نئی قومی اسمبلی کے 302 ارکان نے حلف اٹھا لیا

سنی اتحاد کونسل اور مسلم لیگ ن کے ارکان آمنے سامنے آ گئے تصادم ہوتے ہوتے رہ گیا

اتحاد کونسل کے ارکان کی نواز شریف کو عمران خان کی شکل کا ماسک مارنے کی کوشش

بیرسٹر گوہر خان نے نا مکمل قومی اسمبلی کی نشاندہی کردی… رولنگ جاری کرنے کا مطالبہ

اسلام آباد (صباح نیوز) پاکستان کی 16 ویں قومی اسمبلی وجود میں آ گئی 302 ارکان نے حلف اٹھا لیا ، سنی اتحاد کونسل اور پاکستان مسلم لیگ ن کے ارکان آمنے سامنے آ گئے ، تصادم ہوتے ہوتے رہ گیا ، چور ایم این ایز ، گھس بیٹھیے نامنظور ، آئی آئی پی ٹی آئی ، دیکھو دیکھو کون آیا شیر آیا شیر آیا ، ایک زرداری سب پر بھاری اور دیگر نعرے لگتے رہے ، سابق وزیر اعظم نواز شریف پر سنی اتحاد کونسل کے ارکان نے عمران خان کی شکل کا ماسک مارنے کی کوشش کی دونوں اطراف سے ارکان نے اپنی اپنی جماعتوں کی قیادت کے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے ، کسی ناخوشگوار واقعہ سے بچنے کے لیے مسلم لیگ ن کے ارکان نے نواز شریف کے قریب حفاظتی حصار باندھ لیا ، سنی اتحاد کونسل کے ارکان اسپیکر ڈائس پر چڑھ گئے ۔ قومی اسمبلی کا افتتاحی اجلاس اسپیکر راجہ پرویز اشرف کی صدارت میں ہوا آغاز میں  انہوں نے اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے انتخاب کے لیے رولنگ جاری کی ، ہنگامہ آرائی شور شرابے اور ارکان کی تلخ کلامی کے دوران راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ اس طرح ایوان کیسے چلے گا  ۔ سنی اتحاد کونسل کے ارکان نے خواجہ آصف پر ہوٹنگ کی اور انہیں تقریر نہ کرنے دی تو سابق وفاقی وزیر نے انہیں ہاتھ سے گھڑی اتار کر دکھا دی اور لیگی ارکان نے گھڑی چور گھڑی چور کے نعرے لگانے شروع کر دئیے ۔ اجلاس میں مسلم لیگ ن کے قائد سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نامزد وزیر اعظم میاں محمد شہباز شریف ، سابق صدر آصف علی زرداری ، بلاول بھٹو زرداری ، جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان ، سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر ، بیرسٹر گوہر ، عمر ایوب خان ، بی این پی مینگل کے صدر سردار اختر مینگل ، پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی ، خالد مگسی ، خالد مقبول صدیقی اور دیگر منتخب  سرکردہ سیاسی رہنما بھی موجود تھے  ۔سنی اتحاد کونسل کے ارکان نے پاکستان مسلم لیگ ن کے ارکان کے خلاف سخت نعرے لگائے ، عمران خان کی تصاویر والے پلے کارڈز اٹھا لیے اور اسپیکر ڈائس پر چڑھ گئے  ۔ چور چور ، جعلی مینڈیٹ نا منظور ، تیرا یار میرا یار قیدی نمبر 804 ، ساڈا حق ۔۔۔ایتھے رکھ اور دیگر نعرے لگائے جبکہ مسلم لیگ ن کے ارکان نے گھڑی چور اور دیگر نعرے لگائے اس دوران سنی اتحاد کونسل کے ارکان نواز شریف کی نشست کے انتہائی قریب آ گئے جس پر راولپنڈی اسلام آباد سے لیگی ارکان اسمبلی نے حفاظتی حصار باندھ لیا اور سنی اتحاد کونسل کے ارکان کو پیچھے دھکیل دے دیا ۔ نواز شریف حلف کے بعد رول آف ممبرز کے رجسٹر پر دستخط کرنے گئے تو سنی اتحاد کونسل کے ارکان نے انہیں عمران خان کی شکل کا ماسک مارنے کی کوشش کی تاہم وہ ان کے سر کے اوپر سے گزر گیا ، سنی اتحاد کونسل خصوصی طور پر عمران خان کی شکل کا ماسک لے کر آئے تھے بلاول بھٹو سنی اتحاد کونسل سمیت تمام سیاسی رہنماؤں سے ملے ، 302 ارکان نے حلف اٹھا  لیا  ہے 336 کے ایوان میں حلف نہ اٹھانے والوں میں مخصوص نشستوں اور بعض کے نوٹیفیکیشن جاری نہ ہونے والے ارکان شامل ہیں ۔

بیرسٹر گوہر خان نے نا مکمل قومی اسمبلی کی نشاندہی کردی… رولنگ جاری کرنے کا مطالبہ

 سنی اتحاد کونسل کے رہنما بیرسٹر گوہر خان نے نا مکمل قومی اسمبلی کی نشاندہی کرتے ہوئے اسپیکر راجہ پرویز اشرف سے اس معاملے پر رولنگ جاری کرنے کا مطالبہ کر دیا اور جواب کے لیے خلاف ضابطہ خواجہ محمد آصف کو فلور دینے پر کونسل کے ارکان نے سخت احتجاج کیا ۔ راجہ پرویز اشرف نے انتباہ کیا کہ اگر ایسا ہوتا رہا تو کوئی بات نہیں کر سکے گا  ۔ارکان کے حلف اور رول آف ممبرز کے رجسٹر پر دستخط کا مرحلہ مکمل ہونے کے بعد سخت احتجاج کے نتیجے میں وزیر اعظم کے لیے نامزد امیدوار عمر ایوب خان اور بیرسٹر گوہر علی خان کو نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کے لیے فلور دے دیا ۔ عمر ایوب خان نے کہا کہ ہماری بائیں طرف جعلی مینڈیٹ والے بیٹھے ہیں اگر عوام کے اعتماد کو مجروح کیا جائے گا تو معاملات کیسے چلیں گے ۔ بیرسٹر گوہر خان نے آئین اور قانون کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ قومی اسمبلی نامکمل ہے ہم حلف سے پہلے یہ بات کرنا چاہتے تھے مگر ہمیں فلور نہیں دیا گیا ہمیں مخصوص نشستوں سے محروم رکھا جا رہا ہے ہم سب نے ابھی آئین کی پاسداری کا حلف اٹھایا ہے اور یہ ہاؤس نامکمل ہے اس بارے میں اسپیکر ( آپ ) رولنگ جاری کریں ۔ راجہ پرویز اشرف نے رولنگ کی بجائے فلور خواجہ آصف کو دے دیا جس پر سنی اتحاد کونسل کے ارکان نے سابق وفاقی وزیر پر ہوٹنگ کی اور انہیں تقریر نہ کرنے دی اور راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ ایک دوسرے کی بات نہیں سنیں گے تو ہاؤس کیسے چلائیں گے کوئی بات نہیں کر سکے گا  یہ اسمبلی ریاست کے استحکام اور اس کے تحفظ کے لیے ہے اور جذبات کی عکاسی ایسی ہی ہونی چاہیے ۔ سننے کا حوصلہ پیدا کریں ، بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہم نے متذکرہ معاملے پر آپ سے رولنگ مانگی ہے کسی اور کو جواب کے لیے فلور دینا خلاف ضابطہ ہے ان سخت ریمارکس پر خواجہ محمد آصف نے اپنے ہاتھ کی گھڑی اتار لی اور سنی اتحاد کونسل کے ارکان کی طرف لہراتے رہے ۔ مسلم لیگ ن کے ارکان نے شیم شیم کے نعرے بھی لگائے ۔