پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں سینیٹر طلحہ محمود اور نور عالم خان کے درمیان جھگڑا ہوتے ہوتے رہ گیا

آپ اجلاس میں کیوں آئے ہو ، کس نے بلایا ہے ؟ چیئرمین پی اے سی

میں آپ کا احتساب کرنے آیا ہوں آڈٹ اعتراضات سے ہٹ کر دیگر معاملات کیوں دیکھ  رہے ہیں ،  طلحہ محمود

چوہدری برجیس طاہر نے  پی اے سی کو کسی اور مقصد کے لیے استعمال نہ کرنے کی اپیل کر دی

اسلام آباد (ویب  نیوز)

پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے سابقہ دور حکومت میں تین ارب ڈالر کے خلاف ضابطہ قرضوں کی تقسیم کی نیب اور ایف آئی اے کو پندرہ دنوں میں تحقیقات مکمل کر کے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کر دی ، کمیٹی نے ایف آئی اے کو ایک ہفتہ میں پاکستانیوں کے ڈیٹا لیکس کی تحقیقات بھی مکمل کر کے رپورٹ طلب کر لی ، اجلاس میں وفاقی وزیر مذہبی امورسینیٹر طلحہ محمود  اور چیئرمین نور عالم خان کے درمیان جھگڑا ہوتے ہوتے رہ گیا ۔ نور عالم خان نے کہا کہ آپ اجلاس میں کیوں آئے ہیں جس پر وفاقی وزیر مذہبی امور نے کہا کہ میں آپ کا  احتساب کرنے آیا ہوں ۔ پی اے سی اختیار سے تجاوز کرتے ہوئے دیگر معاملات کو کیوں دیکھ رہی ہے ۔ مسلم لیگ ن کے رہنما چوہدری برجیس طاہر نے مداخلت کرتے ہوئے دونوں رہنماوں کو واضح کیا کہ پی اے سی کے پلیٹ فارم کو کسی اور مقاصد کے لیے استعمال نہ کیا جائے تاہم نور عالم خان نے کہا صدر وزیر اعظم سمیت کوئی وفاقی وزیر قانون سے بالا تر نہیں ہے ۔ جہاں بھی سرکاری خزانے کا ایک پیسہ بھی استعمال ہوا ہے ہم جانچ پڑتال کر سکتے ہیں اور مالیاتی امور سے متعلق معاہدوں کو بھی زیر بحث لایا جا سکتا  ہے ۔ کمیٹی نے چھ سالوں کے دوران پی او ایف ( پاکستان آرڈیننس فیکٹری ) کی جانب سے ایف سی کو پیسوں کی ادائیگی کے باوجود کلاشنکوف فراہم نہ کرنے کا نوٹس لیتے ہوئے سیکرٹری داخلہ اور سیکرٹری دفاعی پیداوار کو ذمہ داران کے تعین اور ایف سی اہلکار کی پنجاب پولیس کے سپاہی کے مساوی تنخواہ کرنے کی ہدایت کر دی ۔ بندوقوں کی عدم خریداری کے معاملے پر آئی جی خیبر پختونخوا کے موقف کو مسترد کر دیا گیا ۔ نور عالم خان نے کہا کہ اس معاملے میں غفلت برتی گئی ذمہ داران کے خلاف انضباطی کارروائی ضروری ہے ۔ پی اے سی نے نیب ، ایف آئی اے اور آڈیٹر جنرل کو ماضی میں تین ارب ڈالر کے قرضے تین اور پانچ فیصد شرح منافع پر تقسیم کرنے کی فرانزک تحقیقات کی ہدایت کر دی ۔ پی اے سی نے اس بارے میں گورنر اسٹیٹ بینک کی جانب سے مستفید کنندگان کی فہرست اور ریکارڈ فراہم نہ کرنے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے ۔ کمیٹی نے نادرا کے این ٹی ایل کے خلاف ضابطہ منصووں اور پاکستان کے ڈیٹا لیکج کی ایک ہفتے میں تحقیقات کی ہدایت کر دی ۔ نور عالم خان نے کہا کہ اس ڈیٹا لیکجز کی وجہ سے جس پاکستانی کا بھی شناختی کارڈ موبائل نمبر سسٹم میں ڈالے اس کا سارا زائچہ نکل آتا ہے ۔ متعلقہ افسران کے تمام اثاثوں کی تفصیلات پیش کی جائیں اور رکارڈ آڈٹ کو فراہم کیا جائے پی اے سی نے اسلام آباد میں امن و امان کی صورتحال پر بھی عدم اعتماد کا اظہار کیا اور آئی جی اسلام آباد کو ہدایت کی کہ اسلام آباد پولیس کو اس حوالے سے چوکس رہنا چاہیے کیونکہ 2014 ء سے اسلام آباد سے بے یقینی اور انتشار کی جو فضا بنائی گئی اس کا سلسلہ تاحال جاری ہے ۔ اجلاس کے دوران وزارت داخلہ کے آڈٹ اعتراضات کو متعلقہ افسران کے اعلی سطح کے اہم اجلاس میں جانے کے پیش نظر موخر کر دیا گیا ۔ طلحہ محمود نے بتایا کہ وہ اس لیے آئے ہیں کمیٹی کے اجلاس میں کہ انہیں باضابطہ مدعو کیا گیا ہے اور کمیٹی کے نوٹس میں رکن کی حیثیت سے میرا نام موجود ہے ۔