- عمران خان رکن قومی اسمبلی نہیں رہے،ان کی قومی اسمبلی کی نشست کو خالی قرار دیا جاتا ہے
- عمران خان کرپٹ پریکٹس میں ملوث رہے،ان کی جانب سے جمع کرایا گیا جواب درست نہیں تھا
- عمران خان کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کیا جائے،چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں5 رکنی بینچ نے متفقہ فیصلہ
- پی ٹی آئی الیکشن کمیشن کا فیصلہ چیلنج کرے گی، ہم ہائیکورٹ جارہے ہیں، آج ہی پٹیشن دائر کریں گے،اسد عمر
- الیکشن کمیشن اور الیکشن کمشنر کو پی ڈی ایم میں شامل کیوں نہیں جاتا؟ ، پاکستان میں انقلاب کی ابتدا ہوگئی، ان ایوانوں کو الٹا کر ہی ملک کے آئین کو بچایا جاسکتا ہے،فواد چوہدری
- یہ فیصلہ نواز شریف نے لکھا اور ان کے ذاتی ملازم نے اس پر دستخط کرکے سنایا، عوام اس فیصلے کو ہر لحاظ سے مسترد کرتے ہیں،شہباز گل
- الیکشن کمیشن کی جانب سے فیصلہ سنانے کے موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات،فواد چوہدری، اسد عمر اور دیگر کوالیکشن کمیشن کا گیٹ پھلانگ کر اندر جانا پڑا
اسلام آباد (ویب نیوز)
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے توشہ خانہ کیس میں سابق وزیر اعظم اورچیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کو نااہل قرار دیدیا۔چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں 5رکنی بینچ نے متفقہ فیصلہ سنایا تاہم فیصلہ سناتے وقت 4 ارکان موجود تھے کیونکہ رکن پنجاب بابر حسن بھراونہ طبعیت خرابی کے باعث جمعہ کو کمیشن کا حصہ نہیں تھے ۔الیکشن کمیشن کی جانب سے سنائے گئے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عمران خان رکن قومی اسمبلی نہیں رہے، عمران خان کی جانب سے جمع کرایا گیا جواب درست نہیں تھا، عمران خان کرپٹ پریکٹس میں ملوث رہے ہیں، ان کی قومی اسمبلی کی نشست کو خالی قرار دیا جاتا ہے۔الیکشن کمیشن نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ عمران خان کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کیا جائے۔الیکشن کمیشن نے آرٹیکل 62ون ایف کے تحت تاحیات نااہل کرنے کی استدعا مسترد کردی تاہم الیکشن کمیشن نے آرٹیکل 63ون سی کے تحت عمران خان کو نااہل قراردیا گیا ہے۔ الیکشن کمیشن نے عمران کے خلاف فوجداری کارروائی کا بھی حکم دیا ہے۔ الیکشن کمیشن نے فیصلہ میں قراردیا ہے کہ الیکشن کمیشن کا عملہ عمران خان کے خلاف فوجداری کارروائی کو بھی آگے بڑھائے اوراس کی فالو اپ رپورٹ الیکشن کمیشن کو پیش کی جائے۔ دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف نے توشہ خانہ کیس میں الیکشن کمیشن کا فیصلہ مسترد کرتے ہوئے اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کردیا۔پی ٹی آئی کے جنرل سیکرٹری اسد عمر نے فیصلے پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ ہم فیصلے کے خلاف آج ہی ہائیکورٹ جارہے ہیں، پی ٹی آئی الیکشن کمیشن کا فیصلہ چیلنج کرے گی، آج ہی پٹیشن دائر کریں گے۔پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری اور شہباز گل نے عمران خان سے متعلق الیکشن کمیشن کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح آج یہ فیصلہ ہوا ہے ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا، آج پاکستان کے 22 کروڑ عوام کے خلاف فیصلہ سنایا گیا۔ان کا کہنا تھا الیکشن کمیشن اور الیکشن کمشنر کو پی ڈی ایم میں شامل کیوں نہیں جاتا؟ ہمیں الیکشن کمیشن سے پہلے بھی کوئی امید نہیں تھی، آج پاکستان میں انقلاب کی ابتدا ہوگئی ہے، ان ایوانوں کو الٹا کر ہی ملک کے آئین کو بچایا جاسکتا ہے۔دوسری جانب شہباز گل کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ نواز شریف نے لکھا اور ان کے ذاتی ملازم نے اس پر دستخط کرکے سنایا، عوام اس فیصلے کو ہر لحاظ سے مسترد کرتے ہیں۔الیکشن کمیشن کی جانب سے فیصلہ سنانے کے موقع پر فول پروف سکیورٹی طلب کر کے کمیشن کے اطراف سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے ، پی ٹی آئی کارکنوں کے ممکنہ احتجاج کے پیش نظر آنسو گیس کے شیل بھی پہنچائے گئے تھے۔اسلام آباد انتظامیہ نے ایس ایس پی کی نگرانی میں سکیورٹی تعینات کی جس میں ایک ایس ایس پی ، 5 ایس پیز ، 6 ڈی ایس پی سمیت ساڑھے 11 سو اہلکار تعینات کیے گئے تھے، جبکہ پولیس کے ساتھ ایف سی اور رینجرز کے اہلکار بھی تعینات کئے گئے تھے۔الیکشن کمیشن میں غیر متعلقہ افراد کا داخلہ بند کر کے ریڈ زون میں بھی داخلہ محدود کردیا گیا تھا۔ دوسری جانب پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری، اسد عمر اور دیگر الیکشن کمیشن پہنچے جس پر کمیشن کے گیٹ کو بند کردیا گیا جس کی وجہ سے انہیں گیٹ پھلانگ کر اندر جانا پڑا۔شاہ محمود، فواد چوہدری، عمر ایوب، اسدعمر، ملیکہ بخاری، فیصل جاوید اور دیگر کورٹ روم میں موجود رہے۔