فروخت کرنے والی ایک کمپنی کے اکاؤنٹس میں پاکستانی خریداروں کے ایک سوگیارہ ارب روپے پڑے ہیں
اکثریت کو دس ماہ اورایک سال ہوگئے اور گاڑیاں نہ دی گئیں بیشترکمپنیوں نے اپنے حسابات کی تفصیلات آڈٹ فراہم بھی نہیں کیں،آڈیٹر جنرل
پی اے سی کے ارکان کا گاڑیاں فروخت کرنے والی کمپنیوں کی جانب سے ہر حکومت کو بلیک میل کرنے کا الزام عائد ،معاملے پر دوبارہ ایک ہفتے بعد اجلاس ہوگا
پی آئی ڈی سی ادارہ کی وسیع پیمانے پر خردبرد ، کرپشن وبے ضابطگیوں کی نشاندہی پر ان کے بورڈز آف ڈائریکٹرز اور متعلقہ چارٹرڈاکاؤنٹس کی تفصیلات طلب
یوٹیلٹی سٹورز میں وسیع گھپلوں پر سیکرٹری اور ایم ڈیز سے کرپٹ ملازمین کے خلاف کاروائی کی رپورٹ طلب
اسلام آباد(ویب نیوز)
پارلیمینٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے اجلاس میں گاڑیوں کی بڑھتی قیمتوں اور وسیع پیمانے پر صارفین سے بھاری رقوم کی وصولیوں کے باوجودگاڑیاں نہ دینے کے معاملات پرکمپنیوں کے سی اوز کے پیش نہ ہونے پر ان کے ورانٹ گرفتاری اور سمن جاری کرنے کا انتباہ کردیا، بارہ کمپنیوں میں صرف تین کے نمائندے آسکے آڈیٹر جنرل نے انکشاف کیا ہے کہ گاڑی فروخت کرنے والی ایک کمپنی کے اکاؤنٹس میں پاکستانی خریداروں کے ایک سوگیارہ ارب روپے پڑے ہیں جبکہ اکثریت کو دس ماہ اورایک سال ہوگئے اور گاڑیاں نہ دی گئیں بیشترکمپنیوں نے اپنے حسابات کی تفصیلات آڈٹ فراہم بھی نہیں کیں پی اے سی کے ارکان نے گاڑیاں فروخت کرنے والی کمپنیوں کی جانب سے ہر حکومت کو بلیک میل کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے گاڑیوں کے حوالے سے ایک بڑے مالی اسکینڈل کا خدشہ ظاہر ہے اس معاملے پر دوبارہ ایک ہفتے بعد اجلاس ہوگا، پی اے سی نے وزارت صنعت کے پی آئی ڈی سی ادارہ کی پبلک سیکٹرکمپنیزمیں وسیع پیمانے پر خردبرد ، کرپشن اور بے ضابطگیوں کی نشاندہی پر ان کے بورڈز آف ڈائریکٹرز اور متعلقہ چارٹرڈاکاؤنٹس کی تفصیلات طلب کرلیں ،ارکان نے پبلک سیکٹرکمپنیزکو ،،کھاؤ پیو،، کمپنیاں قرار دے دیا ہے یوٹیلٹی سٹورز میں وسیع گھپلوں پر سیکرٹری اور ایم ڈیز سے کرپٹ ملازمین کے خلاف کاروائی کی رپورٹ طلب کرلی گئی ہے یوٹیلٹی سٹورز میں خردبرد کے حوالے سے ملوث ملازمین سے ایک ارب روپے کی وصولیاں کرنے ہیں جب کہ آڈیٹرجنرل نے انکشاف کیا ہے کہ دوردرازکے علاقوں میں یوٹیلٹی سٹورزمیںمقامی سامان کی فروخت کا سلسلہ بھی جاری ہے۔پی اے سی کا اجلاس منگل کو چیئرمین نورعالم کی صدارت میں پارلیمینٹ ہاؤس میں ہوا۔ وزارت صنعت و پیداوراور زیلی اداروں کے حسابات کی جانچ پڑتال اور آڈٹ اعتراضات کاجائزہ لیا گیا۔فرنیچرزپاکستان لمیٹڈ،نینشل فرٹیلائزرکارپوریشن،پاک چائینا فرٹیلائزر،نیشنل فرٹیلائززمارکیٹنگ کے حسابات میں سنگین بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔ ان ادروں میں جعلی ڈگری والے افسران تعینات کرنے زمینوں کی خریداری میں گھپلوں،خلاف ضابطہ چار سو سے زائد ملازمین بھرتی کرنے ،نیشنل فرٹیلائززمارکیٹنگ میں خسارے کے باوجودافسران اور ملازمین میں بھاری بونس کی تقسیم اور دیگر بے قاعدگیوں کے آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا گیا۔پی اے سی نے نیب کو ایف آئی اے کو متعلقہ مقدمات کی تفتیش میں مددکرنے اور ایک ماہ میں رپورٹ طلب کرلی ہے آڈیٹرجنرل کو بھی تعاون کرنے کا کہا گیا ہے جس پر آڈیٹرجنرل نے اعتراض کیا کہ ایکسپرٹ سے رائے لینے کے لئے ان کو بلانے کا نیب کا طریقہ کار درست نہیں ہے جس طرح ملزمان کو سمن جاری کرکے طلب کیا جاتا ہے اسی طرح ایکسپرٹ کو سمن جاری کرکے مدعو کیا جاتا ہے ۔ نیب کے اسی طرزعمل کی وجہ سے کوئی آڈٹ افسر نیب کے دفتر میں نہیں جائے گا۔ گیٹ پر افسران سے شناختی کارڈ موبائل لے لیا جاتا ہے ۔گاڑی روک لی جاتی ہے ۔ارکان نے ابزرویشن کو درست قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ نیب دہشت کی علامت بن گیا ہے۔نزہت پٹھان نے کہا کہ تفتیش کے لئے نیب جس کو اٹھاتی ہے اسے بدتر ماحول میں رکھا جاتا ہے سونے کے لئے چارپائی تک فراہم نہیں کی جاتی۔نیب لوگوں کو نفیساتی مریض بنارہا ہے بلکہ ان کے ماحول کی وجہ سے لوگ پاگل ہورہے ہیں ۔متذکرہ کمپنیوں میں وسیع گھپلوں کے آڈٹ پیرا ز کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ تفتیشی افسران تو امیر ہورہے ہیں۔اجلاس میں یوٹیلٹی سٹورز کی کارکردگی پر بریفنگ کے دوران ارکان نے سخت تحفظات کا اظہار کیا۔پی اے سی نے ہدایت کہ غریب بستیوں میں یوٹیلٹی سٹورز کے سامان بھجوایا جائے اور سیاستدانوں کے ڈیروں کے بجائے عام جگہوں پر ان کی تقسیم کو یقینی بنایا جائے کسی ایم این ایز ایم پی ایز کی سفارش کو نہ سنیں ۔نواب شیر وسیر نے کہا کہ یوٹیلٹی سٹورز کا سامان غلہ منڈیوں میں فروخت ہوتاہے۔سب سے زیادہ گھپلے یوٹیلٹی سٹورز اور بی آئی ایس پی میں ہورہے ہیں ۔نور عالم نے کہا کہ امیر غریبوں کا مال کھارہے ہیں ماؤں بہنوں کی گھی اور آٹا کے لئے یوٹیلٹی سٹورز پر قطاروں میں تذلیل ہوجاتی ہے ۔نزہت پٹھان نے کہا کہ سندھ میں سب سے زیادہ غربت ہے سب سے زیادہ کے پی کے میں یوٹیلٹی سٹورز بنائے گئے۔۔ارکان نے کہا کہ یوٹیلٹی سٹورز کے وئیر ہاؤسز سے جو سامان نکلتا ہے وہ کہیں اور اور غیر معیاری سامان یوٹیلٹی سٹورز پر بھیج دیا جاتا ہے ۔یوٹیلٹی سٹورز کے افسران کے دفاتر میں معیاری دال چاول دکھائے جاتے ہیں سٹورزمیں خراب ملتا ہے ۔یوٹیلٹی سٹورز کی کارکردگی کاغذات میں ہے۔یوٹیلٹی سٹورز کے جنرل منیجرز کے بڑے بنگلے اور کوٹھیاں بن گئی ہیں ۔ جب کرپٹ منیجرز کو یوٹیلٹی سٹورز سے نکالا گیا ان کو دوباری کنٹریکٹ پر رکھ لیا گیا ۔صارف دن بھر خوار ہوکریوٹیلٹی سٹورز سے شام آٹا گھی نہ ملنے پر مایوس لوٹ جاتا ہے۔سیکرٹری صنعت و پیداور نے کہا کہ جنرل منیجرز سے لے کرعلاقائی ایریاز منیجرز کی کارکردگی کی یومیہ جانچ کے لئے اپیس ایک ہفتہ میں فعال ہوجائے گی ٹاورز کی بنیاد پر ایریازمنیجرز کی لوکیشن کا معلوم ہوسکے گا۔سندھ کے سیلاب متاثرین کے لئے دس لاکھ راشن بیگ تیار کئے جارہے ہیں ۔ارکان نے شکایات کی ہیں سیلاب سے متاثرہ علاقوں بالخصوص جنوبی پنجاب میں بڑی تعداد میں پیشہ ور بھکاری متاثرین بن کر پھیل گئے ہیں یہ سڑکوں کے کنارے بیٹھ گئے ہیں اور سرکاری امدا د لے رہے ہیں ان کا متاثرین سے کوئی تعلق نہیں ہے اداروں کا سامان بھی یہی لے جارہے ہیں ۔فوری مداخلت کی ضرورت ہے ۔اجلاس میں ارکان نے گاڑیوں کی بڑھتی قیمتوں اور وسیع پیمانے پر صارفین سے بھاری رقوم کی وصولیوں کے باوجودگاڑیاں نہ دینے کے معاملات پرکمپنیوں کے سی اوز کے پیش نہ ہونے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے ،نورعالم خان نے کہا کہ کمپنیوں نے دس سال قبل پی اے سی میں پاکستان میں گاڑیوں کی تیاری کے لئے ڈئیلشن پروگرام شروع کرنے کی یقین دہانی کروائی تھی کہ ملک میں گاڑیوں کے تمام پرزہ جات تیار کئے جائیں گے مگر ایسا نہ ہوسکا گاڑیان فروخت کرنے والی کمپنیاں پاکستان کے ساتھ گیم کھیل رہی ہیں ۔ایک ایک کمپنیاں چار سو گاڑیوں کی بکنگ کرلیتی ہیں جب کہ دوسویونٹ تیار ہوتے ہیں ۔ صارفین کے اربوں کھربوں روپے بھاری منافع کمائے جارہے ہیں ۔آڈیٹرجنرل نے کہا کہ ایک کمپنی نے حسابات کی تفصیلات دیں اور اس کے اکاؤنٹس میں پاکستانی صارفین کے ایک سوگیارہ ارپ پڑے ہیں اور طویل عرصہ سے ان پر سود کھایا جارہا ہے ۔نورعالم نے گاڑیوں کی بڑھتی قیمتوں اور وسیع پیمانے پر صارفین سے بھاری رقوم کی وصولیوں کے باوجودگاڑیاں نہ دینے کے معاملات پرکمپنیوں کے سی اوز کے پیش نہ ہونے خبردار کیا ہے کہ ان کے وارنٹ گرفتاری اور سمن جاری ہوسکتے ہیں ہماری کسی کاروائی کو عدلیہ میں چیلنج نہیں کیا جاسکتا ہے ۔ایک ہفتے بعد دوبارہ اجلاس ہوگا ایک بڑے اسیکنڈلز کا خدشہ ہے ہر دور میں گاڑیوں کی فروخت کی کمپنیاں حکومت کو بلیک میل کرتی ہیں ہر ادرے اور اس میں موجود لوگوں سے ان کمپنیوں کو سہولت ملتی ہے۔ڈالر کی قیمت کم ہونے پر گاڑی کی قیمت نہیں ہوتی ۔ایسا سلوک قابل برداشت نہیں ہے ۔آئندہ اجلاس میں تجارت ،صنعت و پیداور ،ایس ای سی پی ،مسابقی کمیشن گورنرسٹیٹ بنک اورتمام گاڑیوں کی فروخت کی کمپنیاں کے چیف ایگزیکٹو آفیسرز کو طلب کرلیا گیا ہے ۔ پی اے سی نے خبردار کیا ہے کہ پاکستانی صارفین کو براہ راست گاڑی امپورٹ کرنے کی اجازے دینے کی سفارش کردی جائے گی اپنے صارفین کے مفاد پر کسی کو مزید کمپنیوں کو نوازنے نہیں دینے دیں ۔
#/S