عالمی برادری مقبوضہ خطے میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر بھارت کو جوابدہ ٹھہرانے کیلئے عملی اقدامات کرے، ڈاکٹر عارف علوی، شہباز شریف
بھارتی حکومت 5 اگست 2019 کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کو فوری طور پر واپس لے
دنیا کے سامنے کشمیریوں کی آواز بنیں گے۔ ہماری حمایت اور یکجہتی برقرار ہے
اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک کشمیری عوام کو ان کا حق خود ارادیت کا جائز حق نہیں مل جاتا
صدر مملکت اوروزیراعظم کے 27 اکتوبر 2022 یوم سیاہ کشمیر کے موقع پرپیغامات
اسلام آباد (ویب نیوز)
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی اور وزیر اعظم شہباز شریف نے بھارتی حکومت کے 5 اگست 2019 کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کو فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے عالمی برادری پر زوردیا ہے کہ وہ بھارتی غیر قانونی مقبوضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے لیے بھارت کو جوابدہ ٹھہرانے کے لیے عملی اقدامات کرے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق جموں و کشمیر کے دیرینہ تنازعہ کے پرامن اور منصفانہ حل میں سہولت فراہم کرنے میں اپنا کردار ادا کرے۔27 اکتوبر 2022 یوم سیاہ کشمیر کے موقع پر اپنے الگ الگ پیغامات دونوں رہنماوں نے کہاکہ ہم دنیا کے سامنے کشمیریوں آواز بنیں گے۔ ہماری حمایت اور یکجہتی برقرار ہے۔ ہم اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک کشمیری عوام کو ان کا حق خود ارادیت کا جائز حق نہیں مل جاتا اور انشا اللہ وہ دن دور نہیں ہے،صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے اپنے پیغام میں کہاکہ اس سال 27 اکتوبر کو مقبوضہ جموں و کشمیر پر بھارت کے غیر قانونی قبضے کے 75 سال مکمل ہو رہے ہیں۔ ہم گزشتہ ساڑھے سات دہائیوں سے بھارتی قابض افواج کے جاری مظالم کی مذمت کرتے ہوئے حق خودارادیت کی منصفانہ جدوجہد میں اپنے کشمیری بھائیوں اور بہنوں کی قربانیوں کو یاد کرنے کے لیے یوم سیاہ مناتے ہیں، اس دن پوری پاکستانی قوم اپنے کشمیری بھائیوں اور بہنوں کی آزادی کی منصفانہ جدوجہد میں ان کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بے گناہ کشمیری مردوں، عورتوں اور بچوں کی کئی نسلوں نے بھارتی بربریت، خونریزی اور تشدد کے سوا کچھ نہیں دیکھا۔ بھارتی غیر قانونی مقبوضہ جموں وکشمیر فوجی محاصرے میں ہے جس میں مقبوضہ خطے کے لوگوں کی بنیادی آزادیوں پر سخت پابندیوں سے مزید شدت آئی ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ 5 اگست 2019 کے بھارت کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات سے گزشتہ تین سالوں میں صورتحال کافی خراب ہوئی ہے جس نے بھارتی آئین کے تحت جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کر دیا۔ یہ اقدامات اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی کرتے ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ ریاست جموں و کشمیر کا حتمی فیصلہ کشمیری عوام کی مرضی کے مطابق آزادانہ اور غیر جانبدارانہ استصواب رائے کے ذریعے کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ آج جموں و کشمیر آزادی اظہار پر بے مثال پابندیوں، فرضی مقابلوں، محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں، حراستی تشدد اور ہلاکتوں، جبری گمشدگیوں، سینئر کشمیری قیادت اور نوجوان لڑکوں کو نظر بند کرنے، پیلٹ گنوں کے استعمال بالخصوص کشمیری نوجوانوں کو نشانہ بنانے، کشمیریوں کو ‘اجتماعی سزا’ دینے کے لیے گھروں کو جلانے اور محکوم بنانے کے دیگر طریقوں کا نشانہ بنا ہوا ہے۔ 5 اگست 2019 سے اب تک بھارتی قابض افواج کے ہاتھوں 690 سے زائد بے گناہ کشمیری ماورائے عدالت قتل ہو چکے ہیں۔ صدر مملکت نے کہا کہ پچھلی سات دہائیوں سے جموں و کشمیر کا تنازع زبردست مشکلات کے خلاف امید کی جنگ، خوف کے خلاف ہمت اور ظلم کے خلاف قربانی کی جنگ رہا ہے۔ ہمارے کشمیری بھائیوں اور بہنوں نے ظلم و ستم کی بدترین شکلوں کا مقابلہ کرتے ہوئے مثالی ہمت اور برداشت کا مظاہرہ کیا ہے۔ ہم ان ہزاروں کشمیریوں کے خون کی قدر کرتے ہیں جنہوں نے بھارت کے ناجائز قبضے سے آزادی کے حصول میں کئی دہائیوں تک اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ کشمیری بھائی اور بہنیں پاکستان کو ہمیشہ ہر دستیاب عالمی فورم پر مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے آواز اٹھاتے ہوئے پائیں گے۔ صدر نے کہا کہ پاکستان بھارتی حکومت کے 5 اگست 2019 کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کو فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے عالمی برادری سے بھی مطالبہ کرتا ہے کہ وہ بھارتی غیر قانونی مقبوضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے لیے بھارت کو جوابدہ ٹھہرانے کے لیے عملی اقدامات کرے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق جموں و کشمیر کے دیرینہ تنازعہ کے پرامن اور منصفانہ حل میں سہولت فراہم کرنے میں اپنا کردار ادا کرے۔وزیر اعظم شہباز شریف نے یوم سیاہ کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا کہ آج، بوجھل دل کے ساتھ ہم کشمیر کے حوالہ سے ایک اور یوم سیاہ منا رہے ہیں۔ 27 اکتوبر 1947 کو 75 سال پہلے بھارت نے زبردستی اپنی فوجیں غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر تسلط مقبوضہ جموں و کشمیر میں اتار دی تھیں اور تب سے وہ اس علاقے پر زبردستی اور غیر قانونی طور پر یہ قبضہ جاری رکھے ہوئے ہے۔انہوں نے کہاکہ مقبوضہ جموں و کشمیر پر اپنے زبردستی قبضے کو برقرار رکھنے کے لئے بھارت نے علاقے میں 9 لاکھ سے زیادہ مسلح فوجی تعینات کر رکھے ہیں۔ تشدد، غیر قانونی نظربندیاں، جھوٹے مقدمات میں ملوث کرنے، کالے قوانین کے تحت طاقت کے اندھا دھند استعمال اور کشمیریوں کی الگ ثقافتی اور مذہبی شناخت ختم کرنے کیلئے منظم کارروائیاں مقبوضہ علاقے پر بھارت کے ظالمانہ قبضے کی حقیقت کی نشاندہی کرتی ہیں۔وزیر اعظم نے کہاکہ 5 اگست 2019 کو بھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو غیر قانونی اور یکطرفہ طریقہ سے ختم کرنے کے بعد سے صورتحال مزید خراب ہو گئی ہے۔ گزشتہ تین سالوں میں بھارتی قابض افواج کے ہاتھوں تقریبا690 بے گناہ کشمیریوں کا ماورائے عدالت قتل کیا گیا ہے۔ ممتاز حریت رہنماغیر قانونی طور پر زیر حراست یا گھروں میں نظر بند ہیں۔بھارت جعلی ڈومیسائل کے اجرا ،جائیداد کے قوانین میں تبدیلی، انتخابی اضلاع میں تبدیلی، ہندو اکثریتی علاقوں کے لئے ریاستی اسمبلی میں نئی نشستیں پیدا کرنے اور غیر کشمیری باشندوں کے نام انتخابی فہرستوں میں شامل کر کے مقبوضہ جموں و کشمیر میں آبادی کے تناسب میں تبدیلی کیلئے قابل مذمت اقدامات کر رہا ہے۔ تمام تر مشکلات کے باوجود بہادر کشمیری بے مثال قربانیوں اور محکومی سے انکار کرتے ہوئے بھارتی جارحیت کا مقابلہ کر رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ تاریخ اس حقیقت کی گواہ ہے کہ بھارتی حکومت کی طرف سے مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام، پاکستان اور عالمی برادری سے سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کی پاسداری اور اپنے وعدوں پر عملدرآمد کرنے سے قابض طاقتیں انکاری ہیں۔ تاریخ اس بات کی بھی گواہ ہے کہ بھارت نے ہمیشہ غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا ہے اور اپنے وعدوں کی پاسداری کو مکمل طور پر جھٹلایا ہے۔شہباز شریف نے کہاکہ جموں و کشمیر کا تنازعہ ساڑھے سات عشرے سے زیادہ عرصہ سے اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر ہے، پاکستان کشمیریوں کے ساتھ اپنے وعدوں پر قائم ہے اور اس نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے خلاف پر مسلسل آواز بلند کی ہے۔ پاکستان عالمی برادری پر مسلسل زور دیتا رہا ہے کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے مسئلہ پر اپنا کردار ادا کرے اور ذمہ داری پوری کرے۔ پاکستان نے مقبوضہ علاقے میں بھارتی مظالم کے خلاف مسلسل آواز اٹھائی ہے اور 5 اگست 2019 کے بھارتی حکومت کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کو فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔وزیر اعظم نے کہاکہ جموں و کشمیر کے تنازعہ کا واحد حل اس بات کو یقینی بنانے میں مضمر ہے کہ کشمیریوں کو ان کی خواہشات اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق اقوام متحدہ کے مینڈیٹ، آزادانہ اور غیر جانبدارانہ استصواب رائے کے جمہوری عمل کے ذریعے اپنے حق خودارادیت کے استعمال کرنے کی اجازت دی جائے۔انہوں نے کہاکہ کشمیر کاز کے حوالے سے پاکستان اپنی بھرپور حمایت جاری رکھے ہوئے ہے۔ ہمارا سب سے بڑا اثاثہ اس بنیادی مسئلے پر قومی اتفاق رائے ہے۔ درحقیقت کشمیر سے محبت اور اس منصفانہ مقصد سے وفاداری ہمارے معاشرے کے ہر طبقے کا لازمی جزو ہے۔ یہی وجہ تھی کہ ہمارے پیارے قائد نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا۔وزیراعظم نے کہا کہ اس موقع پر تمام کشمیری بھائیوں اور بہنوں کے لئے میرا پیغام ہے: پاکستان ہمیشہ آپ کے ساتھ کھڑا رہے گا، چاہے کوئی بھی قیمت کیوں نہ ادا کرنا پڑے۔ ہم دنیا کے سامنے آپ کی آواز بنیں گے۔ ہماری حمایت اور یکجہتی برقرار ہے۔ ہم اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک کشمیری عوام کو ان کا حق خود ارادیت کا جائز حق نہیں مل جاتا اور انشا اللہ وہ دن دور نہیں ہے!