قومی اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں اپوزیشن ارکان کا شدید احتجاج،پی ٹی آئی اور ن لیگی خواتین ارکان کے درمیان تصادم ہوتے ہوتے رہ گیا

جعلی حکومت نامنظور، سلیکٹڈ حکومت نامنظور، مہنگائی کا قرضستان نامنظور، چور ڈاکو سرکار نامنظور کے پلے کارڈز لہرا دئیے

حکومتی خواتین ارکان نے حکومت مخالف پلے کارڈز چھین کر پھاڑ دئیے

ڈونکی راجہ  کی سرکار نہیں چلے گی  نہیں چلے گی کے نعرے بھی لگ گئے، وزیراعظم عمران خان بھی ایوان میں موجود تھے

اسلام آباد(  ویب نیوز) قومی اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں اپوزیشن قائدین محمد شہباز شریف اور بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں اپوزیشن ارکان نے شدید احتجاج کرتے ہوئے جعلی حکومت نامنظور، سلیکٹڈ حکومت نامنظور، مہنگائی کا قرضستان نامنظور، چور ڈاکو سرکار نامنظور کے پلے کارڈز لہرا دئیے، پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان مسلم لیگ ن کی خواتین ارکان کے درمیان تصادم ہوتے ہوتے رہ گیا، حکومتی  خواتین ارکان نے  حکومت مخالف پلے کارڈز چھین کر پھاڑ دئیے، ڈونکی راجہ  کی سرکار نہیں چلے گی  نہیں چلے گی کے نعرے بھی لگ گئے، وزیراعظم عمران خان بھی ایوان میں موجود تھے۔ جمعہ کو قومی اسمبلی کا بجٹ سیشن اسپیکر اسد قیصر کی صدارت میں مقررہ وقت 4بجے شروع ہوا ۔ وزیراعظم عمران خان پانچ منٹ قبل تین بج کر 55منٹ پر ایوان میں آگئے تھے، اپوزیشن  لیڈر اور بلاول بھٹو زرداری 10 منٹ کی تاخیر سے اپنے ارکان کے ہمراہ ایوان میںپہنچے۔ اسپیکر نے  وزیر خزانہ شوکت ترین کو بجٹ 2021-22 پیش کرنے کیلئے فلور دیا تو اپوزیشن ارکان اپنی نشستوں سے کھڑے ہوگئے حکومت مخالف پلے کارڈز لہرا دئیے گئے جس پر وزیراعظم عمران خان اور وزیرخزانہ  شوکت ترین نے ہیڈ فون لگا لئے۔4 بج کر10 منٹ پر وزیر خزانہ نے بجٹ تقریر شروع کی۔ اپوزیشن کی ہنگامہ آرائی شروع ہوگئی، تمام اپوزیشن ارکان نے  حکومت کیخلاف پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر لوٹ کے کھا گیا  پاکستان عمران خان عمران خان، شیم شیم،جھوٹوں کی سرکار، جعلی حکومت جعلی وعدے، سلیکٹڈ حکومت نہیں چلے گی، کسان دشمن عوام دشمن، بجٹ نامنظور جبکہ چورو بجلی دو، گیس دو، پانی دو، گو نیازی گو، مک گیا تیرا شو نیازی، چینی چور ، آٹا چور، گلی گلی میں شور ہے  عمران نیازی چور ہے اور دیگر نعرے لگائے۔ ایک موقع پر پاکستان مسلم لیگ ن کی8خواتین ارکان پلے کارڈز اٹھا کر حکومتی نشستوں کے عقب میں جاکر کھڑی ہوگئیں اور نعرہ بازی شروع کردی جس پر تحریک انصاف کی بعض خواتین ارکان ان کے پاس آگئیں انہیں واپس جانے کی دھمکی دی۔ مسلم لیگ ن کی خواتین نے احتجاج جاری رکھا تو تحریک انصاف کی خواتین ارکان نے ان کے ہاتھوں سے  پلے کارڈز چھین کر پھاڑ دئیے اور پھینک دئیے۔ تاہم مسلم لیگ ن کی خواتین ارکان خاموش کھڑی رہیں۔ اس دوران مرتضیٰ جاوید عباسی اور دیگر ارکان بھی آگئے تھے۔  تحریک انصاف کے ریاض فتیانہ اور دیگر ارکان آگئے۔ گفت و شنید کے بعد مسلم لیگ ن کی خواتین ارکان  واپس چلی گئیں۔5 بج کر 37 منٹ تک بجٹ تقریر جاری رہی بجٹ تقریر ختم کی تو وزیراعظم عمران خان نے شوکت ترین کو ان کی نشست پر جاکر مبارکباد دی۔ یہ بھی یاد رہے کہ شہباز شریف اور بلاول بھٹو زرداری اکٹھے ایوان میں آئے تو  بعض حکومتی ارکان نے شیم شیم کے نعرے لگائے۔ گزشتہ سالوں کی روایت کے برعکس پیشگی بجٹ دستاویزات  ارکان  کی نشستوں پر موجود تھیں۔ وقفہ وقفہ سے حکومتی ارکان وزیراعظم عمران خان کے پاس آتے رہے اور سفارشی چٹھیاں لکھواتے رہے۔