میڈیا کو ہراساں کرنے اور خاموش کرنے کی کوششیں ختم ہونی چاہئیں۔امریکہ میں ڈیموکریٹک پارٹی کے سینئر رہنما ایڈم شیف
واشنگٹن (ویب نیوز)
انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے کہا ہے کہ بھارت کے زیر انتظام جموں وکشمیر میں اگست2019 سے اب تک 35 سے زیادہ صحافیوں کو چھاپوں ، دھمکیوں ، مقدمات ، تشدد اور نقل وحرکت پر پابندی کا سامنا کرنا پڑا۔ ہیومن رائٹس واچ کی ٹویٹ میں کہا گیا ہے کہ کشمیری صحافی ثنا ارشاد متو کو پلٹزر ایوارڈ وصول کرنے کے لیے امریکہ آنے سے روک دیا گیاہے۔ بھارتی حکومت نے متو کو روکے جانے کی کوئی وضاحت پیش نہیں کی ۔ ادھر پولٹزر پرائز2022 کے شریک صدر جان ڈینس زیوسکی نے واشنگٹن میں کہا ہے کہ ثناارشاد متو کو پلٹزر ایوارڈ وصول کرنے کی تقریب میں شرکت سے روک دینا امتیازی سلوک کی انتہا ہے ۔پولٹزر پرائز2022 وصول کرنے کی تقریب میں متو کی عدم شرکت پر جان ڈینس زیوسکی کے تبصرے کو پولٹزر پرائز2022 کے ٹویٹر ہینڈل سے ٹویٹ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ دنیا بھر میں صحافیوں کو درپیش چیلنجر کی چھوٹی اور امتیازی سلوک کی علامت ہے ۔ دریں اثناامریکہ میں ڈیموکریٹک پارٹی کے سینئر رہنما ایڈم شیف نے کہا ہے کہ وہ یہ سن کر پریشان ہوئے کہ کشمیری فوٹو جرنلسٹ ثنا ارشاد متو کو پلٹزر ایوارڈ وصول کرنے کے لیے امریکہ آنے سے روک دیاگیا ہے ۔انہوں نے کہاکہ میڈیا کو ہراساں کرنے اور خاموش کرنے کی کوششیں ختم ہونی چاہئیں۔ ایڈم شیف ڈیموکریٹک پارٹی کے سینئر رہنما ہیں اور انہیں کانگریس کی اسپیکر نینسی پیلوسی کے قریبی ساتھیوں میں شمارکیاجاتا ہے۔ایڈم شیف نے کہاکہ میںیہ سن کر پریشان ہوا کہ کشمیری صحافی ثنا ارشاد متو کو پلٹزر ایوارڈ وصول کرنے کے لیے امریکہ آنے سے روک دیا گیاہے۔انہوں نے کہا کہ آزادی صحافت کسی بھی جمہوریت کی بنیاد ہے اوربھارت کو اس سے مستثنی نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا کو ہراساں کرنے اور خاموش کرنے کی کوششیں ختم ہونی چاہئیں۔قبل ازیں امریکی محکمہ خارجہ نے کہا تھا کہ امریکہ پلٹزر ایوارڈ یافتہ صحافی کے بارے میں رپورٹس سے آگاہ ہے جسے بیرون ملک سفر کرنے سے روک دیا گیا ہے۔محکمہ خارجہ کے نائب ترجمان ویدنت پٹیل نے اپنی روزانہ کی نیوز بریفنگ میں صحافیوں کو بتایا کہ ہم ثنا متو کو امریکہ آنے سے روکنے کی خبروں سے آگاہ ہیں اوراس پرقریبی نظر رکھے ہوئے ہیں۔