Palestinians mourn their relatives killed in the Israeli bombardments of the Gaza Strip in front of the morgue of the Al Aqsa Hospital in Deir al Balah, on Thursday, Feb. 29, 2024. (AP Photo/Adel Hana)

اسرائیل کی غزہ میں 3 پناہ گزین کیمپوں پر وحشیانہ بمباری،خواتین اور بچوں سمیت 30 فلسطینی شہید

اسرائیلی بمباری میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 30 ہزار سے تجاوز کرگئی ، 70 ہزار 325 زخمی ہوچکے ہیں

کمال عدوان اور الشفا ہسپتالوں میں پانی کی کمی اور غذائی قلت سے 6 بچے جاں بحق ہوگئے، درجن سے زائد کی حالت تشویشناک ہے، وزارت صحت

حماس اور اسرائیل کے درمیان قیدیوں کے دوطرفہ تبادلے کا معاہدہ رمضان المبارک سے پہلے ہونے کا قوی امکان ہے، اسرائیلی میڈیا کا دعویٰ

سیو دی چلڈرن کا غزہ پر بمباری اور بھوک و افلاس سے بچوں کی اموات پر تشویش کا اظہار

جنگ سے بچوں کا کوئی لینا دینا نہیں لیکن سب سے زیادہ نقصان انہی بچوں کا ہوا ہے، سیو دی چلڈرن

 یہ زندگی اور موت کا معاملہ ہے،غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل کے لیے مزید محفوظ راہداریوں کو کھول دیا جائے،سربراہ یو ایس ایڈسمانتھا پاور

غزہ(  ویب  نیوز)

اسرائیلی فوج نے غزہ کے پناہ گزین کیمپوں پر بھی وحشیانہ بمباری میں خواتین اور بچوں سمیت 30 فلسطینی شہید ہوگئے، شمالی غزہ میں کمال عدوان اور الشفا ہسپتالوں میں پانی کی کمی اور غذائی قلت سے 6 بچے جاں بحق ہوگئے جبکہ درجن سے زائد کی حالت تشویشناک ہے، اسرائیلی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان قیدیوں کے دوطرفہ تبادلے کا معاہدہ رمضان المبارک سے پہلے ہونے کا قوی امکان ہے۔ قطری میڈیا کے مطابق بدھ اورجمعرات کی درمیانی شب وسطی غزہ میں نصیرات اور بوریج کیمپوں پر اسرائیلی فضائی حملوں میں کم از کم 25 افراد شہید ہوئے، ان حملوں میں زخمی ہونے والوں کو دیر البلاح کے الاقصی شہید ہسپتال لے جایا گیا جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی تھی ۔اسرائیلی فوج نے غزہ کے جنوبی شہر خان یونس میں بھی رات بھر گولہ باری جاری رکھی، غزہ کے یورپی ہسپتال کو اسرائیلی گولہ باری سے جاں بحق ہونے والے5افراد کی نعشیں موصول ہوئی ہیں، ایمبولینس کا عملہ جاری حملوں کی وجہ سے مزید نعشوں تک نہیں پہنچ سکا۔ اسرائیل کے 7 اکتوبر سے جاری غزہ پر بمباری میں30 ہزار زائد فلسطینی شہید اور 70 ہزار 325 زخمی ہوچکے ہیں ۔ادھر اقوام متحدہ کے حکام کا کہنا ہے کہ 6 لاکھ فلسطینی قحط کے دہانے پر ہیں، 30 ہزار فلسطینیوں کو شہید کرنے کے بعد اسرائیلی فوج نے اپنے بیان میں کہا کہ اسرائیل غزہ کے لوگوں سے نہیں حماس سے لڑ رہا ہے۔ ادھر سیو دی چلڈرن نامی این جی او نے غزہ پر بمباری اور بھوک و افلاس سے بچوں کی اموات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس جنگ سے بچوں کا کوئی لینا دینا نہیں لیکن سب سے زیادہ نقصان انہی بچوں کا ہوا ہے۔ دوسری جانب غزہ کی وزارت صحت نے بتایا کہ شمالی غزہ میں کمال عدوان اور الشفا ہسپتالوں میں پانی کی کمی اور غذائی قلت سے 6 بچے جاں بحق ہوگئے جبکہ درجن سے زائد کی حالت تشویشناک ہے۔ طب کے شعبے میں امدادی سرگرمیوں میں مصروف ایک خیراتی ادارے ایم ایس ایف نے بھی خبردار کیا ہے کہ غزہ میں صحت کی دیکھ بھال کا پورا نظام تباہ ہو رہا ہے۔ امریکی ادارے یو ایس ایڈ کی سربراہ سمانتھا پاور نے غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل کے لیے مزید محفوظ راہداریوں کے کھولنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ زندگی اور موت کا معاملہ ہے۔ دوسری جانب حماس اور اسرائیل کے درمیان قیدیوں کے دوطرفہ تبادلے کا معاہدہ رمضان المبارک سے پہلے ہونے کا قوی امکان ہے۔ اسرائیلی میڈیا کی جانب سے دعوی کیا گیا ہے کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے میں مصری اور قطری ثالثوں نے تصدیق کی ہے کہ دوطرفہ معاہدے پر دستخط 10مارچ سے پہلے ہو جائیں گے، دونوں ثالثوں نے امریکا کو بھی تفصیلات سے آگاہ کر دیا ہے۔