چیئرمین پی ٹی آئی کی قیادت میں حقیقی آزادی مارچ لاہور سے اسلام آباد کیلئے نکل پڑا
ڈی جی آئی ایس آئی سن لو! بہت کچھ کہہ سکتا ہوں،ملک اور اداروں کی خاطر چپ ہوں،عمران خان
فوج کمزور ہونے سے ملک کی آزادی چلی جاتی ہے، ہم تعمیری تنقید آپ کی بہتری کے لیے کرتے ہیں
ہم اپنے ملک کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتے، 26 سال کی سیاسی جدوجہد میں سب سے اہم سفر شروع کر رہا ہوں
صاف و شفاف انتخابات چاہتا ہوں، میرا مارچ سیاست یا ذاتی مفاد کے لیے نہیں،مقصد صرف ایک ہی ہے اپنی قوم کو آزاد کروں
عدالت نے ہمیں جہاں کی اجازت دی ہم صرف وہیں جائیں گے، کوئی قانون نہیں توڑیں گے، ریڈ زون نہیں جائیں گے
چاہتے ہیں پاکستان کے فیصلے لندن اور واشنگٹن میں نہ ہوں، قوم چوروں کو قبول نہیں کرے گی،سابق وزیراعظم کا کارکنان سے خطاب
لاہور( ویب نیوز)
پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم کی قیادت میں پی ٹی آئی کا حقیقی آزادی مارچ کا آغاز لبرٹی چوک سے ہو ا، عمران خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ڈی جی آئی ایس آئی سن لو! بہت کچھ کہہ سکتا ہوں، نہیں چاہتا ادارے کمزور ہوں، ملک اور اداروں کی خاطر چپ ہوں۔فوج کمزور ہونے سے و ملک کی آزادی چلی جاتی ہے، ہم تعمیری تنقید آپ کی بہتری کے لیے کرتے ہیں،عدالت نے ہمیں جہاں کی اجازت دی ہم صرف وہیں جائیں گے، کوئی قانون نہیں توڑیں گے، ریڈ زون نہیں جائیں گے۔ سابق وزیراعظم عمران خان لبرٹی چوک میں مرکزی کنٹینر پر پہنچے اس موقع پر پی ٹی آئی رہنما اسد عمر، شاہ محمود قریشی، محمود الرشید اور دیگر بھی ہمراہ ہیں۔ حقیقی آزادی مارچ میں بڑی تعداد میں کارکن شریک ہیں۔ خواتین اور بچوں کی بھی بڑی تعداد بھی وہاں موجود ہے۔ اس موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ پہلے دن لانگ مارچ لاہور میں ہی رہے گا ۔ لبرٹی چوک سے اچھرہ، مزنگ،ایم او کالج، جنرل پوسٹ آفس چوک ،داتا دربارسے آزادی چوک پہنچے گا۔ لبرٹی چوک میں حقیقی آزادی مارچ کے آغاز پر کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان کا کہنا تھا کہ میں وہ پاکستان دیکھنا چاہتا ہوں جو آزاد ملک ہو، آزاد ملک کے لیے طاقتور فوج چاہیے، فوج کمزور ہوتی ہے تو ملک کی آزادی چلی جاتی ہے، اس لیے ڈی جی آئی ایس آئی صاحب، ہماری تعمیری تنقید ہوتی ہے جو آپ کی بہتری کے لیے کرتے ہیں۔ ہم اپنے ملک کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتے، میں بہت کچھ کہہ سکتا ہوں اور آپ کی بات کا جواب دے سکتا ہوں،
لیکن میں یہ نہیں چاہتا کہ میرے ملک کے ادارے کمزور ہوں۔ عمران خان نے کہا کہ 26 سالہ سیاسی کیرئیر میں سب سے اہم سفر شروع کر رہا ہوں، وقت آ گیا ہے کہ ہم اس ملک کی حقیقی آزادی کا سفر شروع کریں۔ میرا مارچ سیاست کے لیے نہیں الیکشن یا ذاتی مفادات کے لیے نہیں بلکہ صرف ایک مقصد ہے کہ قوم کو حقیقی طور پر آزاد ہو، ہمارے فیصلے واشنگٹن یا برطانیہ میں نہ ہوں بلکہ پاکستان کے فیصلے پاکستان میں ہوں اور پاکستانی عوام کے لیے ہوں۔ عمران خان کا کہنا تھا صرف اپنے ملک اور اداروں کی خاطر چپ ہوں، میں نواز شریف کی طرح بھگوڑا نہیں، میرا جینا مرنا اس ملک میں ہے، ایک آزاد فوج چاہتا ہوں، ہماری تنقید تعمیری تنقید ہوتی ہے، میں نے کبھی کوئی غیر آئینی مطالبہ نہیں کیا، صرف صاف اور شفاف الیکشن چاہتا ہوں، چاہتا ہوں کہ عوام کو فیصلہ کرنے دیا جائے۔ عدلیہ کو کہنا چاہتا ہوں کہ ہم آئین اور قانون کے بیچ میں رہ کر چلیں گے، سپریم کورٹ نے ہمیں جہاں کی اجازت دی ہے ہم صرف وہیں جائیں گے، کوئی قانون نہیں توڑیں گے، ریڈ زون نہیں جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا بڑے ادب سے سپریم کورٹ کو کہنا چاہتا ہوں کہ 25 مئی کو آپ نے ہمارے جمہوری حق کا تحفظ نہیں کیا، ہمیں مارا گیا، لوگوں کو اٹھایا گیا لیکن ہمیں انصاف نہیں ملا، مارچ کے دوران ہم پرامن رہیں گے لیکن جو جرائم پیشہ لوگ ہیں، 18 قتل کرنے والا مجرم رانا ثنا اللہ اور شہباز شریف جس کا ہیومن رائٹس کی رپورٹ میں بھی شامل ہے، آپ کو ان پر نظر رکھنی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنے ملک کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتے، 26 سال کی سیاسی جدوجہد میں سب سے اہم سفر شروع کر رہا ہوں۔انہوں نے کہا کہ 50 سال میں سب سے زیادہ مہنگائی اس امپورٹڈ حکومت نے کی ہے، لوگ تماشہ دیکھ رہے ہیں قوم مہنگائی میں ڈوب رہی ہے، بھارت روس سے سستا تیل لے سکتا ہے لیکن غلام پاکستانیو کو اجازت نہیں ہے۔عمران خان کے خطاب کے بعد سینیٹر فیصل جاوید خان نے لانگ مارچ کے شرکا سے حلف بھی لیا۔