• پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا  سیکرٹری منصوبہ بندی  کو آئندہ اجلاس میں نہ آنے پر ہتھکڑی لگوا کر بلوانے کا انتباہ
  • ریلویز کی 14 ہزار ایکڑ اراضی پر قبضہ ہے ، سیکرٹری ریلوے کا انکشاف
  •  محکمے کے ملازمین کی ملی بھگت کے بغیر قبضہ مافیا کو یہ جرات نہیں ہو سکتی ۔ارکان
  • کوئی افسر کوئی سابق وزیر کوئی بھی ملوث ہو ذمہ داران کا تعین کیا جائے ۔ پی اے سی
  • پشاور سے ریلویز اراضی پر تجاوزات کے خاتمے کے لیے آپریشن کی ہدایت کر دی گئی
  • ریلوے میں کسی بھی عہدے پر کوئی افسر تین سال سے زیادہ عرصہ تعینات نہ رہے ، پی اے سی کی ہدایت

اسلام آباد (ویب نیوز)

پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے سیکرٹری منصوبہ بندی و ترقی کو آئندہ اجلاس میں نہ آنے پر ہتھکڑی لگوا کر بلوانے کا انتباہ کر دیا ۔ اجلاس میں سیکرٹری ریلوے نے انکشاف کیا ہے کہ ریلویز کی 14 ہزار ایکڑ اراضی پر قبضہ ہے ، ارکان نے واضح کیا ہے کہ محکمے کے ملازمین کی ملی بھگت کے بغیر قبضہ مافیا کو یہ جرات نہیں ہو سکتی ۔ کمیٹی نے ہدایت کی ہے کہ کوئی افسر کوئی سابق وزیر کوئی بھی ملوث ہو ذمہ داران کا تعین کیا جائے ۔ پی اے سی نے پشاور سے ریلویز اراضی پر تجاوزات کے خاتمے کے لیے آپریشن کی ہدایت کر دی ۔ اور یہ بھی ہدایت کی ہے کہ ریلوے میں کسی بھی عہدے پر کوئی افسر تین سال سے زیادہ عرصہ تعینات نہ رہے ۔ بدھ کو کمیٹی کا اجلاس چیئرمین نور عالم خان کی صدارت میں ہوا۔وزرات ریلویز کے حسابات سے متعلق  سال2019-20 کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا ۔ سیکرٹری ریلوے نے انکشاف کیا کہ پاکستان ریلویز کے 4  ارب روپے40کروڑ روپے  مالیتی زمین پر تجاوزات  ہیں اورریلویزکی 14 ہزار ایکڑ زمین پر غیرقانونی قبضہ ہے۔ نورعالم خان نے کہا کہ کافی زیادہ زمینیں ہیں، 138 ایکڑ تو میرے شہر میں ہیں،پچھلے تیس چالیس سال سے یہاں لوگ بیٹھے ہیں، سید حسین طارق  نے کہا کہ  اس مسئلے کا کوئی حل نکالنا بھی ضروری ہے، چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ اس  معاملے میں ریلوے کے ملازمین ملوث ہوتے ہیں،اس معاملے پر نرمی نہیں دکھانی، سب سے پہلے پشاور سے تجاوزات ختم کریں، برجیس طاہر نے شکایت کی انھوں نے میرے علاقے کو مچھر کا شہر کیوں بنا دیا، لاہور سے کراچی کی 80 فیصد ٹریفک میرے حلقے سے گزر کر جاتی ہے،  سیکرٹری ریلوے نے کہا کہ یہ مسئلہ نیا نہیں، پہلے دن سے ہے۔ برجیس طاہرنے کہا کہ میرے علاقے سے جوہڑ کو ختم کریں۔  14 ہزار ایکڑ زمین  پر تجاوازت کے حوالے سے  سیکرٹری ریلوے کو  معاملے میں ملوث ذمہ داروں کاتعین کی ہدایت کردی گئی کمیٹی نہ یہ  ہدایت بھی کہ کہ  یقینی بنایا جائے کہ کوئی افسر تین سال سے زیادہ ایک جگہ پر تعینات تو نہیں؟ ارکان نے کہا کہ  قابضین کو بجلی گیس کیسے مل جاتی ہے،؟ کمیٹی نے ہدایت کی کہ قابضین کو دیئے گئے گیس اور بجلی کے کنکشن کاٹ دیئے جائیں۔ چیئرمین کمیٹی نے ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے لئے زمین دیئے جانے پر تشویش کا اظہار  کرتے ہوئے کہا کہ جس افسر یا وزیر نے غلط فیصلہ کیا ہے اسکو بھی کٹہرے میں لائیں گے۔ آڈٹ حکام نے بتایا کہ ریلوے لینڈ، پارکنگ اسٹینڈ ، لگیج وین وغیرہ لیز پر دیں گئیں، کم ریٹس پر کنٹریکٹ دینے سے 622 ملین کا نقصان ہوا،  کمیٹی نے ہدایت کی کہ ذمہ دار افسر کو بلا کر پوچھا جائے۔ نور عالم خان نے یہ بھی کہا کہ  الیکٹرک انجن ہونا چاہئے آپ ڈیزل انجن پرجارہے ہیں،ڈیزل انجن تباہی ہے،ریلوے لائن کو اپ گریڈ کریں اورالیکٹرک لوکو موٹوانجن  لائیں۔ ارکان  کے ایم ایل ون  کے موجودہ  اسٹیٹس سے متعلق استفسار پر سیکرٹری ریلویز نے کہا کہ آج بھی  سٹرٹیجک پراجیکٹ ہے، ایم ایل ون کے لئے ہم پوری طرح تیار ہیں، فنانسنگ چین سے آنی ہے،یہ ہمارے کنٹرول سے اوپر کی بات ہے، گورنمنٹ سے گورنمٹ اس کی فنانسنگ ہونی ہے، سی پیک سے ہمیں ایک ٹکا بھی نہیں ملا،ہماری پنشن کا خرچہ ریلوے خود اٹھاتی ہے،ہم سولر سسٹم لے کر آرہے ہیں۔ اجلاس میں ایک گرانٹ سے متعلق  سیکرٹری پلاننگ نے جواب دینا تھا مگر وہ غیر حاضر تھے جس پر نورعالم خان نے کہا کہ وہ آئندہ میٹنگ میں  نہ آئے تو ہتھکڑی لگوا کر بلوائیں گے ۔اجلاس کے دوران کمیٹی  نے سیکرٹری منصوبہ بندی و ترقی کی عدم حاضری پر سخت  ناپسندیدگی کا اظہار  کرتے ہوئے  سیکرٹری پلاننگ کو طلب کرنے کی ہدایات جاری کردیں نورعالم خان نے کہا یہ سیکرٹریز کو کیا ہوگیا ہے؟ ۔ انھوں  نے فنانس ڈویژن کے نمائندے سے استفسار کیا کہ ہدایت کی تھی کہ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کا ایگزیکٹو الا ؤنس نہیں روکنا چاہئے،فنانس اور آڈٹ حکام آپس میں بیٹھ کر فیصلہ کریں،اس وقت تک یہ یہ الاؤنس نہیں روکنا چاہئے۔