ملک کی تاریخ میں پہلی بار سینٹ قائمہ کمیٹی سے الیکشن کمیشن کا حکومت کے خلاف واک آؤٹ

ہنگا مہ خیز اجلاس میں حکومت اپنی پارلیمانی جماعتوں کے ارکان کے ساتھ قائمہ کمیٹی پارلیمانی امور کے خلاف واک آؤٹ کر گئی

انتخابی اصلاحات سے متعلق حکومت کے دونوں بل مسترد

پارلیمنٹرینز کے حلف متعلق بل کو منظور کر لیا گیا موجودہ پارلیمنٹ اور اسمبلیوں پر اطلاق نہیں ہو گا

ارکان کی حکومتی رویے پر مستعفی ہونے کی دھمکی

 انتخابی اصلاحات کے لیے نجی ترامیم کی منظوری ، رپورٹ سینیٹ کو ارسال کر دی گئی حتمی فیصلہ ایوان میں ہو گا

اسلام آباد (ویب  نیوز) پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ الیکشن کمیشن آف پاکستان حکومت کے خلاف واک آؤٹ کر گیا ۔ حکومت نے  الیکشن کمیشن پر سنگین الزامات عائد کر دئیے ۔ حکومت قائمہ کمیٹی پارلیمانی امور کے خلاف واک آؤٹ کر گئی ۔ انتخابی اصلاحات سے متعلق حکومت کے دونوں بل مسترد ہو گئے ۔ ارکان نے حکومتی رویے پر استعفوں کی دھمکی دے دی ۔ انتخابی اصلاحات کے لیے نجی ترامیم کی منظوری دیتے ہوئے رپورٹ سینیٹ کو ارسال کر دی گئی حتمی فیصلہ ایوان میں ہو گا ۔ جمعہ کو چوتھے روز سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کا اجلاس چیئرمین سینیٹر تاج حیدر کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا جو کہ ہنگامہ خیز ثابت ہوا ۔ خلاف ضابطہ کمیٹی میں ہنگامی بنیادوں پر حکومت کو زیادہ نمائندگی دینے پر بھی اپوزیشن جماعت بشمول چیئرمین کمیٹی نے احتجاج کیا ہے ۔ حکومت اور چیئرمین سینٹ پر واضح کیا گیا ہے کہ تناسب کے مطابق کمیٹیوں میں نمائندگی ملتی ہے کمیٹی میں سینیٹر ثمینہ کو حکمران اتحاد کی طرف سے نامزد کیا گیا ہے اور چیئرمین سینٹ کی منظوری سے نوٹی فکیشن جاری کر دیا گیا ۔ تاج حیدر نے کہا کہ خلاف ضابطہ کام ہوا ہے تاہم چیئرمین سینیٹ کے فیصلے کو تسلیم کرتے ہیں ۔ وزیر ریلوے اعظم سواتی نے کہا کہ خلاف ورزی نہیں  کی گئی ۔ الیکشن کمیشن نے کس بنیاد پر گذشتہ شب نو بجے کمیٹی کو خط لکھا ہے ۔ مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے کہا کہ انتخابی ایکٹ 2018 کے تحت کمیشن کا یہ اختیار نہیں ہے قانون سازی پارلیمنٹ کا کام ہے ۔ کمیشن کا کام قانون کے مطابق منصفانہ اور صاف شفاف انتخابات کا انعقاد ہے ۔ اسی کمیشن نے جنرل ضیاء الحق ، جنرل پرویز مشرف کے ریفرنڈم کروائے بلکہ ایک ریفرنڈم میں تو بیرون ملک پاکستانیوں کے ووٹ بھی ڈلوائے ۔ الیکشن کمیشن ہمیں سبق نہ پڑھائے ۔ سات سالوں میں کمیشن نے کوئی کام نہیں کیا ۔ اعظم سواتی نے کہا کہ اس ادارے نے بیڑا غرق کر دیا ہے ۔ پیسے لیے ہیں ان کے اس ریمارکس پر اسپیشل سیکرٹری الیکشن کمیشن ظفر جذبات میں آ گئے اور کہا کہ ہم ایسے اجلاس میں نہیں بیٹھ سکتے  ان کی قیادت میں الیکشن کمیشن کے دیگر افسران نے حکومت کے خلاف بائیکاٹ کر دیا ۔ سینیٹر اعظم نذیر نے کہا کہ آئینی ادارہ ہے اس پر الزام تراشی نہ کی جائے ۔ جے یو آئی کے رہنما سینیٹر کامران مرتضیٰ بھی الیکشن کمیشن سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے واک آؤٹ کر گئے ۔ وزیر مملکت پارلیمانی امور علی محمد خان نے الیکشن کمیشن  اور متذکرہ سینیٹر کو منانے کی کوشش کی الیکشن کمیشن کے افسران روٹھ کر چلے گئے ۔ کامران  مرتضی واپس آ گئے ۔ اجلاس شروع ہوا توسینیٹر مصطفی نواز کھوکھر نے کہا کہ سخت الزامات الیکشن کمیشن پر  لگائے گئے ہیں ۔ اعظم سواتی نے کہا کہ میں اپنے موقف پرقائم ہوں اس پر دونوں ارکان کے درمیان الفاظی جھڑپ بھی ہو گئی ۔ مصطفی نواز کھوکھر غصے سے لال پیلے ہو گئے اور کہا کہ اعظم سواتی بتا ئیں الیکشن کمیشن نے کس سے پیسے لیے ہیں کیا یہ نون لیگ اور پیپلز پارٹی کی طرف اشارہ کر رہے ہیں کسی نے خط لکھ دیا تو کیا ہوا ۔ سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ جس قسم کے الزامات لگائے جا رہے ہیں اجلاس میں بیٹھنا مشکل ہو رہا ہے ۔ تاج حیدر نے کہا کہ وہ کسی صدارت پر نہ ہوتے تو وہ بھی واک آؤٹ کر جاتے ۔ اعظم سواتی نے الیکشن کمیشن کے خط کو شارٹ گن قرار دیتے ہوئے کہا کہ کوئی اپنے اختیار سے تجاوز نہ کرے ۔ بابر اعوان نے کہا کہ بات درست ہے ۔ ادارے اعتراضات نہیں اٹھاتے ۔ الیکشن کمیشن سے متعلق حکومت کے یکطرفہ موقف کے اظہار پر سابق وزیر قانون فاروق ایچ نائیک نے احتجاج کیا  اور کہا کہ یہ طرز عمل درست نہیں ہے ۔ اسے ٹھیک کریں ورنہ میں کمیٹی سے مستعفی ہو جائوں گا ۔ اجلاس میں تکرار نوک جھونک الفاظی جھڑپ کے ماحول میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین و اوور سیز پاکستانیز کے حق رائے دہی پارلیمنٹیرنز کے حلف اور سینیٹ کے خفیہ ا نتخابات سے متعلق حکومتی ترامیم پر رائے شماری کا مرحلہ آ گیا ۔ کمیٹی کی نئی رکن ثمینہ نے وڈیو لنک کے ذریعے گھر سے بیٹھ کر اجلاس میں شرکت کی ۔ کمیٹی میں حکومت اپوزیشن کے چھ چھ مساوی ووٹ تھے ۔ اعظم سواتی کا اصرار تھا کہ سینیٹر ثمینہ کو بھی کو ووٹ ڈالنے کا حق دیا جائے چیئرمین کمیٹی اور اپوزیشن ارکان نے کہا کہ قواعد اس کی اجازت نہیں دیتے قواعد کے مطابق اجلاس میں موجود رکن ہی رائے شماری میں حصہ لے سکتا ہے ۔ چیئرمین اور اپوزیشن ارکان کی مخالفت پر حکومت اپنی پارلیمانی جماعتوں کے ساتھ اجلاس سے واک آؤٹ کر گئی ۔ حکومتی ارکان میں ثانیہ نشتر ، علی ظفر ، ولید اقبال ، ہلال الرحمان اور دیگر شامل تھے ۔ کمیٹی نے اتفاق رائے سے انتخابی اصلاحات کے لیے اپنی ترامیم کی منظوری دیتے ہوئے رپورٹ سینٹ کو ارسال کر دی حتمی فیصلہ سینیٹ میں ہو گا ۔پارلیمنٹرینز کے حلف متعلق بل کو منظور کر لیا گیا موجودہ پارلیمنٹ اور اسمبلیوں پر اطلاق نہیں ہو گا بل کے تحت سینیٹ قومی و صوبائی اسمبلیوں کا کوئی بھی رکن ساٹھ روز میں حلف اٹھانے کا پابند ہو گا ۔ موجودہ پارلیمنٹ پر اطلاق نہیں ہو گا ۔  wa/aa