اسلام آباد(ویب نیوز)
اکتوبر کے مہینے میں مہنگائی میں اضافہ ہوا اور ماہانہ بنیادوں پر افراط زر کی شرح 26.6 فیصد ریکارڈ کی گئی۔ادارہ شماریات کے مطابق گزشتہ سال اکتوبر میں افراط زر کی شرح 9.2 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی،ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ اکتوبر میں پیاز، ٹماٹر، پھل، سبزیاں، چائے، آٹا، چاول، دال مونگ و دیگر اشیا مہنگی ہونے والی اشیا میں شامل ہیں۔اکتوبر 2022 میں دیہاتوں میں افراط زر کی شرح 27.85 فیصد ریکارڈ کی گئی، شہروں میں افراط زر کی شرح 23.90 فیصد رہی۔ پاکستان ادارہ شماریات (پی بی ایس) کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق اکتوبر میں صارف قیمت انڈیکس سے پیمائش کردہ مہنگائی سالانہ بنیاد پر 26.56 فیصد ریکارڈ کی گئی۔مہنگائی کی یہ شرح گزشتہ ماہ ریکارڈ کی گئی 23.18 فیصد افراط زر سے تین فیصد پوائنٹس زیادہ ہے جبکہ گزشتہ سال اسی ماہ ریکارڈ کی گئی مہنگائی سے 9.2 فیصد زیادہ ریکارڈ کی گئی ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اکتوبر میں ماہانہ بنیاد پر مہنگائی کی شرح میں 4.71 فیصد اضافہ ریکارڈ ہوا۔ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ اکتوبر میں پیاز، ٹماٹر، پھل، سبزیاں، چائے، آٹا، چاول، دال مونگ و دیگر اشیا مہنگی ہونے والی اشیا میں شامل ہیں۔ پاکستان مسلسل ٹرانسپورٹ اور خوراک کی قیمتوں میں بلند اضافے کی زد میں ہے جہاں اگست میں مہنگائی کی شرح 27.26 فیصد تک پہنچ گئی تھی جو 49 سال کی بلند ترین سطح تھی۔ مواصلات کے علاوہ تقریبا تمام ذیلی اشاریوں کی قیمتوں میں دہرے ہندسوں کے اضافے کی وجہ سے مہنگائی بڑھی۔ مہنگائی میں سالانہ بنیاد پر اضافہ سے متعلق ٹرانسپورٹ میں 53.43 فیصد، جلد خراب ہونے والی غذائی اشیا میں 70.47 فیصد، الکوحل والے مشروبات اور تمباکو 34.6 فیصد مہنگے ہوئے۔ پی بی ایس کے مطابق شہری اور دیہی علاقوں میں مہنگائی میں بالترتیب 24.57 فیصد اور 29.53 فیصد سالانہ اضافہ ہوا۔ یہ اعداد و شمار وزارت خزانہ کے اکتوبر کے ماہانہ معاشی اپ ڈیٹ اور آئوٹ لک کے دعووں کے متضاد ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ بنیادی اشیا کی مقامی اوسط قیمتوں میں کمی کے باعث افراط زر میں کمی کا امکان ہے۔ معاشی اپڈیٹ اور آئوٹ لک میں بتایا گیا کہ کسٹم ڈیوٹی ختم کرکے خراب ہونے والی اشیا کو درآمد کرنے کے لیے بروقت کیے گئے فیصلوں سے افراط زر کے خطرات کو جزوی طور پر کم کیا گیا ہے۔آئوٹ لک میں کہا گیا تھا کہ کسٹم ڈیوٹی ختم کرکے خراب ہونے والی اشیا کی درآمد کے بروقت فیصلوں سے مہنگائی کے خطرات کو جزوی طور پر کم کیا گیا ہے۔ مہنگائی کو کم کرنے کے لیے قیمتوں پر افواہوں پر کنٹرول کرنے کے لیے انتظامی اقدامات بھی کیے گئے ہیں۔ علاوہ ازیں، بین الاقوامی سطح پر اجناس کی گرتی ہوئی قیمتوں پر بھی یہ توقع کی جارہی ہے کہ گھریلو رسد کے کی وجہ سے پیدا ہونے والی مہنگائی میں اضافے کو قابو میں رکھا جائے گا۔وزارت خزانہ نے پیش گوئی کی ہے کہ یہ توقع کی جاسکتی ہے کہ اکتوبر کے مہینے میں سالانہ صارف قیمت انڈیکس افراط زر ستمبر میں گرتے ہوئے رجحان کو برقرار رکھے گا، امید ہے کہ صارف قیمت انڈیکس افراط زر 21 سے 22.5 فیصد کے درمیان رہے گی۔